- سر کی چوٹ بڑوں میں موت کی شرح دُگنی کر دیتی ہے، تحقیق
- عمران خان کے خلاف محسن نقوی کی سازش؟
- محکمہ صحت سندھ کی محمد علی گوٹھ میں 18 اموات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری
- پنجاب اور کے پی کی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا
- زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 3 ارب ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے
- فواد چوہدری کے ساتھ دہشت گرد جیسا سلوک اور جسمانی ریمانڈ دینا غلط ہے، عمران خان
- وزیراعظم سے آصف زرداری اورفضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر غور
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے پا گیا
- ایف آئی اے راولپنڈی کی ہنڈی حوالہ کیخلاف کارروائی؛غیرملکی کرنسی و سامان ضبط
- رضا ربانی کا حکومت کو فواد چوہدری کیخلاف بغاوت کی دفعات کے تحت کارروائی نہ کرنے کا مشورہ
- نئے مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ کا شیڈول جاری
- ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی انکوائری کیلیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل
- پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، وزیراعظم
- تحریک انصاف نے پنجاب میں افسران کی تعیناتی کیخلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا
- امریکا میں گزشتہ 24 دنوں میں فائرنگ کے 39 واقعات میں 70 افراد ہلاک
- مریم نواز قومی ایئرلائن کی اکانومی کلاس سے وطن واپس پہنچیں گی
- سعودی عرب میں 40 لاکھ نشہ آور گولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- خودکار ڈرون جو 45 کلوگرام وزن اٹھاکر 900 کلومیٹر دور تک پرواز کرسکتا ہے
- نیند کے دوران ایکنی ختم کرنے والا چاندی کا تکیہ
- مصالحوں سے بنی سب سے بڑی تصویر کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
بھارت؛ ہندوتوا کے حامی سخت گیر اور متنازع لیڈر قاتلانہ حملے میں ہلاک

سدھیر سوری ایک مندر کے باہر احتجاج پر بیٹھے تھے، فوٹو: فائل
امرتسر: بھارتی پنجاب میں شیو سینا کے انتہائی دائیں بازو کے سخت گیر رہنما سدھیر سوری کو دھرنے کے دوران گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فائرنگ کا واقعہ امرتسر شہر کے مصروف علاقے میں گوپال مندر کے سامنے احتجاجی دھرنے میں پیش آیا۔ دھرنے کی قیادت سدھیر سوری کر رہے تھے۔ قاتل کو گرفتار کرلیا گیا تاہم سرکاری سطح پر تاحال شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
دوسری جانب عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ گولی سندیپ سنگھ نامی ایک دکاندار نے چلائی۔ قتل کے بعد علاقے میں ممکنہ ردعمل کے باعث سکھ کمیونیٹی میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
خیال رہے کہ سدھیر سوری سکھوں کے خلاف متنازع بیانات دیتے رہتے تھے اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جذبات اکسانے پر انھیں کئی مقدمات کا سامنا تھا اور کافی عرصہ وہ جیل میں بھی رہے تھے۔
قتل سے ایک گھنٹے قبل سدھیر سوری نے فیس بک لائیو خطاب میں گوپال مندر کی انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پرانی مورتیوں کی کچرے دان میں پڑے ہونے کی تصاویر دکھائیں۔
سدھیر سوری نے کہا کہ دیوی دیوتاؤں کی بے حرمتی اگر کوئی ہندو بھی کرے تو قابل مذمت ہے اس لیے مندر کے سامنے احتجاجی دھرنا دوں گا۔
سدھیر سوری کی اپیل پر ان کے درجنوں کارکن مندر کے باہر جمع ہوگئے اور اسی دوران مجمع میں موجود ایک شخص نے ہندو رہنما پر پانچ گولیاں برسادیں۔
کٹر ہندو رہنما سدھیر سوری کو اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ وہ کافی متنازع رہنما تھے اور انھیں قتل کی دھمکیاں ملتی تھیں جس پر 8 پولیس اہلکار ہر وقت حفاظت پر مامور ہوتے تھے۔
حملے کے وقت بھی پولیس اہلکار موجود تھے تاہم وہ ہندو رہنما کو نہ بچاسکے۔ حملہ آور کو پستول سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔