- آئی ایم ایف سے اسی مہینے معاہدہ ہوجائے گا، وزیراعظم
- سخت سردی جنوری میں لیکن سندھ میں تعطیلات دسمبر میں
- طیبہ ہراسگی کیس؛ ہائیکورٹ نے پی اے سی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا
- رونالڈو کو تحفے میں ملی قیمتی پتھروں سے بنی گھڑی کی مالیت کیا ہے؟
- پی ٹی آئی نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی تعیناتی چیلنج کردی
- باجوہ لیک کیس میں گرفتار ایف بی آر اہلکاروں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
- اسنوکر چیمپیئن شپ؛ برطانوی کیوئسٹ کو پاکستانی کیوئسٹ کے ہاتھوں شکست
- کراچی؛ کرایے کی کار چلانے والا 2 بچوں کا باپ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہلاک
- ڈالر کی اڑان جاری، مزید 7 روپے مہنگا
- دو سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑنے سے روکنے کی درخواست پر اعتراض کالعدم
- لاہور میں اے ٹی ایم ہیک کرنے کی کوشش ناکام، ہیکر گرفتار
- ثانیہ مرزا نے ٹینس کورٹ کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ دیا، ویڈیو وائرل
- بلدیہ شرقی کے زیر انتظام کئی صحت مراکز غیر فعال، مریض رل گئے
- ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد، وفاقی حکومت نے شرائط تبدیل کر دیں
- فحاشی و عریانی کا سیلاب
- اسلام میں دوستی کا معیار
- ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور بیٹے کو کلین چٹ دیدی، مقدمہ خارج
- صابرین کے لیے خوش خبری
- فواد چودھری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم
- اسلاموفوبیا میں مبتلا انتہا پسندوں کی حرکت کو سختی سےمسترد کرتے ہیں، سوئیڈن
برازیل میں سابق صدر کے حامیوں کا پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ پر دھاوا، توڑ پھوڑ

سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں، سیکڑوں افراد گرفتار
برازیلیا: برازیل کے دارالحکومت براسیلیا میں سابق صدر کے حامی سیاسی کارکنوں نے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور ایوان صدر پر دھاوا بول دیا اور موجودہ صدر لولا ڈی سلوا کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سابق صدر جائیر بولسونارو کے ہزاروں حامیوں نے سرکاری عمارتوں پر حملہ کرکے ان میں توڑپھوڑ کی۔ اس موقع پر سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران شدید شیلنگ کی گئی۔
سیکیورٹی فورسز کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد تینوں عمارتوں سے مظاہرین کا قبضہ چھڑانے میں کامیاب ہوگئی ہیں جبکہ پولیس نے سیکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا ۔
صدر لولا ڈی سلوا نے اسے جنونی لوگوں کی واردات قرار دیتے ہوئے ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا اعلان کیا اور دارالحکومت میں فوج تعینات کردی۔
ادھر بیرون ملک موجود سابق صدر جائیر بولسونارو نے واقعے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے مظاہرین کو پارلیمنٹ پر حملے کے لیے اکسانے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
امریکا ، فرانس اور اقوام متحدہ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے جمہوری اداروں پر حملے کو ناقابل قبول قرار دیا۔
برازیل میں اکتوبر 2022 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں جائیر بولسونارو کو شکست ہوگئی تھی جس پر وہ انتخابی نتائج کو مسترد کرکے بیرون ملک چلے گئے تھے۔ انہوں نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔
واضح رہے کہ لولا ڈی سلوا کو کرپشن کے کیسز میں نااہلی اور قید کی سزا ہوئی تھی تاہم ان پر سے تمام الزامات ختم کرکے انہیں 2022 کے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی جس میں انہوں نے بہت معمولی فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔