- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
- کراچی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار اور مقدمہ درج
- بھارت؛ ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کے دوران حاملہ خاتون اور نومولود ہلاک
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید کمزور
- وزیراعظم کا سیٹلائٹ کی لانچنگ پراظہارمسرت، روانگی کے مناظر براہ راست دیکھے
- پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے
- غزہ کی تعمیرِ نو میں 80 سال اور 40 ارب ڈالر لگ سکتے ہیں؛ اقوام متحدہ
- کم وقت میں 73 بار جلتی ہوئی تلوار گھمانے کا عالمی ریکارڈ
- حکومت کا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں نئے گورنرز تعینات کرنے کا فیصلہ
- اسرائیلی بمباری میں 4 بچوں سمیت 26 افراد شہید اور51 زخمی
- چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں، عمران خان
- صدر نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دیدی
- جادوئی مشروم ڈپریشن کے لیے مفید قرار
- موٹر وے پولیس سے تلخ کلامی کرنیوالی خواتین کی ضمانت منظور
- گزشتہ ہفتے 15 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 18 کی قیمتوں میں کمی
- بیوی پر تیزاب پھینکنے والے شوہر کو 14 سال قید بامشقت، 10 لاکھ جرمانہ
- بلوچستان میں کسانوں سے 5 لاکھ ٹن گندم خریداری شروع کرنے کا فیصلہ
- شراب برآمدگی کیس : علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے برآمد بوتل عدالت میں پیش
- الخدمت فاؤنڈیشن کا اُردن سے غزہ امدادی سامان بھجوانے کیلیے معاہدہ
- فیض آباد دھرنا کیس؛ وفاقی حکومت کی نظرثانی اپیل سماعت کیلیے مقرر
2022؛ معیشت تنزلی کا شکار رہی، ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلانے لگا
کراچی: 2022ء کے دوران پاکستان میں سیاسی عدم استحکام عروج پر رہا جب کہ معیشت تنزلی کا شکار رہی۔
ملک پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلانے لگا، روپے کی بے قدری، توانائی کے بحران اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال نے مہنگائی کے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ ڈالے، سرمایہ کاری، ترسیلات اور برآمدات سمیت بیشتر اہم معاشی اشاریے بھی منفی رہے 2022ء پاکستانی عوام کے لیے مشکلات کا سال رہا۔
کرونا کی وباکے بعد معاشی بحالی کا عمل ’’ریجیم چینج‘‘ کا شکار ہوگیا، بین الاقوامی اور اندرونی عوامل کی وجہ سے معاشی صورتحال قابو سے باہر ہوگئی، ڈالر نے روپے کوتگڑے جھٹکے دیے، قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر اپریل2014کے بعد 8 سال کی پست ترین سطح پر آگئے۔
پاکستان کی معیشت کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، جس میں سے 15ارب ڈالر کا نقصان زرعی شعبہ کو اٹھانا پڑا۔
2022ء کے دوران مہنگائی کی شرح 23.8 فیصد کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی، ترسیلات زر کی آمد میں 9.6 فیصد کمی واقع ہوئی، جولائی تا نومبر 12ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں، برآمدات میں 2 فیصد کمی واقع ہوئی۔
حکومت کے اقدامات کی بدولت درآمدات میں 16.2فیصد کمی ہوئی، جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 57 فیصد تک کم ہوگیا تاہم صنعتی خام مال، کھانے پینے کی اشیا، مشینری، اسپیئر پارٹس کی قلت کا سامنا کرنا پڑا، سال کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 51.4 فیصد کمی کے ساتھ 43 کروڑ ڈالر تک محدود رہی، مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 26.8 فیصد تک کم رہی۔
غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 12ارب ڈالر کمی سے 11.496ارب ڈالر کی سطح پر آگئے، سرکاری ذخائر 12ارب ڈالر کمی سے 5.614 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے،کمرشل بینکوں کے ذخائر 5کروڑ53لاکھ ڈالر کمی سے 5.882ارب ڈالر پر آگئے۔
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سال کے دوران 16فیصد تک اضافہ ہوا۔ حکومت نے بجٹ خسارہ کو قابو کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ بھی محدود کردیا، اسٹیٹ بینک نے طلب کم کرنے اور افراط زر پرقابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ کا سلسلہ جاری رکھا اور سال کے د وران شرح سود 8.75 فیصد سے بڑھ کر 16فیصد پر آگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔