بھارت؛ ہندوتوا کے حامی سخت گیر اور متنازع لیڈر قاتلانہ حملے میں ہلاک

ویب ڈیسک  جمعـء 4 نومبر 2022
سدھیر سوری ایک مندر کے باہر احتجاج پر بیٹھے تھے، فوٹو: فائل

سدھیر سوری ایک مندر کے باہر احتجاج پر بیٹھے تھے، فوٹو: فائل

امرتسر: بھارتی پنجاب میں شیو سینا کے انتہائی دائیں بازو کے سخت گیر رہنما سدھیر سوری کو دھرنے کے دوران گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق فائرنگ کا واقعہ امرتسر شہر کے مصروف علاقے میں گوپال مندر کے سامنے احتجاجی دھرنے میں پیش آیا۔ دھرنے کی قیادت سدھیر سوری کر رہے تھے۔ قاتل کو گرفتار کرلیا گیا تاہم سرکاری سطح پر تاحال شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

دوسری جانب عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ گولی سندیپ سنگھ نامی ایک دکاندار نے چلائی۔ قتل کے بعد علاقے میں ممکنہ ردعمل کے باعث سکھ کمیونیٹی میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

خیال رہے کہ سدھیر سوری سکھوں کے خلاف متنازع بیانات دیتے رہتے تھے اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جذبات اکسانے پر انھیں کئی مقدمات کا سامنا تھا اور کافی عرصہ وہ جیل میں بھی رہے تھے۔

قتل سے ایک گھنٹے قبل سدھیر سوری نے فیس بک لائیو خطاب میں گوپال مندر کی انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پرانی مورتیوں کی کچرے دان میں پڑے ہونے کی تصاویر دکھائیں۔

سدھیر سوری نے کہا کہ دیوی دیوتاؤں کی بے حرمتی اگر کوئی ہندو بھی کرے تو قابل مذمت ہے اس لیے مندر کے سامنے احتجاجی دھرنا دوں گا۔

سدھیر سوری کی اپیل پر ان کے درجنوں کارکن مندر کے باہر جمع ہوگئے اور اسی دوران مجمع میں موجود ایک شخص نے ہندو رہنما پر پانچ گولیاں برسادیں۔

کٹر ہندو رہنما سدھیر سوری کو اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ وہ کافی متنازع رہنما تھے اور انھیں قتل کی دھمکیاں ملتی تھیں جس پر 8 پولیس اہلکار ہر وقت حفاظت پر مامور ہوتے تھے۔

حملے کے وقت بھی پولیس اہلکار موجود تھے تاہم وہ ہندو رہنما کو نہ بچاسکے۔ حملہ آور کو پستول سمیت گرفتار کرلیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔