معاشی استحکام کیلیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے کام لیا جائے، ڈاکٹرعطاالرحمان

اسٹاف رپورٹر  پير 20 مارچ 2023
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

 کراچی: ملک کے  معروف سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمان  نے کہا ہے کہ صرف زراعتی معیشت پر انحصار کر کے ملکی معیشت کو مستحکم نہیں کیا جا سکتا بلکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) اور بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعےمختلف وائرس کے خلاف ویکسین بناکرمعیشت کو بہتر انداز میں مستحکم کیا جاسکتا ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی  آف ہیلتھ سائنسز کے زیرِ اہتمام پہلی دو روزہ بین الاقوامی بائیومیڈیکل سائنسز کانفرنس بہ عنوان ” بریجنگ بیسک اینڈ ٹرانزیشنل ریسرچ ” سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائنسی علوم، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کو ترجیح قرار دیے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں، تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے انسانی گردے بنائے جارہےہیں،جن کی انسانوں میں پیوندکاری ممکن ہوگئی ہے اس کے علاوہ اسٹیم سیل ٹیکنالوجی  سے جگر، گردے، دل یا دیگر اعضاء جن میں نقص پیدا ہو گیا ہو، انہیں ٹھیک کیا جا سکتا ہے، جو خلیے غیر فعال ہو گئے ہیں، ان کی جگہ نئے خلیے تخلیق کئے جا سکتے ہیں، اس لیے ہماری حکومتوں کو سوچنا چاہیے کہ صرف زراعتی معیشت پر انحصار کر کے  ملکی معیشت کو مستحکم نہیں کیا جا سکتا

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مصنوعی  ذہانت  طب کے میدان میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کی جا رہی ہے ، اس کے ذریعے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ انسانی جسم کے کون سے اعضاء میں خامی ہے اور ان کو ٹھیک کیسے کیا جا سکتا ہے۔

پروفیسر عطاالرحمن نے کہا کہ  اعلیٰ تعلیم کے میدان میں پاکستان میں گذشتہ دو عشروں کے دوران حیرت انگیز تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔  بیس برس پہلے ہم اپنے پڑوسی ملک بھارت سے ریسرچ  پبلیکیشنز کی فیلڈ میں 400 فیصد پیچھے تھے، جب ہم نے اس جانب توجہ دی تو پاکستان نے 2018 میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا اور آج ہم بھارت کے مقابلے ریسرچ پبلیکیشنز کے شعبے میں فی کس آبادی  کی بنیاد پر اس سے 10 تا 15 فیصد آگے ہیں ۔

بین الاقوامی کانفرنس سے ڈاکٹر ذکی الدین احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ڈیجیٹل ہیلتھ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ٹیلی سرجریز ہو رہی ہیں، ہیلتھ کیئرٹیکنالوجی اب  اتنی اہمیت کی حامل نہیں جتنی مریض کی اس سے آگہی کی ہے، مریض کو اپنے مرض اور اس کے علاج کے بارے میں آگہی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ باوجود اس کےکہ  اسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہوتا ہے مگر اسپتال سے مختلف اقسام کے انفیکشنز پھیلنے کا  خطرہ ہوتا ہے،  جس سے بچنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعےمریض کا ورچوئل معائنہ بھی کر سکتے ہیں۔ اب دنیا میں ” ہاسپٹل ایٹ ہوم” کا تصور بھی فروغ پا رہا ہے۔

کانفرنس سے ڈاکٹر درخشاں جبین نے موٹاپے کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردوو خواتین میں پچیس فیصد افراد غذائی عادات کے ساتھ ڈپریشن کے نتیجے میں موٹاپے کاشکار ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر قیصر وحید نے فارماسیوٹیکل انڈسٹری  میں بائیو میڈیکل سائنس کی اہمیت اجاگر کی۔ کانفرنس کے موقع پر ڈاکٹر سارہ  قاضی اور ڈاکٹر زیبا  حق نے مقررین کو یادگاری شیلڈز پیش کیں۔

کانفرنس سے ان کے علاوہ ڈاؤ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر سارہ قاضی، ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر زیبا حق،امریکا سے آئے پروفیسر راجہ ابو نادر، ملائیشیا سےڈاکٹر مائیکل  کے ایچ لنگ، ڈاکٹر چیک پک سی، پروفیسر درخشاں جبین حلیم، ڈاکٹر شیخ قیصر وحید ، ڈاکٹر کلثوم غیاث، ڈاکٹر ذکی الدین احمد، ڈاکٹر فرینہ حنیف  نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شبانہ  عثمان سیم جی ، ڈاکٹر سونیا صدیقی سمیت اساتذہ  وطلبا کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔