- سندھ اسمبلی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی بھرتی پر ہائیکورٹ حیران
- کراچی کے اسسٹنٹ کمشنر کا فیشن ایسا، ہر کوئی دیکھتا رہ جائے
- سام سنگ نے گیلکسی ایس یو 23 میں 200 میگاپکسل کیمرہ پیش کردیا
- کالا موتیا کی کیفیت جانچنے اور علاج کرنے والے کانٹیکٹ لینس
- بھارتی کمپنی کے آئی ڈراپس سے امریکا میں 1 ہلاک؛ 5 بینائی سے محروم
- روپے کی قدر میں کمی سے آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے سے دوچار، ریفائنریز بھی متاثر
- سونے کی عالمی قیمت میں بڑی کمی، مقامی نرخ میں اضافہ
- ’شراب نہیں دودھ پیو‘! بھارتی سیاستدان نے بار کے آگے گائے باندھ دی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز خالی کروانے کیلیے آپریشن شروع
- پی ایس ایل8؛ نمائشی میچ کی تیاریاں مکمل، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
- طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا
- جامعہ کراچی کے اساتذہ کا پیر سے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان
- ڈالر کی لمبی چھلانگ، انٹربینک میں 276 اور اوپن مارکیٹ میں 283 روپے کی تاریخی سطح پر
- پشاور ماڈل کالج میں توہین مذہب کا مبینہ واقعہ، طلبا کی ہنگامہ آرائی
- کرپشن اور ٹیکس چوری کیخلاف کارروائی کیلیے بے نامی ایکٹ فعال
- 2031 تک بجلی پیداوار مقامی ذرائع پر منتقل کرنے کا منصوبہ جاری
- بنگلادیش نے سعودی عرب سے پٹرول ادھار مانگ لیا
- عمران ریاض کے خلاف مقدمہ خارج، رِہا کرنے کا حکم
- ایم ایس سی اسپورٹس سائنسز کرنے والے قومی کرکٹر کون؟
- عمران خان نے جھوٹ، گالی اور گولی کو قومی کلچر بنادیا، مریم نواز
کراچی میں ڈاکو راج، ایک ماہ میں مزید 9 ہزار سے زائد شہری موٹرسائیکلوں سے محروم

(فوٹو فائل)
کراچی: شاہین فورس کے قیام اور اسنیپ چیکنگ کے باوجود شہر میں بدستور ڈاکو راج قائم ہے، نومبر 2022 میں شہری کروڑوں روپے مالیت کی 152 گاڑیوں اور 9 ہزار 676 موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے جب کہ 2 ہزار سے زائد موبائل فونز چھینے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کا قیام اور روزانہ کی بنیاد پر 4 گھنٹے کی اعصاب شکن پولیس اسنیپ چیکنگ کے باوجود شہر میں بدستور ڈاکو راج قائم رہا، گزشتہ ماہ نومبر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں ڈاکوؤں ، موٹر سائیکل و کار لفٹروں نے شہریوں کو کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ، موبائل فونز اور نقدی سے محروم کر دیا۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے رواں سال ستمبر کے پہلے ہفتے میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس تشکیل دی تھی جب کہ انہی کی ہدایت پر تھانوں کی سطح پر ایس ایچ اوز روزانہ کی بنیاد پر رات 7 بجے سے رات 11 بجے تک 4 گھنٹے کی اسنیپ چیکنگ بھی کر رہے ہیں۔
ابتدائی طور پر کراچی پولیس چیف اور ضلعی ایس ایس پیز کی جانب سے اسنیپ چیکنگ کے عمل کو مانٹیر کرنے کے لیے سرپرائز وزٹ بھی کیے گئے جو کہ اب دیکھنے میں نہیں آرہے۔
اس حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر تھانوں کی سطح پر اسنیپ چیکنگ کا عمل جاری ہے، تو پولیس افسران کے بھی روزانہ کی بنیاد پر سرپرائز وزٹ ہونے چاہیں تاکہ انھیں بھی پتہ چلے کہ 4 گھٹنے تک جاری رہنے والی اسنیپ چیکنگ کے دوران پولیس کس کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے یا پھر اسنیپ چیکنگ کے گھنٹے پورے کرنے میں اپنا وقت برباد کر رہی ہے۔
سی پی ایل سی نے گزشتہ ماہ نومبر میں شہر میں اسٹریٹ کرائمز سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق گزشتہ ماہ نومبر میں شہر کے مختلف علاقوں سے کروڑوں روپے مالیت کی مجموعی طور پر 152 گاڑیاں اور 9 ہزار 676 موٹر سائیکلیں چوری و چھینی گئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ شہریوں سے 10 گاڑیاں چھینی اور 142 چوری کی گئیں اسی طرح سے 424 موٹر سائیکلیں چھینی اور 4 ہزار 626 موٹر سائیکلیں چوری کرلی گئیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ شہریوں کو 2 ہزار 372 موبائل فونز سے محروم کر دیا گیا جب کہ اغوا برائے تاوان کا ایک کیس رپورٹ ہوا، اس کے علاوہ گزشتہ ماہ بھتے سے متعلق 4 واقعات بھی سامنے آئے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 30 روز میں شہر میں قتل و غارت گری کے دوران 54 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
ایک جانب پولیس کے اعلیٰ افسران شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں کمی کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب شہریوں سے لوٹ مار کے ساتھ ساتھ انھیں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے بھی محروم کیا جا رہا ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔