2022 بیتے برس کا البم کھلتا ہے

رضوان طاہر مبین  جمعرات 29 دسمبر 2022
پاکستان کے لیے بھونچال بنے رہنے والے سال کے سارے نمایاں عکس ۔ فوٹو : فائل

پاکستان کے لیے بھونچال بنے رہنے والے سال کے سارے نمایاں عکس ۔ فوٹو : فائل

جنوری … فروری

گھڑی کی کبھی نہ رکنے والی ٹِک ٹِک نے ایک اور برس کو مستقبل سے نکال کر ہمارا ماضی کردیا۔۔۔ یعنی ابھی کل تک ہماری تاریخوں میں لکھے جانے والا 2022ء بھی اب ’تاریخ‘ ہوگیا۔۔۔! یہ بھی اب سے گزرا ہوا زمانہ کہلائے گا۔۔۔

جس میں وہی نشیب وفراز اور اقتدار کے ہنگامے، غریبوں اور کم پونجی والوں کے زندگی سے جھوجھنے کی کٹھنائیاں درپیش رہیں۔۔۔ بہت سے ایسے وعدے جو اس ایک ہی برس کے اندر ’ہوا‘ ہو کر رہ گئے۔۔۔ سب سے بڑھ کر ملکی منظرنامے پر حکومت کی تبدیلی رونما ہوئی، مگر بدتر ہوتی ہوئی ملکی معاشی صورت حال نہ سنبھل سکی۔

(اس ملک کے بڑے بڑے لوگوں کی ضرور سنور گئی) آتا ہوا 2022ء اگر دیوالیہ ہونے کے خطرے کا بگل بجا رہا تھا، تو جانے والا 2022ء بھی کچھ ایسی صداؤں میں مکمل ہوا ہے۔۔۔ یہ زندگی اور دنیا کا حصہ ہے، اچھا برا، تلخ ترش، کڑوا کسیلا، الغرض ہر طرح کے مقامی اور بین الاقوامی واقعات سے آراستہ سال نامے کا مرحلہ بھی اب درپیش ہے، جس کا لحظہ لحظہ احوال ’ایکسپریس‘ کے سنڈے میگزین کی ٹیم نے اپنے قارئین کے لیے مجتمع کیا ہے۔

اور ہر سال کی طرح سال گذشتہ کے تمام اہم واقعات کا نچوڑ اور قابل ذکر حالات کا خلاصہ پیش کیا ہے، تاکہ ہم گزرے وقت کا کچھ حساب رکھ سکیں، اور جب 2023ء حال کی ’سڑک‘ سے گزر کر ماضی کے احاطے میں پہنچے تو ہم کہہ سکیں کہ یہ برس پچھلے برس سے کچھ بہتر گزارا ہے۔ تو آئیے زمانی ترتیب کے ساتھ بیتے ہوئے 2022ء میں ایک ’واقعاتی سیر‘ کو چلتے ہیں:

یکم جنوری

 ’کورونا‘ کے نئے وار!

نئے سال کے آغاز پر کورونا کی ایک اور قسم ’میکرون‘ کا پھیلاؤ بڑھا، اور پہلے ہی روز چھے افراد لقمۂ اجل بن گئے، اور پھر متعدد افراد اس کا شکار ہوئے۔

مجموعی طور پر صورت حال تو قابو میں رہی، لیکن بعد میں اسی بنا پر جزوی طور پر کچھ پابندیاں لاگو کی گئیں۔ حکومت کی جانب سے 19 جنوری کو ’لاک ڈاؤن ‘ کے اعلان کے تحت اسکولوں میں 50 فی صد حاضری اور زیر سایہ تقریبات پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ٹرانسپورٹ 70  فی صد اور پارک اور باغات 50 فی صد افراد کے ساتھ پابند کر دیے گئے۔

3 جنوری

 ’’سبزیاں بیچنے سے ترقی ندارد، عمران خان‘‘

تین جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے ایک دل چسپ بیان دیا کہ سبزیاں بیچنے سے ترقی نہیں ہوتی۔ تب کا رَوا رَوی میں دیا گیا یہ بیان آج کے ’توشہ خانہ‘ کیس میں گھڑی بیچنے کے تناظر میں نہایت معنی خیز صورت حال اختیار کر گیا ہے۔

یہ خیالات ظاہر کرتے وقت عمران خان وزیراعظم کے عہدے پر فائز تھے اور ’پاک چائنا بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجرا کی تقریب سے اظہار خیال کر رہے تھے۔

4 جنوری

 جاوید اختر کی حیرانی پر ناراضی!

چار جنوری کو ہندوستان میں ’بلی بائی‘ نامی ایپ پر مسلمان خواتین کی نیلامی کے خلاف بات کرنے پر مایہ ناز نغمہ نگار جاوید اختر کو انتہا پسندوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، بلکہ انھیں نہایت نازیبا کلمات سے بھی نوازا گیا، ان کا ’’جرم‘‘ بس یہ تھا کہ انھوں نے اس اقدام پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔ جس پر انھیں یہ شدید ’ناراضی‘ سہنا پڑ گئی!

5 جنوری

 ’یوم حق خودارادیت‘ پر بربریت

نئے سال میں بھی کشمیر پر قابض بھارتی افواج کی درندگی جاری رہی اور پہلے تین جنوری کو بھارتی فوج نے ایک کشمیری کو درانداز قرار دے کر قتل کیا اور جسے درانداز قرار دے کر تصویر جاری کی وہ ’شادرہ‘ میں بقیدحیات نکلا۔

اس کے بعد پانچ جنوری کو 1949ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی یاد میں منائے گئے ’یوم حق خود ارادیت‘ کے موقع پر بھارتی فوج نے پلوامہ میں تین اور کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ اس دن ریاستی جبر اور ریاستی دہشت گردی کا اندوہ ناک مظاہرہ کیا اور کشمیریوں کے گھر گھر تلاشی اور محاصرہ بھی کیا گیا۔

8 جنوری

 برف باری میں پھنسنے کا حادثہ

آٹھ جنوری کو ملکہ کوہسار مری میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جب برف باری میں پھنسے ہوئے 22 سیاح جان سے گزر گئے۔ یہ واقعہ سڑکوں پر بھیڑ ہونے کے باعث پیش آیا۔

موسم سے لطف اٹھانے والے سیاحوں کی گاڑیاں زیادہ ہونے کے سبب ٹریفک بری طرح جام ہوا اور ہزاروں سیاح منفی درجہ حرارت میں رات گزارنے پر مجبور ہوگئے، موسم شدید ہونے کے سبب گاڑیوں میں آکسیجن ختم ہونے کے باعث 22 سیاح جان سے گئے۔ واقعے کے بعد امدادی کارروائیاں کر کے متاثرین کو نکالا گیا۔

12 جنوری

 1947ء کے بچھڑے بھائی ملے!

2022ء کے اوائل میں 1947ء کے بچھڑے ہوئے دو بھائیوں کے ملنے کا واقعہ بھی پیش آیا۔ خبروں کی دنیا میں یہ بہت چھوٹی سی خبر ہے، لیکن ’ربع صدی‘ کے انتظار کو ناپیے، تو اس خیال پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

12 جنوری 2022ء کو سامنے آنے والی ایک خبر کے مطابق ’متروکہ وقف املاک بورڈ‘ سے ملنے والی معلومات میں بتایا گیا کہ یہ ملاقات کرتار پور میں ہوئی۔ جہاں سرحد کے اِس طرفف رہنے والے فیصل آباد کے 80 سالہ محمد صدیق بتاتے ہیں کہ بٹوارے کے ہنگام میں ان کی والدہ چند ماہ کے چھوٹے بھائی کے ساتھ مشرقی پنجاب گئیں اور پھر نہ لوٹ سکیں، انھوں نے بہت کوششیں کیں، لیکن کوئی اتا پتا نہ پا سکے۔

13 جنوری

 منی بجٹ اور ’اسٹیٹ بینک ترمیمی بل‘

سال کے پہلے ہی ماہ میں معاشی میدان میں یہ اہم واقعہ رونما ہوا، جب 13 جنوری کو حکومت نے قومی اسمبلی میں 18 ارکان کی برتری سے منی بجٹ اور ’اسٹیٹ بینک ترمیمی بل‘ منظور کرالیا۔

اس اجلاس میں تب کی حزب اختلاف اور آج کی ’حزب اقتدار‘ نے قرار دیا کہ بھاری ٹیکس ظلم ہیں اور اس بل کے ذریعے اسٹیٹ بینک کو بیرونی اداروں کو جواب دہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ بینک کو چلانے کا اختیار حکومت ہی کے پاس ہوگا۔

14 جنوری

 ’آئی ایم ایف‘ سن لے!!

14 جنوری کو آج کی حکم راں اور تب کی حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے راہ نما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’آئی ایم ایف‘ سن لے کہ اسٹیٹ بینک سمیت تمام بل واپس ہوں گے۔ قدرت کی کرم فرمائی دیکھیے کہ مسلم لیگ (ن) کو اقتدار بھی مل گیا، لیکن وہ یہ بل واپس نہ لے سکی۔

البتہ خرم دستگیر کی یہ بات خاصی حد تک درست نکلی کہ عمران خان نے یہ بل منظور کرا کے اپنی خودکُشی کے پروانے پر دستخط کر دیے ہیں، کیوں کہ عمران خان کو کچھ دن بعد اپنی حکومت سے ہاتھ دھونے پڑ گئے۔

17 جنوری

 جسٹس عمر عطا بندیال نئے چیف جسٹس

17 جنوری کو نئے چیف جسٹس کے لیے جسٹس عمر عطا بندیال کو نام زَد کر دیا گیا۔ انھوں نے دو فروری کو عہدہ سنبھالا، وہ 16 ستمبر 2023ء تک عہدے پر رہیں گے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے چار دسمبر 2004ء کو لاہور ہائیکورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھایا۔

ابوظہبی پر حملہ اور جوابی کارروائی

گذشتہ کئی برسوں کی طرح 2022ء میں بھی یمن کے حوثی باغیوں سے جنگ وجدل کا سلسلہ جاری رہا۔ 17 جنوری کو یمن کے حوثی باغیوں نے ہم سائے ریاست ابوظہبی پر ڈرون حملہ کر دیا، جس سے ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری جان سے گئے۔

یہ حملے تیل کی تنصیبات اور ایک زیر تعمیر ہوائی اڈے پر کیے گئے۔ متحدہ عرب امارات 2015ء کے اِس ’سعودی اتحاد‘ کا حصہ ہے، جو یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ اگلے روز جوابی کارروائی میں ’عرب اتحاد‘ کے یمن میں کیے گئے حملوں میں باغیوں کے 64 ٹھکانے تباہ اور280  باغی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

19 جنوری

 یاورمہدی راہیٔ ملک عدم

انیس جنوری کو ریڈیو پاکستان کی دنیا کا ایک اہم باب بند ہوگیا، جب معروف شاعر، ادیب اور صدا کار یاور مہدی طویل علالت کے بعد راہیٔ ملک عدم ہوگئے۔ وہ ریڈیو پاکستان کے معروف پروگرام بزمِ طلبہ کے بھی پروڈیوسر تھے۔ خوش بخت شجاعت، رضا ربانی، پرویشن شاکر وغیرہ بھی یاور مہدی کے شاگرد رہے۔ یاوری مہدی کو کراچی میں وادیٔ حسین قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

20 جنوری

 لاہور میں بم دھماکا

2022ء میں ملک کے مختلف حصوں میں بم دھماکوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ 20 جنوری کو انارکلی بازار لاہور میں ایک بم دھماکا ہوا، جس میں نو سالہ بچے سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے۔ بتایا گیا کہ دھماکا نصب کیے گئے بارودی مواد سے کیا گیا تھا۔

سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ واقعے کی ذمہ داری ’بی این اے‘ نے قبول کی۔ یہ تنظیم 10 دن قبل کالعدم ’یو بی اے‘ اور کالعدم ’بلوچ ریپبلیکن آرمی‘ نے مل کر بنائی ہے۔ انھیں ناراض بلوچ کہنا چھوڑیں، یہ بلوچ نہیں، دہشت گرد ہیں!

اسد عمر نے14  سالہ ریکارڈ بتایا

20 جنوری کو اس وقت کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اس عمر نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کورونا کے باوجود گذشتہ سال پاکستان کی شرح نمو 5.37 رہی، جو کہ گذشتہ 14  سال میں ایک ریکارڈ ہے، انھوں نے عالمی جریدے ’اکانومسٹ‘ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کورونا کے دوران بہترین کارکردگی دکھانے والے دنیا کے تین ممالک میں شامل رہا ہے۔ ہماری فی کس آمدنی 209 ڈالر اضافے کے ساتھ اب 1666 ڈالر فی کس ہوگئی ہے۔ انھوں نے حزب اختلاف پر تنقید بھی کی اور کہا کہ کم زور معیشت کا بیانیہ پاش پاش ہوگیا۔

23 جنوری

 ’’حکومت سے نکل کر خطرناک ہوجاؤں گا‘‘

حزب اختلاف کی جانب سے حکومت گرانے کی کوششوں کے جواب میں 23 جنوری کو اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے یہ مشہور زمانہ بیان دیا کہ ’’حکومت سے نکل کر زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا۔‘‘ اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ابھی تو چپ کر کے دفتر سے تماشے دیکھ رہا ہوں، سڑکوں پر نکلا تو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

دعا ہے وہ دن آئے کہ جب نواز شریف واپس آئیں۔ شہباز شریف قومی مجرم ہیں، لٹیروں سے مفاہمت غداری سمجھتا ہوں۔ حکومت مدت پوری کرے گی اور اگلی بار بھی تحریک انصاف ہوگی۔ آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘ میں براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا۔ عمران خان کا خطرناک ہونے کا بیان لوگوں میں بہت زیادہ چرچا میں رہا، تاہم وہ ابھی تک دھرنوں کے باوجود انتخابات کرانے کا مطالبہ نہیں منوا سکے ہیں۔

24 جنوری

 سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج

چوبیس جنوری کو سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ اے ملک نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ان سے حلف لیا۔ جسٹس عائشہ ملک تین جون 1966ء کو پیدا ہوئیں، ابتدائی تعلیم پیرس، نیویارک اور کراچی سے حاصل کی، لاہور سے ایل ایل بی اور ہارورڈ سے ’ایل ایل ایم‘ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ 27 مارچ 2012ء کو لاہور ہائی کورٹ کی جج مقرر ہوئی تھیں۔

25 جنوری

 کرپشن 16 درجے بڑھ گئی!

25 جنوری کو ’ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن 16 درجے بڑھ گئی اور یوں اس فہرست میں پاکستان 140 ویں نمبر تک پہنچ گیا، جب کہ فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور ڈنمارک انتہائی شفاف قرار پاتے ہوئے پہلے نمبر پر رہے۔

امریکا 27 ویں اور بھارت 85 ویں نمبر پر آئے۔ 2018ء میں پاکستان کا نمبر 117 واں تھا، اس طرح تین برسوں میں مجموعی طور پر 23 درجے تنزلی ہوئی۔

28جنوری

 بل منظور کرانے پر یوسف گیلانی کا شکریہ!

28 جنوری کو سینٹ میں ’اسٹیٹ بینک بل‘ منظور ہوا اور حزب اختلاف کے نو ارکان کی غیر حاضری کے سبب حکومت فتح یاب ہوگئی، جس پر وفاقی وزیر قانون فواد چوہدری نے یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر عمران خان کی اتحادی ’ایم کیو ایم‘ کے ارکان بھی ایوان سے غائب تھے۔ رائے شماری ہوئی تو 43، 43 ووٹوں سے معاملہ برابر ہوگیا، تب سینٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے اپنا فیصلہ کن ووٹ دے کر حکومت کو کام یاب کرایا۔

اسی طرح اکثریت کے باوجود حزب اختلاف کو 17 فروری کو پھر شکست کا منہ دیکھنا پڑا، جب ’اوگرا‘ سمیت تین حکومتی بل منظور ہوگئے۔ اس بار بازی 29، 29 ووٹوں سے برابر ہوئی اور حسب سابق چیئرمین صادق سنجرانی نے اپنا ووٹ حکومتی پلڑے میں ڈال کر حکومت کو فتح یاب کیا۔ پھر یہی حزب اختلاف تھی جس نے اگلے دو ماہ سے بھی پہلے ’تحریک عدم اعتماد ‘ کے ذریعے عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے محروم کیا۔

یقینی طور پر یہ سارے ’’معاملات‘‘ ہم جیسے عوام کی ’سمجھ‘ سے بہت بالاتر ہیں، کب کیا بات درست ہوجاتی ہے اور کب کیا بات عذر بن جاتی ہے۔ ’ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے!‘

30 جنوری: کراچی میں ’شہاب ثاقب‘ گرنے کا نظارہ

30جنوری کو کراچی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں نے ’شہاب ثاقب‘ گرنے کا منظر دیکھا اور اس کی باقاعدہ ویڈیو بھی بنائی۔

شام سات بجے کے بعد آسمان پر نمودار ہونے والے اس منظر کے حوالے سے فلکیاتی ماہرین نے بتایا کہ ان ’شہاب ثاقب‘ میں مختلف کیمیکل اور گیس ہوتی ہیں، جو زمین کے ماحول میں موجود آکسیجن کے سبب بھڑک اٹھتی ہے، شہاب ثاقب جلنے کے بعد فضا ہی میں ختم ہو جاتا ہے، جس سے انسانی آبادی کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔

31 جنوری: تین ارب ٹن کوئلہ نکل آیا!

31 جنوری کو تھرکول میں تین ارب ٹن کوئلے کے ذخائر کی دریافت ہوئی، یہ ’سی پیک‘ (اقتصادی راہ داری) کا دوسرا بلاک ہے، جس پر چینی کمپنی شنگھائی الیکٹرک گروپ اور سائنو سندھ ریسورسز کمپنی مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

کوئلے سے بجلی بنانے کے لیے بجلی گھر کی تعمیر کے دوران کوئلے کے ذخائر کی دریافت پر حکومت سندھ اظہار مسرت کیا اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عوام کو مبارک باد دی۔ ہم ایک قدرتی وسائل سے مالا مال ریاست میں رہتے ہیں، اکثر گیس اور دیگر معدنیات کے ذخائر دریافت ہونے کی خبریں بھی آتی ہیں، لیکن یہاں تو اب گھروں میں دست یاب گیس گرمیوں کے موسم میں بھی دست یاب نہیں ہوتی۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سب کچھ ہو کر، کچھ بھی میسر نہ ہونے کی ہماری یہ قسمت کب بدلے گی؟

یکم فروری: ’’ابھی نہ جاؤ نواز۔۔۔!‘‘

ڈاکٹروں نے نوازشریف کو سفر سے روک دیا، یکم فروری کو لاہور ہائی کورٹ میں ان کی یہ رپورٹ جمع کرائی گئی، جس میں معزز عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ’’سابق وزیراعظم شدید دباؤ میں ہیں، بغیر علاج پاکستان گئے تو حالت بگڑ سکتی ہے۔‘‘ اب ہمیں امید ہے کہ حکومت میں تبدیلی، اور چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد ان پر قائم مختلف مقدمات کے خاتمے نے ان کی صحت پر نہایت خوش گوار اثرات مرتب کیے ہوں گے، انھیں چاہیے کہ خوش رہیں، اور کبھی ملک کے خراب معاشی حالات اور خالی ہوتے ہوئے خزانے کے بارے میں سوچیے گا بھی نہیں، مبادا طبیعت ’پریشان‘ ہو جائے۔

یکم فروری: بلدیاتی قوانین پر گرماگرمی!

سال کے اوائل میں کراچی میں یکے بعد دیگرے بلدیاتی قوانین کے خلاف مختلف جماعتوں نے احتجاج کیا، جس میں جماعت اسلامی کا سندھ اسمبلی پر دھرنا اور اس کے بعد ’ایم کیو ایم‘ (بہادر آباد) اور ’پاک سرزمین پارٹی‘ کی جانب سے بھی ان قوانین کے خلاف احتجاج کیے گئے۔

اسی اثنا میں ’ایم کیو ایم‘ کی درخواست پر یکم فروری 2022ء کو سندھ میں بلدیاتی اداروں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آگیا، جس کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی مختلف دفعات کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔

2 فروری: ملنا ایک ارب ڈالر کا۔۔۔!

سال 2022ء کے اختتام پر ’آئی ایم ایف‘ کا چرچا ہے، تو اس کی شروعات بھی اسی بازگشت میں ہوئی۔ ملک کی حکومت اُلٹ پُلٹ ہوگئی، لیکن اگر کچھ معاملات نہیں بدلے، تو معاشی بدحالی اور خزانہ خالی اور ملک دیوالیہ ہونے کے خدشات۔۔۔ دو فروری کو پاکستان کے لیے ’آئی ایم ایف‘ سے ایک ارب ڈالر کی منظوری دے دی۔

’آئی ایم ایف‘ کی یہ چھٹی قسط اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظوری کے انتظار میں التوا کا شکار تھی۔ اس اطلاع کے بعد وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے بلاول زرداری اور شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے اپنے سینٹیر غیرحاضر رکھ کر اس بل کی منظوری میں مدد دی، اور کہا ’’لیکن عمران خان ’این آر او‘ پھر بھی نہیں دیں گے۔‘‘ اب وقت کا پہیا گھوما عمران خان کی کرسی پر شہباز شریف آن بیٹھے اور کس نے ’این آر او‘ یا کوئی مصالحت اور سمجھوتا کیا یا نہیں کیا، لیکن عوام کی حالت دگرگوں تھی اور وہ دگرگوں ہی ہے۔

2 فروری: بلوچستان میں علاحدگی پسندوں کا حملہ

2022ء کے اوائل میں سرزمین بلوچستان میں بھی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رہیں۔ دو فروری 2022ء کو بلوچستان کے علاقے پنج گور اور نوشکی میں فوجی کیمپوں پر حملے میں چار دہشت گرد مارے گئے اور چار جوان شہید ہوئے۔ کالعدم ’بلوچ لبریشن آرمی‘ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 13 دہشت گرد مارے گئے اور شدید لڑائی میں تین سیکیورٹی اہل کار شہید ہوئے۔

اس سے قبل 25 اور 26 جنوری کی درمیانی شب بلوچستان کیچ پر چیک پوسٹ پر حملے میں 10 جوان شہید ہوگئے، جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوا۔ 28 جنوری کو سوئی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں تین لیویز اہل کاروں سمیت چار افراد شہید ہوگئے۔ یہ واقعہ امن فورس کے کمانڈر کے فائرنگ سے تباہ کمرے کا جائزہ لینے کے دوران پیش آیا۔

4 فروری: لارڈ نذیر کو ساڑھے پانچ سال قید

چار فروری کو برطانوی عدالت نے برطانیہ کے سابق رکن ہاؤس آف لارڈز، لارڈ نذیر کو جنسی حملوں کے جرم میں ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنا دی۔ انھیں 1970ء کی دہائی میں زیادتی کی کوشش کرنے پر مجرم قرار دیا۔ لارڈ نذیر نے ان الزامات کی تردید کی اور اسے بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت 17  برس کے تھے۔

6 فروری: لتا چل بسیں!

چھے فروری کو ہندوستان کی نام وَر گائیک لتا منگیشکر 92 سال کی عمر میں چل بسیں، ان کی گائیکی 1942ء میں شروع ہوئی، اور پھر 70  برس میں انھوں نے مختلف زبانوں میں 30 ہزار گانے گائے۔ لتا مہینے بھر قبل ’کورونا‘ میں مبتلا ہوئی تھیں، جس کے بعد سے ان کی صحت بحال نہ ہوسکی۔

آٹھ فروری: رینجرز اور وفاقی ملازمین کی تنخواہیں بڑھیں!

آٹھ فروری کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ’ایف سی‘ اور رینجرز کی تنخواہوں میں 15 فی صد اضافہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پورا احساس ہے کہ ہمارا تنخواہ دار طبقہ تکلیف میں ہے۔

خیر، اب تو وہ خود وزیراعظم نہیں ہیں، لیکن کاش وہ نجی شعبے کے تنخواہ داروں کا بھی کچھ سوچتے کہ جو آٹھ، آٹھ برس تنخواہ کے اضافے کے انتظارمیں رہتے ہیں اور ان کی تنخواہ بڑھتی ہے تو 30 سے 35 فی صد! اس کے ساتھ ساتھ نو فروری کو وفاقی ملازمین کے احتجاج کے اعلان کے بعد ان کی تنخواہوں میں بھی 15 فی صد اضافہ کر دیا گیا۔ یقینی طور پر سرکاری ملازمین کم از کم اپنی تنخواہوں میں مناسب بڑھوتری کے ذریعے منہ زور مہنگائی کا مقابلہ کر پاتے ہیں، جب کہ نجی شعبے میں صورت حال دگرگوں ہے۔

11 فروری: تحریک عدم اعتماد کا اعلان

گیارہ فروری کو حزب اختلاف کے اتحاد ’پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ‘ (پی ڈی ایم) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کر دیا۔

ساتھ ہی صوبوں میں بھی ایسا کرنے کا عندیہ دیا۔ صدر ’پی ڈی ایم‘ مولانا فضل الرحمن نے اپنے زیر صدارت اجلاس کے بعد اس کا اعلان کیا۔ قومی اسمبلی کی تحریک عدم اعتماد تو کام یاب ہوئی، لیکن صوبوں میں صرف پنجاب اسمبلی میں یہ کوشش کی گئی۔

13 فروری: شہبازشریف کی 14 سال بعد چوہدری برادران سے ملاقات

13 فروری کو 14 برس بعد شہباز شریف نے چوہدری برادران سے ملاقات کی، وہ چوہدری پرویز الٰہی سے گلے ملے اور چوہدری شجاعت کی خیریت دریافت کی، اس ملاقات کا مقصد عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں تعاون مانگنا تھا۔

اس موقع پر ملاقات کے تین ادوار ہوئے۔ گلے شکوے اور رابطے جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ شہباز شریف نے کہا ’’ملکی حالات نازک مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، اتحادی ساتھ چھوڑ دیں۔‘‘ پھر وقت بدل گیا، عمران خان کی جگہ شہباز شریف آن موجود ہوئے ہیں، لیکن ملکی حالات کی نزاکت ہے کہ نازک تر ہوئے جا رہی ہے، اور حکومتی اتحادی بھی بس اتحادی ہیں کہ اقتدار میں اپنے حصے اور مفادات کے تحفظ کی سوا کوئی اور منشا شاید ان کی نہیں۔

17 فروری: بل گیٹس پاکستان میں!

17 فروری کو مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس پاکستان آئے اور انسدادِپولیو کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا اور صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان سے الگ الگ ملاقات کی۔ انھیں جینوم سیکوینسنگ اور انسداد پولیو اقدامات پر تفصیلی آگاہی فراہم کی گئی۔

ملک بھر میں پولیو کے قطرے پلانے کے دوران جان کی بازی ہارنے والے 36 کارکنان اور قانون نافذ کرنے والے 14 اہل کاروں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ صدر مملکت نے انھیں ’ہلال پاکستان‘ سے نوازا گیا۔

20 فروری: جعلی خبر پر پانچ سال سزا کا آرڈیننس

بیس فروری کو صدرعارف علوی نے ’پریوینیشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) آرڈیننس جاری کر دیا، جس کے تحت جعلی خبر پر پانچ سال قید دی جا سکتی تھی، کسی فرد کے تشخص پر حملہ قابل دست اندازی پولیس اور ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا، جس کی سماعت ٹرائل کورٹ میں چھے ماہ میں فیصلہ دے گی۔ پیکا ترمیمی آرڈیننس میں ’’شخص‘‘ کی جو تعریف شامل کی گئی ہے۔

اس کے مطابق شخص میں کوئی بھی کمپنی، ایسوسی ایشن، ادارہ یا اتھارٹی شامل ہیں۔ سیکشن 20 میں ترمیم کے بعد کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملے کی صورت میں قید تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی ہے۔ 23 فروری کو ’پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس‘ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’پیکا‘ قانون پر گرفتاریاں روکنے کا حکم دے دیا۔

23 فروری: رحمٰن ملک انتقال کرگئے!

23 فروری کو پیپلزپارٹی کے راہ نما اور سابق وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کورونا کے باعث انتقال کر گئے۔

ان کی عمر 70 برس تھی، وہ علالت کے باعث ’وینٹی لیٹر‘ پر تھے۔ ان کا شمار بے نظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں کیا جاتا تھا۔ بے نظیر کے قتل کے بعد قائم ہونے والی پیپلز پارٹی کی حکومت میں ان کے پاس ’وزارت داخلہ‘ کا اہم قلم دان رہا۔

23 فروری: عمران خان کا دورۂ روس اور جنگ

23 فروری کو وزیراعظم عمران خان نے دو دہائیوں بعد روس کا دورہ شروع کیا، ان کی وہیں موجودی کے دوران اگلے دن 24 فروری کو روس نے اپنے ہم سائے ملک یوکرین پر حملہ کر دیا۔ کشیدگی کے باعث 19 فروری 2022ء کو ہی روس نے فوجی مشقیں شروع کر دی تھیں۔ حملے کے بعد یورپ نے سخت ردعمل دیا، اور جنگ پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

26فروری: بلاول کے فوری انتخابات کا بیان!

26فروری کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے فوری بعد انتخابات ہوں گے۔

اس کے بعد 27 فروری کو پیپلزپارٹی کا لانگ مارچ شروع ہوا اور پھر آنے والے دنوں میں تحریک عدم اعتماد بھی آگئی اور ملکی تاریخ میں پہلی بار یہ کام یابی سے ہم کنار ہوئی۔ عمران خان تحریک عدم اعتماد کے ذریعے رخصت کیے جانے والے پہلے وزیراعظم بن گئے، لیکن پیچھے رہ گیا بلاول کے فوری انتخابات کا ارادہ یا اعلان۔ وہ اب رات گئی بات گئی کے مصداق ہوچکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔