- پنجاب حکومت کا روٹی کی قیمت 16 روپے سے بھی کم کرنے کا فیصلہ
- لاہور؛ گھر میں گیس دھماکے سے ایک شہری جاں بحق
- پہلا ٹی 20: آئرلینڈ کے خلاف پاکستان کی بیٹنگ جاری
- جناح ہاؤس لاہور میں قائم کی گئی جناح گیلری کوشہریوں کیلیے کھول دیا گیا
- پیپلزپارٹی کا بجٹ کے بعد بھی وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
- عوام کے تحفظ میں کوتاہی برتنے والے افسران سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، ضیا لانگو
- کرپشن کیسز میں سیاستدانوں کو بڑا ریلیف، نیب کے نئے قواعد و ضوابط تیار
- محکمہ خوراک کے افسران نے بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی بھر کر3 ارب کا نقصان پہنچایا، رپورٹ
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان بدستور ناقابل شکست، آخری میچ برابر ہوگیا
- کانگریس رہنما کا پاکستان کی حمایت میں بیان وائرل؛ مودی سرکار تلملا گئی
- سردار سلیم حیدر نے گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا
- خیبرپختونخوا اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی رہائی کیلیے قرارداد منظور
- ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 8 پیسے، اوپن مارکیٹ میں 14 پیسے مہنگا ہوگیا
- صوبے میں لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں، وفاق انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کرے، وزیراعلیٰ کے پی
- فلائی جناح نے شارجہ کے بعد مسقط کیلئے پروازوں کا آغاز کردیا
- اسٹاک ایکس چینج میں تیزی، 73 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح عبور
- سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب کی مخصوص نشستوں پر 27 اراکین کی رکنیت معطل
- 106 سالہ امریکی دوبارہ دنیا کا معمر ترین اسکائی ڈائیور بن گیا
- وبائی امراض کے پھیلاؤ میں بڑے سبب کا انکشاف
- کراچی کی تین جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری پر کام شروع
جعلی شادی نہیں مانتے، اقراء کو بھارت نہیں بھیجیں گے، والدین
لاہور: چند روز قبل بھارت سے واپس آنیوالی 19 سالہ پاکستانی لڑکی اقراء جیوانی کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کا اب بھارتی نوجوان سے کوئی تعلق نہیں، وہ ان دونوں کی جعلی شادی کونہیں مانتے اور بیٹی کو واپس انڈیا نہیں بھیجیں گے۔
ادھر بنگلور کے رہائشی بھارتی نوجوان ملائم سنگھ کے والدین کا کہنا ہے اقراء جیوانی ان کی بہو ہے اوران کی پاکستان اور انڈیا دونوں حکومتوں سے اپیل ہے کہ اقراء جیوانی کو انڈیا آنے کے لئے ویزاجاری کیا جائے۔
اقراء جنیوانی گزشتہ سال 19 ستمبر کو گھرسے نکلی تھی اور اُس نے غیرقانونی طور پر بھارت جاکر وہاں ایک نوجوان ملائم سنگھ سے شادی کرلی تھی تاہم 19 فروری 2023 کو بھارتی حکام نے اقراء جیوانی کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس پاکستان بھیج دیا اوراب وہ حیدرآباد میں اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہے۔
اقراجیوانی کے والد محمد سہیل جیوانی کا کہنا ہے جب سے ان کی بیٹی واپس آئی ہے، میڈیا کے لوگ ان سے رابطہ کررہے ہیں لیکن وہ نہیں چاہتے کہ ان کی بیٹی دوبارہ ان تلخ واقعات کو یاد کرے۔ جوکچھ ہوا اسے ایک خواب سمجھ کربھولنا چاہتے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ ہماری بیٹی ایک نئی زندگی شروع کرے۔
یہ بھی پڑھیں: آن لائن لڈو کے دوران محبت؛ غیرقانونی بھارت جانیوالی لڑکی واپس پاکستان پہنچ گئی
محمد سہیل جیوانی کے مطابق چند روز قبل بھارتی نوجوان ملائم سنگھ کی فیملی نے ٹیلی فون پران سے رابطہ کیا اور کہا کہ ان کے بیٹے نے اقراء سے شادی کیلئے اپنا مذہب بھی تبدیل کرلیا تھا، اقراء اب ان کی بہو ہے اور وہ اسے واپس انڈیا لانا چاہتے ہیں لیکن محمد سہیل کہتے ہیں کہ میں نے انہیں کہا ہے وہ اس جھوٹی شادی کو نہیں مانتے، اس لئے اقراکو اب بھول جائیں وہ کبھی بھی واپس انڈیا نہیں جائے گی۔
ایکسپریس ٹربیون نے اقراء جیوانی کا موقف جاننے کیلئے کافی کوشش کی مگروہ اس معاملے پرابھی تک کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ادھر بنگلورمیں ملائم سنگھ کے بھائی جیت لال نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا بھائی جیل میں ہے، وہ جانتے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کشیدہ ہیں، ان کے بھائی نے جو کچھ کیا وہ قانوناً غلط ہے مگر اس نے یہ سب کچھ محبت کی خاطر کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بھائی کو رہا کردیا جائے۔
ملائم سنگھ کی والدہ شانتی دیوی کہتی ہیں انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اقرا مسلمان ہے اور اس کا تعلق پاکستان سے ہے وہ بس یہ جانتی ہیں کہ اقراء اب ان کی بہو ہے اور وہ اسے واپس لانا چاہتے ہیں۔
تحقیقات کے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملائم سنگھ اور اقراء کے مابین محبت کا آغاز 2020 میں کوریڈ کے دوران آن لائن لڈو کھیلتے ہوا تھا۔ محبت کا یہ سلسلہ تین سال چلتا رہا اور بالاخر ستمبر 2022 میں اقراء حیدر آباد سے کراچی، وہاں سے دبئی اور پھر دبئی سے نیپال کھٹمنڈو پہنچی جہاں ملائم سنگھ اس کا منتظر تھا۔
دونوں نے نیپال میں ہی شادی کرلی تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ دونوں نے شادی اسلامی طریقے سے کی یا پھر سکھ یا ہندو ایکٹ کے تحت رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔
ملائم سنگھ یادیوکے بھائی جیت لال کے مطابق ان کے بھائی نے مسلمان ہوکر اقراء سے شادی کی تھی لیکن اقراء جیوانی کا جو جعلی ادھار کارڈ بنوایا گیا وہ ہندو لڑکی کے نام سے تھا۔ تاہم یہ اب اقراء جیوانی پر منحصر ہے کہ وہ اس محبت اور شادی کو ایک خواب سمجھ کر بھول جائیں گی یا پھر اس رشتے کو برقرار رکھنے کے لیے اب ویزا لیکر قانونی طریقے سے بھارت جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔