2022؛ معیشت تنزلی کا شکار رہی، ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلانے لگا

کاشف حسین  اتوار 1 جنوری 2023
غیرملکی سرمایہ کاری، ترسیلات زر اور برآمدات سمیت بیشتر اہم معاشی اشاریے منفی رہے۔ فوٹو: فائل

غیرملکی سرمایہ کاری، ترسیلات زر اور برآمدات سمیت بیشتر اہم معاشی اشاریے منفی رہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: 2022ء کے دوران پاکستان میں سیاسی عدم استحکام عروج پر رہا جب کہ معیشت تنزلی کا شکار رہی۔

ملک پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلانے لگا، روپے کی بے قدری، توانائی کے بحران اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال نے مہنگائی کے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ ڈالے، سرمایہ کاری، ترسیلات اور برآمدات سمیت بیشتر اہم معاشی اشاریے بھی منفی رہے 2022ء پاکستانی عوام کے لیے مشکلات کا سال رہا۔

کرونا کی وباکے بعد معاشی بحالی کا عمل ’’ریجیم چینج‘‘ کا شکار ہوگیا، بین الاقوامی اور اندرونی عوامل کی وجہ سے معاشی صورتحال قابو سے باہر ہوگئی، ڈالر نے روپے کوتگڑے جھٹکے دیے، قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر اپریل2014کے بعد 8 سال کی پست ترین سطح پر آگئے۔

پاکستان کی معیشت کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، جس میں سے 15ارب ڈالر کا نقصان زرعی شعبہ کو اٹھانا پڑا۔

2022ء کے دوران  مہنگائی کی شرح 23.8 فیصد کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی،  ترسیلات زر کی آمد میں 9.6 فیصد کمی واقع ہوئی، جولائی تا نومبر 12ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں، برآمدات میں 2 فیصد کمی واقع ہوئی۔

حکومت کے اقدامات کی بدولت درآمدات میں 16.2فیصد کمی ہوئی، جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 57 فیصد تک  کم ہوگیا تاہم صنعتی خام  مال، کھانے پینے کی اشیا، مشینری، اسپیئر پارٹس کی قلت کا سامنا کرنا پڑا، سال کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 51.4 فیصد کمی کے ساتھ 43 کروڑ ڈالر تک محدود رہی، مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 26.8 فیصد تک کم رہی۔

غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 12ارب ڈالر کمی سے 11.496ارب ڈالر کی سطح پر آگئے، سرکاری ذخائر 12ارب ڈالر کمی سے 5.614 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے،کمرشل بینکوں کے ذخائر 5کروڑ53لاکھ ڈالر کمی سے 5.882ارب ڈالر پر آگئے۔

ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سال کے دوران 16فیصد تک اضافہ ہوا۔ حکومت نے بجٹ خسارہ کو قابو کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ بھی محدود کردیا، اسٹیٹ بینک نے طلب کم کرنے اور افراط زر پرقابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ کا سلسلہ جاری رکھا اور سال کے د وران شرح سود 8.75 فیصد سے بڑھ کر 16فیصد پر آگئی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔