- حکومت کو 15روز میں کلائمیٹ اتھارٹی کے قیام کا حکم
- تاجر دوست اسکیم کامیاب بنانے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وزیر خزانہ
- ٹیکس کیسز کا التوا، اٹارنی جنرل آفس کی ایف بی آر کو تجاویز
- اپریل کے دوران ترسیلات زر کی مد میں 2.8 ارب ڈالر آئے
- سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کے لیے 5 سالہ پروگرام تیار
- آئی ایم ایف کا پاکستان سے پنشن پر ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ
- نماز میں خشوع و خضوع
- تربیت اطفال کے اہم راہ نما اصول و ضوابط
- بڑی عمر میں بال سفید ہونے کے عوامل
- ہائی بلڈ پریشر، وجوہات اور علاج
- متوازن غذا کی اہمیت اور حصول کے ذرائع
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ شروع نہیں ہوسکے گا
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار
- دھمکیوں پر خاموش نہیں ہوں گے، جیل کیلیے بھی تیار ہیں، فضل الرحمان
- ورلڈ لیجنڈز کرکٹ لیگ، پاکستان اور بھارت کے کھلاڑی ایک مرتبہ پھر مدمقابل
- ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکا نے اپنی ٹیم کا اعلان کردیا
- الشفا اسپتال سے ایک اور اجتماعی قبر دریافت، 49 ناقابل شناخت لاشیں برآمد
- بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، آسمانی بجلی گرنے سے 74 ہلاکتیں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ؛ پاکستان اور جاپان 11 مئی کو فائنل میں مدمقابل آئیں گے
- سانحہ نو مئی کے خلاف پنجاب اور سندھ اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور
چار عشروں سے خوابیدہ آتش فشاں دوبارہ سرگرم ہوگیا
ہوائی، امریکہ: دنیا میں سب سے بڑے آتش فشاں پہاڑی سلسلے نے 38 سال بعد دوبارہ انگڑائی لی ہے اور لاوا اگلنا شروع کر دیا ہے۔
امریکی ریاست ہوائی میں واقع مونا لوآؤ آتش فشاں پہاڑ کی سرگرمی سے ریکٹر پیمانے پر 5 شدت کے کئی جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں اور اس سے قبل ہی پہاڑ نے لاوا اور گرم راکھ ابلنا شروع کر دی تھی۔ یہ دو پہاڑوں پر مشتمل ہے جن میں سے ایک مونا لوآؤ اور دوسرے کا مونا کی ہے۔ سائنسدانوں ںے کہا ہے کہ اس وقت یہ پہاڑ غیرمعمولی سرگرمی سے بھرا ہوا ہے۔
اگرچہ زلزلے کے اثرات پوری ریاست ہوائی میں محسوس کیے گئے تاہم پہاڑ سے قربت والے علاقوں کے افراد شدید خوف کے عالم میں ہیں۔ تاہم زلزلے اور آفٹرشاکس سے اب تک کسی بڑے جانی اور مالی نقصان کی خبریں نہیں ملی ہیں۔
ہوائی کے مییئر مچ روٹھ نے کہا ہے کہ پاہالا کے علاقے میں کچھ نقصان ضرور ہوا ہے لیکن زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ آفٹرشاکس کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ اسی پہاڑ کے پاس ایک تحقیقی رصدگاہ بھی قائم ہیں جہاں سائنسداں اس صورتحال پر غور کر رہی ہے۔
آتش فشانی عمل پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اگرچہ پہاڑ کی چوٹی پر لاوا اچھلتا دکھائی دے رہا ہے لیکن اس کے بہنے اور پھیلنے کے خطرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔