- الجزائر؛ 26 سال سے لاپتا شخص قریبی گلی سے مل گیا
- مسلم لیگ (ن) کی ایک اور سیٹ کم ہوگئی، رانا ارشد کی جیت کا نوٹیفکیشن کالعدم
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ شاعراحمد فرہاد کو کل تک ہر صورت بازیاب کرانے کا حکم
- ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں روپیہ تگڑا
- اسٹریٹجک مذاکرات؛ چین کی پاکستان کو خود مختاری اور مسئلہ کشمیر پر حمایت کی یقین دہانی
- بانی پی ٹی آئی اور دوسری طرف سے ٹکراؤ ہوتا دیکھ رہا ہوں، منظوروسان
- لاہور: بیوٹی پارلر میں خواتین کی نیم برہنہ تصاویر بنانے پر مقدمہ درج
- سندھ میں رواں برس 5 ماہ میں بچوں سمیت 150 شہری اغوا
- جاپان میں چلتی ٹرین کے اندر سے سانپ نکل آیا
- آپریشن سے پیدا ہونے والے بچوں میں خسرہ کیخلاف قوتِ مدافعت کم ہوتی ہے
- ایپل نے صارفین کے لیے آئی او ایس کی اپ ڈیٹ جاری کردی
- تاجر دوست ایپ کے تحت رجسٹرڈ نہ ہونیو الے تاجروں پر بھاری جرمانہ و سزا کی تجاویز
- 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور
- امریکی وزیر خارجہ کا دورۂ یوکرین؛ نائٹ کلب میں گانا گانے کی ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی جانتی ہے اسے کس کے پاؤں پکڑنے ہیں اسلیے وہ ہم سے مذاکرات نہیں چاہتی، بلاول
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کیا پاکستان، انگلینڈ کی ٹیمیں وارم اَپ میچز گنواسکتی ہیں؟
- فیملی وی لاگنگ کے نام پر فحش مواد کے خلاف درخواست پر پی ٹی اے سے رپورٹ طلب
- چار سدہ انٹرچینج کے نزدیک فائرنگ، تین افراد جاں بحق ایک زخمی
- 400 کلومیٹر رینج کے حامل فتح II گائیڈڈ راکٹ سسٹم کا کامیاب تجربہ
- نجکاری کیلیے پیش کیے جانے والے 25 سرکاری اداروں کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش
سانحہ عباس ٹاؤن کو ایک سال بیت گیا لیکن متاثرین آج بھی دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور
کراچی: سانحہ عباس ٹاؤن کو ایک سال کا عرصہ ہوچکا ہے یہ سانحہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔کیونکہ 3 مارچ2013 کی شام کو کراچی کے مصروف ترین علاقے ابوالحسن اصفہانی روڈ پر ہولناک بم دھماکے میں 50 سے زائدافراد جاں بحق اور 150سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکا اس قدرشدید تھا کہ اس جہاں انسانی جانیں گئیں وہیں املاک کو جو نقصان پہنچا وہ بھی ناقابل تلافی ہے دھماکے سے رہائشی اپارٹمنٹ اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے82 سے زائد فلیٹ اور دکانیں مکمل طور پر کھنڈربن گئیں تھیں جبکہ درجنوں عمارتوں کی دیواروں اور چھتوں میں دراڑیں پڑیں، جائے وقوعہ پر4 فٹ گہرا ،8 فٹ چوڑا اور10 فٹ لمبا گڑھا پڑگیا تھا اور اسے دیکھ کر لگتا تھا کہ فضا سے کوئی بم گرایا گیا ہے، دھماکے کے کئی روز بعد تک علاقے میں بارود اور خون کی بو پھیلی رہی تھی۔ واقعے کے اگلے روز حکومت سندھ اور مذہبی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے سوگ کا اعلان کیا گیا تھا اس روز ٹرانسپورٹ ، دکانیں اور تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند رہے تھے ۔ ایک سال سے زیادہ کا طویل عرصہ گرز جانے کے باوجود اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے رہائشی افراد کو آج بھی اپنے گھروں کی چھت مہیا نہیں ہوسکی ہے اور وہ لوگ در بدر کی ٹھوکریں جانے پر مجبور ہیں۔ دھماکے میں تباہ ہونیوالے رہائشی عمارتوں کے رہائشی افراد کئی دنوں تک اپنا بچا کچا سامان کھنڈر نما فلیٹوں میں سے تلاش کر تے رہے تھے۔
افسوسناک واقعے میں زندہ بچ جانیوالے افراد اپنا گھر بار چھوڑ پر عارضی طور پر اپنے قریبی رشتے داروں یا پھر کسی دوسرے مقام پر کرایے مکانوں میں منتقل ہو گئے تھے ، جس کے بعد حکومت وقت کی جانب سے اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کی تباہ ہونیوالی رہائشی عمارتوں کو منہدم کرکے دوبارہ تعمیر کرنیکا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں علامہ طالب جوہری کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جبکہ دونوں رہائشی عمارتوں کو منہدم کرنے اور دوبارہ تعمیر کرنے کے حوالے سے14کروڑ 49 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی تھی جس میں سے 12کروڑ99 لاکھ روپے کی رقم حکومت کی جانب سے فوری طور پر جاری کردی گئی تھی اور واقعے کے تقریباً20 روز بعد دونوں رہائشی اپارٹمنٹ کو منہدم کرنے کام شروع کر دیا گیا تھا جس کے بعد اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کی دوبارہ تعمیرکام گزشتہ ماہ تک90 فیصد مکمل کیا جا چکا تھا اور10فیصد کام آئندہ چند روز میں مکمل کیا جانا تھا لیکن حکومت وقت کی جانب سے بقایا رقم ایک کروڑ50 لاکھ روپے جاری نہ کیے جا سکے جسکے باعث اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کی تعمیراتی کام تاحال التواکا شکار ہے وہیں متاثرہ علاقہ مکین اپنے فلیٹ اور دکانوں کی چابیاں حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔ واضح رہے کہ 12 اپریل 2014 کو متاثرین عباس ٹاؤن میں فلیٹ اور دکانوں کی چابیاں تقسیم کرنے اعلان کیا تھا اور اس سلسلے میں ایک پر وقار تقریب کا بھی اہتمام کیا جانا تھا تاہم مقررہ تاریخ گرز جانے کے باوجود کوئی تقریب ہوئی نہ ہی کسی متاثرہ شخص کو اس کے فلیٹ اور دکان کی چابی دی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔