- فلسطینی نسل کشی ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی؛ عالمی عدالت میں سماعت
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- مسائل کے حل کے لیے کراچی کے لوگوں کو آواز اٹھانا پڑے گی، گورنر سندھ
- موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: تیسرے سال بھی آم کی پیداوار میں نمایاں کمی
- روسی صدر 6 ماہ میں دوسری بار چین کے دورے پر پہنچ گئے
- ملازمت پیشہ خواتین سے متعلق بیان؛ سعید انور تنقید کی زد میں
- فرقہ وارانہ قتل میں ملوث دو ٹارگٹ کلرز گرفتار، 13 افراد کے قتل کا اعتراف
- آئی ایم ایف کا غربت کے خاتمے کے پروگرامز میں توسیع کا مطالبہ
کڑا وقت آیا تو پیپلزپارٹی جمہوری فورسز کیساتھ ہوگی، فیصل کنڈی
لاہور: مسلم لیگ (ن ) کے رہنما زعیم قادری نے کہا ہے کہ حکومت نے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ حالات کے تحت بہتر بھی ہے اور ضروری بھی۔
طالبان سے مذاکرات ایک سنجیدہ ایشو ہے، اس پر بہت سوچ بچار کے بعد ہی فیصلے کی ضرورت ہے ۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ طالبان سے سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر اور سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی رہائی کی بات کرے۔ حکومت نے جن لوگوں کو رہا کیا ہے وہ اتنے اہم نہیں تھے کہ جواب میں طالبان گورنر اور وزیراعظم کے بیٹوں کو رہا کر دیتے۔ مذاکرات کے عمل میں دوسرے فریق کی بات سننی پڑتی ہے ۔ جو لوگ مارشل لاء کا انتظار کر رہے تھے اور اپنی دکان چمکانا چاہتے تھے ان کو مایوسی ہوئی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ نوازشریف کے ساتھ نااہل ٹیم جڑی ہوئی ہے۔ اگر انہوں نے تحفظ پاکستان ترمیمی بل جیسے قانون بنانا ہی تھے تو ان کو چاہئے تھا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر لیتے۔ پیپلزپارٹی جمہوریت کے فروغ کیلئے ن لیگ کی حکومت کیساتھ ہے اور آصف زرداری نے بھی وزیراعظم کو یہی پیغام دیا ہے۔ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ پاکستان کے سیاستدان اندر سے کچھ اور باہر سے کچھ ہیں۔ یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ قوم کے ساتھ سنگین مذاق اور فراڈ ہو رہا ہے۔ آج آصف زرداری اور نوازشریف ایک ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ قوم کو اعتماد میں لیکر بتائیں کہ میں نے آصف زرداری پر جو الزامات لگائے تھے وہ سارے غلط تھے۔ ایئرمارشل (ر ) شاہد لطیف نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کیلیے جس سنجیدہ انداز میں کوشش ہونی چاہیے تھی ویسی نہیں ہو رہی۔ آرمی چیف کی طرف سے بیان آنا کوئی چھوٹی بات ہے اور نہ ہی آرمی چیف کسی معمولی بات پر بیان بازی کیا کرتے ہیں۔ فوج نے خود کو حد سے زیادہ غیر سیاسی کیا ہے۔ انتہا کی تنقید کے باوجود فوج نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا بلکہ بعض سیاسی قوتوں نے تو یہ تک کہا کہ فوج نے ستو پی رکھے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔