اپرا وینفری؛ ایک عہد ساز خاتون

خالد ارشاد صوفی  اتوار 15 جنوری 2023
غربت کی وجہ سے بوری کے بنے کپڑے پہننے پر مجبور سیاہ فام بچی، مقبول ٹی وی میزبان کیسے بنی؟
فوٹو : فائل

غربت کی وجہ سے بوری کے بنے کپڑے پہننے پر مجبور سیاہ فام بچی، مقبول ٹی وی میزبان کیسے بنی؟ فوٹو : فائل

اپرا وینفری دنیا کی امیر ترین سیاہ فام خاتون ہیں، جو غربت اور کسمپرسی کی زندگی سے اٹھیں اور اپنی محنت اور لگن کے بل بوتے پر کامیابی اورشہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔

وہ 2004سے 2006تک دنیا کی واحد سیاہ فام ارب پتی رہیں۔ انہیں امریکا میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی ٹی وی میزبان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 2014میں ان کی مجموعی مالیت 2.9بلین ڈالر سے زیادہ تھی اور اس کے بعد سے اِن کی دولت اور شہرت روز بہ روز بڑھتی چلی جا رہی ہے۔

یہی نہیں بلکہ سی این این اور ٹائم میگزین نے انہیں ’’دنیا کی سب سے طاقتور خاتون‘‘ اور 20 ویں صدی کی سب سے بااثر افراد میں سے ایک قرار دیا ہے۔

انہیں 2005 میں امریکا کی تاریخ کی عظیم ترین خواتین کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ایک ایسی خاتون جس کے پاس بچپن میںغربت کی وجہ سے پہننے کے لیے ڈھنگ کے کپڑے تک نہ تھے، اُس نے آخر ایسا کیا جادو کیا کہ آج ساری دنیا میں اس کے نام کا ڈنکا بج رہا ہے۔

اپرا وینفری 29جنوری 1954کو امریکی ریاست میسوسیپی میں پیدا ہوئیں۔ یہ ابھی صرف چند ماہ کی تھی کہ اِن کی والدہ اور والد میں علیحدگی ہو گئی۔ معاشی طور پر گھریلو حالات کافی خراب تھے اور اپرا کی والدہ کی عمر بھی ابھی صرف 18برس تھی۔

ایسے میں گھر کے اخراجات چلانے کیلئے اپرا کی والدہ اُنہیں اُن کی نانی کے پاس چھوڑ کر نوکری کی تلاش میں شہر چلی گئیں۔ اپرا نے چھ برس اپنی نانی کے ساتھ گزارے اوراس عرصے کے دوران شدید غربت دیکھی، یہاں تک کہ اُن کے پاس اپنے بدن کوڈھکنے کے لیے کوئی مناسب لباس بھی نہیں تھا۔ اُن کی نانی آلو کی بوری کی قمیض سی کر اُنہیں پہنایا کرتی۔

اس قدر شدید غربت اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے والی ننھی اپرا، پر اپنے ماحول کا بہت اثر ہوا، لیکن قدرت نے اُسے خداداد صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا۔

اُسے بچپن ہی سے پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔ یہ ابھی صرف ڈھائی برس کی تھی کہ اِس نے پڑھنا شروع کر دیا اورصرف چار برس کی عمر میں باقاعدہ کتابوں کے مطالعے کا آغاز کر دیا۔ کتابوں کے مطالعے کی وجہ سے اپرا کے ذہن میں محفوظ الفاظ کا ذخیرہ بڑھا، جس سے ان کی بولنے کی صلاحیت میں غیر معمولی تبدیلی آئی۔ یہ اپنی گڑیوں کیساتھ کھیلتے ہوئے، ایسے اداکاری کرتی جیسے کوئی میزبان سٹیج پر بیٹھ کر ٹی وی پروگرام ہوسٹ کر رہا ہوتا ہے۔

اپرا کے اس ٹیلنٹ نے اِس کی والدہ کو بھی کافی متاثر کیا، جس کے بعد وہ اِسے اپنے ساتھ شہر لے آئیں۔ شہر میں اپرا کا اپنی سات سال کی سوتیلی بہن سے تعارف ہوا۔

اپرا کی والدہ کیونکہ ایک ورکنگ وومن تھیں اور سارا دن ملازمت میں مصروف رہتیں، اِس لیے انہوں نے اپنے دونوں بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اپرا کے کزن کو دے دی۔ لیکن اُنہیں کیا معلوم تھا کہ گھر کا نگہبان ہی اُن کی بیٹی کی عصمت دری کرے گا۔ اپرا کو اُس کے کزن نے کئی برسوں تک زیادتی کا نشانہ بنایا، اُس وقت اپرا کی عمر صرف نو برس تھی۔

اپرا کو اُس کے کزن نے دھمکی دی کہ اگر اُس نے اِس بات کا کسی سے ذکر کیا تو وہ اُسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اسی طرح اپرا کے بقول اُس کے چچا اور ایک اور شخص نے بھی اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اپرا جب یہ سب برداشت نہ کر سکی تو گھر چھوڑ کر بھاگ گئی۔لیکن اِس کی والدہ نے کسی طرح اِسے تلاش کر لیا اور اِس کے گھر سے بھاگنے کی وجہ پوچھی۔ اپرا نے ساری کہانی ماں کو بتا دی، جس کے بعد اپرا کی والدہ نے اُسے اُس کے والد کے پاس رہنے بھیج دیا۔

اپرا کے والد کافی سخت تھے، لیکن اُنہوں نے اپرا کو اُس کے ماضی کو بھول جانے میں کافی مدد کی، وہ اُسے لائبریری لے جایا کرتے اور روزانہ انگریزی کے الفاظ سکھاتے، جس سے اپرا کی زندگی پر حیرت انگیز اثرات مرتب ہوئے۔

روزانہ اپنے والد سے انگریزی کی کلاسز لینے کی وجہ سے اپرا اپنی کلاس میں دوسرے بچوں سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے لگ گئی۔ یہ ابھی صرف 16برس کی تھی کہ اِسے مقامی ریڈیو اسٹیشن میں ملازمت مل گئی۔

ہوا کچھ یوں کہ ’نیشول‘ نامی ریڈیو اسٹیشن نے مقامی سطح پر ایک ’مقابلہ خوبصورتی‘ کا انعقاد کیا، جس میں اپرا نے بھی شرکت کی اور پہلا انعام جیت لیا۔ اس کامیابی کے بعد ریڈیو اسٹیشن والوں نے اپرا کو نوکری کی پیشکش کی، جسے اُس نے بخوشی قبول کر لیا۔ اس عرصے کے دوران اپرا نے اپنی تعلیمی سرگرمیاں بھی جاری رکھیں اور ’مقابلہ خوبصورتی‘ میں بھی متواتر حصہ لیتی رہی۔ جب اپرا نے بتدریج تین بیوٹی کانٹیسٹ جیتے تو ایک ٹیلی ویژن چینل نے اُسے اینکر کے طور پر چینل میں کام کرنے کی پیشکش کی۔

لیکن اپرا کو ایسا محسوس ہوا کہ یہ نوکری اُس کی پڑھائی کو متاثر کر سکتی ہے، جس کی وجہ سے اُس نے نوکری کی پیشکش ٹھکرا دی۔ اس کے کالج پروفیسر کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے اپرا کو سمجھایا کہ اُس کا ڈگری حاصل کرنے کا مقصد ہی بطور اینکر کسی اچھے ٹیلی ویژن چینل میں ملازمت کرنا ہے تو بہتر یہ ہے کہ وہ یہ نوکری کرلے۔

پروفیسر کی جانب سے دیے گئے اِس مشورے نے اپرا کی آنکھیں کھول دیں۔ جب CBSنامی چینل نے انہیں تیسری مرتبہ نوکری کے لیے کال کی تو اس نے ملازمت کی پیشکش قبول کر لی۔ جس کے بعد وہ CBSچینل میں کام کرنے والی پہلی افریقن امریکن خاتون بن گئی۔

اپرا کو ٹیلی ویژن چینل کے لیے رپورٹنگ کے دوران ایک غلطی کی سزا کے طور پر ٹاک شو کی میزبانی کی ڈیوٹی مل گئی، جسے وہ پسند نہیں کرتی تھی، بلکہ وہ سمجھتی تھی کہ یہ کام اُس کا مستقبل تباہ کر دے گا، لیکن اُسے کیا معلوم تھا کہ تقدیر اُسے اُس موڑ پر لے آئی ہے، جہاں سے اُس کے کامیاب مستقبل کا حقیقی طور پر آغاز ہونے والا ہے۔

اپرا وینفری کو اِس ٹاک شو سے اِس قدر کامیابی ملی کہ یہ نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہو گئی۔

اس ٹاک شو میں سات برس تک مسلسل کام کرنے کے بعد ایک دوسرے چینل ’اے بی سی نیوز‘نے اپرا کی خدمات مستعار لے لیں۔ اے بی سی نیوز کا مارننگ ٹاک شو ریٹنگ میں مسلسل تنزلی کا شکار تھا۔ اپرا نے جب یہ ٹاک شو شروع کیا تو اس نے اس کا سارا فارمیٹ ہی بدل دیا اور صرف چند ماہ میں اپرا کا ٹاک شو امریکا میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ٹیلی ویژن پروگرام بن گیا۔

ٹاک شو میں غیر معمولی پذیرائی اور کامیابی کے بعد اپرا کے مالی حالات اس قدر مستحکم ہو گئے کہ اس نے اپنی پروڈکشن کمپنی کھولنے کافیصلہ کیا، جس کا نام اس نے ’ہارپو پروڈکشن‘ رکھا۔

اس کمپنی کے شروع کرنے کے صرف دو برس بعد ہی اپرا نے اے بی سی نیوز سے ’دی اپرا وینفری شو‘ کے ملکیت کے حقوق خرید لیے۔ جس کے بعد اپرا ویفنری اپنا ٹی وی شو پروڈیوس کرنے اور اِس کی ملکیت رکھنے والی تاریخ کی پہلی خاتون بن گئی۔

یہ آج کی بات نہیں ہے بلکہ اپرا وینفری 1986میں ہی یہ تمام کامیابیاں حاصل کر چکی تھی۔ اپنے پروڈکشن ہاؤس کے بینر تلے بننے والے ٹاک شو کی غیر معمولی پذیرائی کے بعد اس نے دوبارہ کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ یہاں تک کہ اس نے معروف فلم ڈائریکٹر سٹیون سپائلبرگ کی فلم میں بھی کام کیا، جس پر اسے بہترین معاون اداکارہ کے آسکر ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔

اپرا وینفری کہتی ہیں کہ دنیا کی کامیاب ترین شخصیات اور عام لوگوں میں فرق یہ ہے کہ یہ لوگ ہمیشہ مستقبل کے لیے پُرامید رہتے ہیں، یہ لوگ مایوس نہیں ہوتے۔یہ لوگ کبھی شکایت نہیں کرتے، یہ ہمیشہ مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں جتے رہتے ہیں۔

جب آپ پُرامید ہوتے ہیں تو آپ کو موقع ضرور ملتا ہے۔آپ کو موقع ملتا ہے کچھ کر دکھانے کا، کچھ بڑا حاصل کرنے کا، اپنی منزل کو پانے کا۔آج کے لوگ شکایت کرتے ہیں کہ مواقع کہاں ہیں؟ ملازمت کہاں ہے؟ آپ کا سب سے بڑا اثاثہ یہ ہے کہ آپ ’نوجوان‘ ہیں۔کبھی شکایت مت کریں، دوسروں کو شکایت کرنے دیں۔

آپ سوچیں کہ کس طرح آپ چیزوں کو مختلف طرح سے سر انجام دے سکتے ہیں اور جب آپ اس کے بارے میں سوچنا شروع کریں تو عملی طور پر بھی کام کا آغاز کر دیں۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسے بہت سے نوجوان دیکھے ہیں جن کے پاس رات کو کاروبار کے حوالے سے بہت ہی زبردست خیالات ہوتے، لیکن اگلی صبح میں نے انہیں اسی پہلے والی روٹین پر دفتر جاتے دیکھا ہے۔

اگر آپ نیا کاروبار کرکے اسے کامیاب بنانا چاہتے ہیں یا کوئی نیا ہنر سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو آغاز دوسروں سے پہلے کرنا پڑے گا۔آپ کو دوسرے سے پہلے جاگنا ہو گا، آپ کو دوسروں سے زیادہ بہادر بننا پڑے گا۔ پیسے کے بارے میں پریشان نہ ہوں، پیسہ اُن لوگوں کا پیچھا کرتا ہے، جو اپنے خوابوں کا تعاقب کرتے ہیں۔

آپ اپنے خوابوں کا تعاقب کریں۔ اگر آپ آج خود سے وعدہ کرتے ہیں کہ حکومت سے، دوستوں سے، والدین سے اور اپنے اردگرد کے لوگوں سے شکایت کرنے کے بجائے، اپنی زندگی کو بدلنے کیلئے کوشش کریں گے تو اس دنیا کی کامیابیاں آپ ہی کے لیے ہیں۔

اپرا وینفری اپنی زندگی کی کامیابی کے سنہری اصول بتاتی ہیں کہ اگر کوئی ایک طریقہ کام نہیں کرتا تو کسی اور طریقے کا استعمال کریں، لیکن اپنی منزل کی جانب بڑھتے چلے جائیں۔ مسترد کیے جانا ہر مرتبہ بُرا نہیں ہوتا، بعض مرتبہ یہ آپ کے اندر کامیابی کی بھوک کو مزید بڑھا دیتا ہے اور آپ کو اپنی خامیوں پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔

اسی طرح اپنے خواب کو زندہ رکھیں، اسے مرنے نہ دیں، جس دن آپ کا خواب مر گیا، اُس دن آپ کے مستقبل کا فیصلہ ہو گیا۔ اور پیسے کو اہمیت نہ دیں، اپنے آپ کو سراہیں اور آگے بڑھتے چلے جائیں، پیسہ اُن لوگوں کا پیچھا کرتا ہے، جو اپنے خوابوں کو سچ کرنے کی کوشش میں جتے رہتے ہیں۔

کامیابی کا میرا آخری اصول یہ ہے کہ شکایت کبھی مت کریں، آپ کو اپنے اردگرد بہت ساری منفی چیزیں نظر آئیںگی، چاہے آپ نوکری کر رہے ہوں یا کاروبار، آپ کو زندگی کے ہر مرحلے پر منفی لوگ اور منفی چیزیں دکھائی دیں گی، لیکن آپ مثبت چیزوں پر توجہ مرکوز کیے رکھیں، اُن لوگوں کے ساتھ وقت کبھی مت گزاریں جن سے صرف منفی باتیں سننے کو ملتی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔