- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
پنجاب اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی، گورنر نے سمری پر دستخط نہ کیے
لاہور: گورنر بلیغ الرحمان کے دستخط نہ کرنے کے باوجود پنجاب اسمبلی ازخود تحلیل ہوگئی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی جس پر بلیغ الرحمان نے مقررہ وقت میں دستخط نہیں کیے اور پھر قانون کے مطابق اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق گورنر بلیغ الرحمان نے وزیراعظم اور قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد سمری پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا کہ میں نے اسمبلی تحلیل کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا، ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی اندیشہ نہیں، آئین اور قانون میں صراحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے جمعرات بارہ جنوری کو گورنر پنجاب کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجوائی جسے گورنر ہاؤس کے عملے نے دس بج کر دس منٹ پر بند لفافے میں وصول کیا تھا، بعد ازاں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے گورنر ہاؤس کو سمری موصول ہونے کی تصدیق اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر کی تھی۔
مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کی تحلیل، وزیراعظم سے گورنر اور وفاقی وزرا کی اہم ملاقاتیں
آئین پاکستان کے مطابق گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے 48 گھنٹوں میں اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کرنے تھے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں اسمبلی کو خود بہ خود تحلیل ہوجانا تھا۔
چوہدری پرویز الہی نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر تک بطور قائم مقام وزیراعلی کام کرتے رہیں گے جبکہ وہ نگراں حکومت کے قیام کیلیے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز سے مشاورت بھی کریں گے۔ دونوں رہنماوں کو آئندہ 3 روز میں باہمی مشاورت کے بعد نگراں وزیراعلی کا تقرر کرنا ہے اور اگر دونوں کے درمیان اتفاق نہ ہوسکا تو معاملہ 6 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔
پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن بینچوں کے 3، 3 اراکین شامل ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی 3 روز میں اتفاق رائے سے نگراں وزیراعلی کا تقرر کر سکتی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کا عدم اتفاق کی صورت میں نگراں وزیراعلی کا تقرر الیکشن کمیشن کرے گا۔
دوسری جانب گورنر پنجاب نے نگراں حکومت کے قیام کے لیے پرویز الہیٰ اور قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو خط لکھ کر وزیراعلیٰ پنجاب کے چناؤں کی ہدایت کی ہے۔ بلیغ الرحمان نے دونوں قائدین کو فوری رابطہ کر کے تین روز میں نگراں وزیراعلیٰ کے چناؤ کی ہدایت کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔