امریکی مفادات اور پاکستان

زمرد نقوی  پير 21 نومبر 2022
www.facebook.com/shah Naqvi

www.facebook.com/shah Naqvi

پاکستان ابتداء سے ہی امریکا کے لیے غیرمعمولی اہمیت کا حامل ملک رہا ہے۔ وجہ اس کا جغرافیائی محل وقوع ہے۔ سرد جنگ کا آغاز تھا ۔ امریکا ہر صورت بھارت اور پاکستان کو سوویت یونین کے زیر اثر جانے سے روکنا چاہتا تھا۔

اس کے لیے امریکا نے برصغیر کی آزادی کے فوراً بعد ایک جامع پالیسی تشکیل دے دی۔ اسے ڈر تھا کہ اگر یہ دونوں ملک سوویت کیمپ میں چلے جاتے ہیں تو امریکا اور اس کے اتحادیوں کو پورے ایشیاء میں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس خطے میں امریکا کو فوجی اڈے قائم کرنا انتہائی ضروری ہے اس کی وضاحت اس طرح کی گئی کہ امریکا کے لیے دفاع کی پہلی لکیر جاپان اور فلپائن ہونگے اور دوسری لکیر ویت نام ، کمبوڈیا لاؤس اور اس کے ساتھ تھائی لینڈ اور برما کو بھی اہمیت دی گئی۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان سے لے کر انڈیا تک جنوب مشرقی ایشیاء کمیونزم کے خلاف لڑائی میں اہم ترین مورچہ اور امریکا کی لائن آف ڈیفنس ہے، یہ وہ صورت حال تھی کہ جب مئی 1949 میں امریکا نے پنڈت جواہر لال نہرو کو امریکا کے دورے کی دعوت دی ۔ جب کہ پاکستانی حکمران طبقات چاہتے تھے کہ یہ دعوت وزیراعظم لیاقت علی خان کو ملے ۔

سوویت یونین نے اس دعوت پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ پاکستان کے لیے یہ ایک پریشان کن صورت حال تھی کہ روس نے بھی پاکستانی وزیر اعظم کو دورے کی دعوت دے دی لیکن یہ دورہ ہوا نہیں ۔ جب کہ پاکستان کے حکمران طبقات’’ امریکا اتحادی‘‘کا کردار ادا کرنے کے لیے تڑپ رہے تھے ۔

بھارتی اسٹیبلیشمنٹ نے انتہائی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی گود میں جانے سے ہر ممکن گریز کیا جب کہ پاکستان نے اس کے برعکس کیا۔ ایک عرصے تک بھار ت کاجھکاؤ سوویت یونین کی طرف رہا جب تک سرد جنگ کا فیصلہ نہیں ہو گیا ۔

وہ دونوں ہاتھوں سے امریکا اور سوویت یونین سے مفادات حاصل کرتا رہا اور مریکہ بھی اس صورت حال کو صبر سے برداشت کرتا رہا کیونکہ اس کی نظر مستقبل بعید پر تھی یہی سمجھداری بھارتی اسٹیلیشمنٹ کے پیش نظر بھی تھی ۔ کمیونزم کے پیش نظر امریکا بھارت کی ہر طرح سے معاشی ، صنعتی اور زرعی ترقی کے لیے ہر ممکن مدد کرتا رہا ۔ بھارت امریکا کی اس کمزوری کو بخوبی سمجھ رہا تھا ۔

یہ وہ وقت تھا جب سوویت یونین کا عوامی انقلاب اور ماؤ کا سوشلسٹ انقلاب بیک وقت برصغیر کے دروازے پر دستک نہیں بلکہ دروازے توڑنے جا رہا تھا۔ اپنے سامراجی مقاصد کے لیے امریکا نے صرف بھارت میںہی کام نہیں کیا بلکہ پاکستان پر بھی خصوصی نظر کرم ڈالی کہ یہاں تو زمین انتہائی زرخیز تھی کہ پاکستان کے کچھ انتہائی طاقور سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے پاکستانی عوام کے دل و دماغ کو اس قدر متاثر کر دیا تھا کہ انھیں سوویت یونین ایک بڑے دشمن کے طور پر نظر آنے لگ گیا۔

یہ امریکا کی بہت بڑی کامیابی تھی کہ پاکستان میں ہزاروں اسلام پسند سوویت یونین کے خلاف لڑائی کے لیے بیتاب تھے یہ وہ وقت تھا کہ جب شوکت اسلام کے جلو س نکل رہے تھے اور ایشیاء سرخ اور سبز کے نعرے سے گونج رہا تھا۔ بالآخر وہ وقت بھی آیا کہ جب ہمارے ہزاروں لاکھوں اسلام پسندوں نے امریکا سامراجی جنگ کا ایندھن بنتے ہوئے امریکا کے دشمن سوویت یونین کو شکست دے دی ۔

پاکستان کا مسلم بلاک بنانا اور مسلم مشرق وسطیٰ کی قیادت کی خواہش بھی امریکی ایجنڈے کی تکمیل میں مدد گار ثابت ہوئی۔ افغان جنگ میں بھارت غیر جانبدار رہا ہر طرح کے دباؤ کے باوجود امریکا کا ساتھ نہیں دیا ۔ جب کہ پاکستان نے اس کو سنہری موقع جانا اور پاکستانی حکمران طبقوں کی تو لاٹری نکل آئی ۔

صورت حال یہ بن گئی کہ امریکا سمیت اس کے تمام اتحادی پاکستان کے سامنے دو زانو تھے کیونکہ سوویت یونین کو افغانستان کے پہاڑوں میں گھیر کر شکست دینے کا یہ تاریخی موقع تھا جو چالیس برس کی مسلسل سازشوں اور تخریب کاریوں سے حاصل ہوا تھا۔ اصل حقیقت یہ تھی کہ سوویت یونین کا وجود عالمی سرمایہ دارانہ نظام اور مغربی جمہوریت کے لیے خطرہ تھا ۔ وہ نظام جس نے دنیا کے اربوں انسانوں کا خون چوس کر انھیں غربت ، بھوک اور بے روزگاری کے جہنم میں دھکیل دیا ہے ۔

پاکستان پر اربوں ڈالروں کی برسات ہو گئی لیکن ان اربوں ڈالروں کا نہ تو پاکستان نہ اس کے عوام کو فائدہ ہوا سوائے پاکستان کی اشرافیہ کے ۔ افغانستان میں اس امریکی جنگ میں پاکستان کی شمولیت نے اسے انتہائی کمزور اور غریب کر دیا جب کہ امریکا سمیت اس کے اتحادی پاکستان کی اس قربانی سے انتہائی خوشحال اور امیر ہو گئے ۔

پاکستانی مدد سے سوویت یونین کے خاتمے نے امریکا کو دنیا پر وہ قبضہ دلا دیا جس کی انسانی تاریخ میں اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ۔ پاکستان تمام دنیا کے دہشت گردوں کا گڑھ بن گیا جن سے پاکستان کے وجود اور بقاء کو سنگین خطرہ لا حق ہے ۔ پہلے پاکستان کا ٹوٹنا اور مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بننا امریکی مفادات میں تھا اور اب پاکستان اور اس کے عوام گزشتہ 75برسوں سے امریکی مفاد میں مسلسل ذبح ہو رہے ہیں ، لیکن امریکا کی ہل من مزید ختم ہونے میں نہیں آرہی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔