- اب عمران یا ہم میں سے کوئی ایک بچے گا، وزیر داخلہ
- عدلیہ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے بیان کا نوٹس لے، اسد عمر
- پاکستان سے جیت، افغان کھلاڑیوں پر آئی فون، ڈالرز کی برسات
- پشاور یونیورسٹی بندش کیخلاف طلبہ تنظیم کا صوبے بھر میں احتجاج کا اعلان
- عماد وسیم نے شارجہ کی پچز اور کنڈیشنز کو مشکل ترین قرار دے دیا
- عمران خان پیشی کیلیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے،متعدد پی ٹی آئی کارکنان گرفتار
- نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تعیناتی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- معاشرہ اور عدم برداشت
- آئل سیکٹر اسٹیک ہولڈرز کافارن ایکسچینج نقصانات پر تحفظات کا اظہار
- نئے کھلاڑی بابراعظم جیسا نہیں کھیل سکتے، حوصلہ افزائی کرنا ہوگی، شاداب
- 8ماہ میں موبائل فونز 68 فیصد، ایل این جی درآمدات 17 فیصد کم
- سرکاری حج اخراجات میں 45 سے 50 ہزار تک کمی کا عندیہ
- پی ٹی آئی وکیل کی درخواست منظور کی تو عمران گرفتار ہوجائیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- تنخواہ کم اخراجات زیادہ، ایف بی آر ملازم کا وزیراعظم کو خط، کرپشن کی اجازت مانگ لی
- حکومتی بے عملی سے توانائی کے مسائل میں اضافہ، حل نظر نہیں آرہا
- افغانستان کیخلاف ٹی 20 سیریز میں شکست، شاہد آفریدی کا ردعمل سامنے آگیا
- ’’آئی لو یو احمد شہزاد‘‘
- کیریبیئن کشتی رنز کے طوفان میں ڈوب گئی
- اسلام آباد اور لاہور سے منشیات قطر، دبئی اور بنکاک اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- حریت رہنما جلیل احمد اندرابی کی بھارت کے ہاتھوں شہادت کو27 سال مکمل
بجلی کے ملک گیر بریک ڈاﺅن کی وجوہات سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی

فوٹو : رائٹرز
لاہور: بجلی کا ملک گیر بریک ڈاﺅن گدو سے نکلنے والی ٹرانسمیشن لائنز کی ٹرپنگ سے ہوا اور ان لائنز کی ٹرپنگ سے پورا ٹرانسمیشن سسٹم بیٹھ گیا۔ ملکی تاریخ کے طویل ترین بریک ڈاﺅن کا دورانیہ 20 گھنٹے تک رہا۔
تفصیلات کے مطابق 23 جنوری کو بجلی کے بڑے بریک ڈاﺅن نے ملک کو اندھیرے میں دھکیل دیا، جس سے ایسے بحران نے جنم لیا کہ جس کے اثرات سے بجلی کا ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن سسٹم ابھی تک سنبھل نہیں پایا، بڑے بریک ڈاﺅن کے بعد پاور جنریشن میں کمی سے طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
بجلی کے ملک گیر بریک ڈاﺅن کی وجوہات اور بحالی کے حوالے سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی ) نے گیارہ صفحات پر مشتمل محکمانہ رپورٹ تیار کرکے اعلیٰ حکام کو بھیج دی ہے۔ این ٹی ڈی سی کے ذیلی ادارے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے جنرل منیجر سسٹم کنٹرول کی رپورٹ کا ڈائری نمبر 33-41-GM(SO)NPCC/DD(S/D) ہے۔
رپورٹ کے مطابق بجلی کا ملک گیر بریک ڈاﺅن گدو سے نکلنے والی 500 کے وی ٹرانسمیشن لائنز کی ٹرپنگ سے ہوا اور 500 کے وی کی ان ٹرانسمیشن لائنز کی ٹرپنگ سے پورا ٹرانسمیشن سسٹم بیٹھ گیا۔ اس خرابی سے 23 پاور پلانٹس بند ہوگئے جس کی بندش سے 11 ہزار 356 میگا واٹ بجلی کی پیداوار ختم ہوگئی۔ بجلی بریک ڈاﺅن 23 جنوری کی صبح 7 بجے کر 34 منٹ پر ہوا۔
بجلی کی بحالی کا کام 9 بج کر39 منٹ پر شروع ہوا اور پورا سسٹم 24 جنوری رات 3 بج کر 21 منٹ پر بحال ہوا۔ ملکی تاریخ کے طویل ترین بریک ڈاﺅن کا دورانیہ 20 گھنٹے تک رہا۔
انرجی ماہرین نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بروقت حفاظتی اقدامات نہ کرنے کے باعث خرابی پورے سسٹم میں پھیل گئی، بحالی کے عمل میں تاخیر سسٹم آپریٹر کی نااہلی ہے۔
ملک میں بجلی کے ترسیلی نظام کو ایڈہاک ازم کے تحت چلایا جا رہا ہے، گزشتہ چار سال سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی کا کوئی مستقل میجنگ ڈائریکٹر نہیں ہے جبکہ کنٹریکٹ پر رکھے گئے ایم ڈی کا کنٹریکٹ 6 جنوری کو ختم ہوچکا ہے، کئی مرتبہ انجینیئرز کے انٹرویوز ہوئے لیکن وزارت توانائی کے دو بڑوں کی باہمی لڑائی کے باعث این ٹی ڈی سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری نہ ہوسکی، ملک کی واحد ٹرانسمیشن کمپنی ایم ڈی کے بغیر چل رہی ہے اور اسی طرح گدو پاور پلانٹ کا سی ای او بھی نہیں لگایا جاسکا۔
انرجی ماہرین کے مطابق ملک گیر بریک ڈاﺅن ایک سے زائد مرتبہ ہوچکا ہے جس کی بڑی وجہ پاور سیکٹر میں گروپنگ اور سیاسی تعیناتیاں ہیں، اہل انجینیئرز کے بجائے بڑے عہدوں پر جونیئرز کو تعینات کرکے پاور سیکٹر کو تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔