لالی ووڈ فنکاروں کی ذہنی غلامی

زنیرہ ضیاء  پير 28 نومبر 2022
فلم فیئر ایوارڈ میں فہد مصطفیٰ نے گووندا کے پیر چھو کر پاکستانی ناظرین کو سخت صدمہ پہنچایا۔ (فوٹو: فائل)

فلم فیئر ایوارڈ میں فہد مصطفیٰ نے گووندا کے پیر چھو کر پاکستانی ناظرین کو سخت صدمہ پہنچایا۔ (فوٹو: فائل)

انسان چاہے کتنی ہی تعلیم حاصل کرلے، ترقی کرلے، اپنے آپ کو کتنا ہی بہتر بنالے لیکن اگر وہ ذہنی طور پر غلام ہے تو کہیں نہ کہیں اپنی کسی حرکت کی وجہ سے اپنی پستی ثابت کرہی دے گا۔ جیسا کہ حال ہی میں فہد مصطفیٰ نے دبئی میں بالی ووڈ کے موجودہ دور کے ناکام اداکار گووندا کے پیر چھو کر کیا۔ جس سے ثابت ہوگیا کہ زندگی اور کیریئر میں شاندار طریقے سے آگے بڑھنے کے باوجود ہماری فنکار برادری آج بھی بھارت اور بالی ووڈ کی ذہنی غلامی سے باہر نہیں نکل سکی ہے۔

ہمارے فنکار بالی ووڈ اور ان کے اداکاروں سے اس قدر متاثر ہیں کہ انہیں سامنے دیکھ کر یہ تک بھول جاتے ہیں کہ ایکٹرز کی خود ان کے اپنے ملک میں اب کوئی عزت نہیں۔ گووندا بلاشبہ ایک زمانے میں بھارتی فلم انڈسٹری کے مصروف ترین اداکار تھے لیکن آج انہیں خود ان کی انڈسٹری میں کوئی نہیں پوچھتا۔ نہ تو انہیں کوئی کام دیتا ہے اور نہ ہی ان کی اب بالی ووڈ میں اب ویسی عزت باقی رہی ہے جو کیریئر کے آغاز میں تھی۔ ایک ایسا اداکار جس کی اپنی ہی انڈسٹری میں کوئی عزت نہیں آپ اس کے پیروں میں گرگئے، جو کہ آپ کی مذہبی اقدار کے بھی منافی ہے۔

چند روز قبل دبئی میں فلم فیئر مڈل ایسٹ اچیورز ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستان، بھارت اور عرب فنکاروں نے شرکت کی۔ پاکستان سے اداکار فہد مصطفیٰ، سجل علی اور ہمایوں سعید نے شریک ہوکر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر پاکستان کی نمائندگی کی۔ اس موقع پر فہد مصطفیٰ اور سجل علی نے اپنے بہترین کام کی بدولت ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ بلاشبہ یہ پاکستانی فنکاروں اور پاکستان شوبز انڈسٹری کےلیے قابل فخر لمحہ تھا۔ لہٰذا اس موقع پر فہد مصطفیٰ کو اپنی انڈسٹری کی نمائندگی کرتے ہوئے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر دنیا بھر کے سامنے پاکستانی انڈسٹری اور پاکستانی فنکاروں کو پروموٹ کرنا چاہیے تھا تاکہ دنیا بھر میں لوگ جان سکیں کہ پاکستانی فنکار کسی سے کم نہیں اور ہمارے یہاں بھی بہترین کانٹینٹ پروڈیوس ہوتا ہے جو نہ صرف دیکھنے کے قابل ہے بلکہ پوری دنیا میں سراہے جانے کے بھی قابل ہے۔

لیکن ہوا اس کے برعکس۔ فہد مصطفیٰ کو جب ایوارڈ دینے کےلیے اسٹیج پر بلایا گیا تو وہ سامنے بیٹھے گووندا کو دیکھ کر شاید بھول گئے کہ وہ پاکستان کے بہترین اداکاروں میں سے ایک ہیں اور اپنے بہترین کام کی بدلوت ایوارڈ لینے آئے ہیں، یہ سب بھلا کر وہ اسٹیج پر صرف گووندا کے گن گانے لگے۔ فہد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ وہ گووندا سے بے حد متاثر ہیں اور گووندا کی وجہ سے ہی انہوں نے اداکاری شروع کی۔

فہد مصطفیٰ کا شمار پاکستان کے صفِ اول کے اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اس مقام تک پہنچنے کےلیے بہت محنت کی ہے اور اپنے دم پر آج ایک بہترین اداکار اور پروڈیوسر ہیں۔ لیکن دبئی کے اسٹیج پر وہ اپنی کامیابیوں پر بات کرنے کے بجائے گووندا کی تعریفیں کرتے ہوئے پاکستان کے نمبر ون اداکار نہیں بلکہ ایک عام سے مداح نظر آئے۔ ایک ایسا فین جو اپنے پسندیدہ اسٹار کو دیکھ کر سب کچھ بھول کر صرف اسی کے گن گانے لگتا ہے۔

دبئی میں منعقد ہونے والی یہ تقریب پاکستانی فنکاروں اور پاکستان شوبز انڈسٹری کےلیے ایک بہت بڑا پلیٹ فارم تھی۔ اس تقریب میں ہمارے فنکاروں کی صلاحیتوں اور کام کو بین الاقوامی سطح پر سراہنے کےلیے مدعو کیا گیا تھا جہاں ہمارے فنکاروں نے اپنے بہترین کام کی بدولت ایوارڈز بھی حاصل کیے۔
فہد مصطفیٰ کے پاس یہ بہترین موقع تھا اپنے ملک، اپنی انڈسٹری اور پاکستان میں موجود ٹیلنٹ کو بین الاقوامی سطح پر پروموٹ کرنے کا، لیکن انہوں نے گووندا کی چاپلوسی کرنے کے چکر میں اس بہترین موقع کو گنوا دیا۔ حد تو تب ہوگئی جب انہوں نے اسٹیج سے نیچے اتر کر گووندا کے پیر چھوئے۔

پیر چھونا ہمارا کلچر نہیں، یہ بھارتی کلچر ہے اور شاید ہماری فنکار برادری خوشامد کے چکر میں یہ بات سراسر بھلا بیٹھی ہے کہ اسی کلچر کے فرق کی وجہ سے ہم آج ایک نہیں بلکہ دو ملک ہیں۔ لیکن کیا کریں ان ذہنی غلام آرٹسٹوں کا جو بھارتی اداکاروں کو دیکھ کر اپنا کلچر، اپنی عزت نفس، اپنی محنت، اپنی کامیابیاں سب بھلا بیٹھتے ہیں اور خود کو ان کے سامنے پاکستان کا بڑا آرٹسٹ ظاہر کرنے کے بجائے ان بالی ووڈ ایکٹروں کے معمولی فین بن جاتے ہیں۔

تقریب میں گووندا کے ساتھ بھارتی اداکار رنویر سنگھ بھی موجود تھے، لہٰذا لگے ہاتھوں فہد مصطفیٰ نے ان کے بھی گن گانا شروع کردیے۔ لیکن اس موقع پر رنویر سنگھ کے چہرے پر کوئی خوشی نظر نہیں آرہی تھی۔ رنویر سنگھ کے تاثرات سے صاف ظاہر تھا کہ ان بھارتی اداکاروں کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پاکستانی فنکار ان کے بارے میں بات کررہے ہیں بلکہ شاید یہ لوگ تو پاکستانی فنکاروں کو ذرا سی بھی اہمیت دینا پسند نہیں کرتے۔

اور یہاں بات صرف فہد مصطفیٰ کی نہیں ہورہی بلکہ ہمارے تقریباً تمام اداکار اپنے ہر انٹرویو اس بات کو بہت فخر سے بتاتے ہیں کہ انہیں بالی ووڈ کے فلاں اداکار کے ساتھ کام کی پیشکش ہوئی تھی۔ حالانکہ جو کردار ان اداکاروں کو بالی ووڈ کی جانب سے پیش کیے گئے وہ انتہائی گھٹیا اور سستے کردار تھے۔ جنہیں بعد میں بالی ووڈ کے بی کلاس اداکاروں نے نبھایا۔ یا پھر ہمارے فنکاروں کو بالی ووڈ کی جانب سے منفی کرداروں کی پیشکش ہوتی ہے۔ بالی ووڈ پاکستانی فنکاروں کو ہمیشہ سے منفی یا دو ٹکے کے کردار ہی آفر کرتا ہے جس سے دنیا کے سامنے پاکستان کا منفی چہرہ سامنے آئے۔ اس بارے میں اداکار شان بھی بالی ووڈ کے اس دوغلے پن کے بارے میں کھل کر بتا چکے ہیں۔

بالی ووڈ ہمیشہ سے ہی پاکستانی فنکاروں کو بی گریڈ سمجھتا ہے، آج تک کسی بھارتی اداکار نے پاکستانی فنکاروں کے ساتھ نہ تو کبھی کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور نہ ہی پاکستانی اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کو اپنے لیے باعث فخر اور باعث عزت قرار دیا۔ لیکن پتہ نہیں کیوں ہمارے فنکار ہر وقت بالی ووڈ اور بھارتی اداکاروں کو سر پر چڑھائے رکھتے ہیں۔

ویسے تو فہد مصطفیٰ اپنے کئی انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ وہ بھارت جاکر کام نہیں کریں گے، صرف پاکستان میں ہی کام کریں گے۔ ان کے اس بیان کو لوگوں کی جانب سے بہت پذیرائی بھی ملی تھی لیکن حال ہی میں دبئی میں ہونے والی تقریب میں فہد مصطفیٰ نے گووندا اور رنویر سنگھ کی چاپلوسی کرکے ثابت کردیا کہ ان کے بیانات صرف انٹرویوز کی حد تک ہیں، حقیقت میں وہ بھی ان بالی ووڈ اداکاروں کے بہت بڑے فین ہیں اور شاید ہمارے فنکاروں کی یہی غلامانہ سوچ ہماری انڈسٹری کے آگے بڑھنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

زنیرہ ضیاء

زنیرہ ضیاء

بلاگر شوبز تجزیہ نگار ہیں۔ ان سے ای میل ایڈریس [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ ٹوئٹر ہینڈل @ZunairaGhori اور انسٹاگرام آئی ڈی zunairazia_official پر بھی انہیں فالو کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔