- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
سپریم کورٹ؛ 13 برس تک مخالف کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے پر ایک لاکھ جرمانہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جھوٹے مقدمات پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے تاکہ کوئی بھی درخواست دینے سے پہلے 10 بار سوچے۔
سپریم کورٹ میں شہری کو غیرضروری اور جھوٹے مقدمات میں الجھنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے 13 سال تک شہری کو مقدمات میں الجھانے والے درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ جھوٹے مقدمات سے عدالتوں پر مصنوعی بوجھ ڈالا جاتا ہے اور اصل سائلین متاثر ہوتے ہیں۔ جھوٹے مقدمات پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے تاکہ درخواست دینے والا 10 بارسوچے۔ جھوٹی اور فضول مقدمہ بازی عدالتی عمل کا غیرقانونی استعمال ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ قاضی مبشر نامی شہری نےمرحوم والد کےاکاونٹ سے 32 ہزارنکلوانےکےلیےوراثت کا دعویٰ دائر کیا۔ کزن قاضی نوید نےپراپرٹی تنازع کی وجہ سےوراثت کا دعویٰ چیلنج کیا کہ بہنوں کےنام شامل نہیں کیے۔ بہنوں نے عدالت میں پیش ہوکر بیان دیا کہ ہم نے 32 ہزار سے حصہ لے لیا پھر بھی مقدمہ چلتا رہا۔
عدالت نے کہا کہ 13 سال تک ذاتی رنجش کی وجہ سے فراڈ کی درخواست پر مقدمات چلتے رہے۔ درخواست گزار کی درخواستیں ٹرائل، سیشن اور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئیں۔ معمولی تنازعات کے حل کےلیے اے ڈی آر سسٹم کوفعال کرنے کی ضرورت ہے۔ غیرضروری تنازعات کےلیے عدالتوں کا قیمتی وقت ضائع کرنے سے اصل حقداروں کی حق تلفی ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔