میئر کراچی کا انتخاب؛ الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن کی معطلی کیلیے حکم امتناع کی درخواست مسترد

ناصر بٹ  بدھ 14 جون 2023
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

  کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے میئر کراچی کے الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کی معطلی سے متعلق حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے خلاف حافظ نعیم الرحمان کی درخواست پر سماعت 22 جون کے لیے مقرر کر دی۔

عدالت عالیہ نے ریمارکس دیے کہ اگر پٹیشن منظور کی تو جو غیر منتخب نمائندہ میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چئرمین جو بھی ہوگا وہ ہٹ جائے گا۔ فی الوقت تمام امیدوار الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔

جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس محمد عبد الرحمان پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو کراچی کے میئر کے لیے براہ راست انتخاب پر ہونے والی قانون سازی اور انتخاب روکنے سے متعلق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے جماعت اسلامی کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ اتفاق کرتے ہیں کہ سماعت جاری رکھی جائے اور بعد میں درخواست منظور ہو جائے تو میئر کا انتخاب ریورس ہوسکتا ہے؟ جسٹس یوسف عل سعید نے ریمارکس دیے کہ عبوری حکم یا حکم امتناع کیوں ضروری ہے؟

جماعت اسلامی کے وکیل تیمور مرزا ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 140-A کی بنیادی روح کے منافی ہے۔ الیکشن شیڈول اور تمام مراحل کے بعد قانون سازی ہی بد نیتی پر مبنی ہے۔ میئر کے انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن ہی غیر قانونی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کے خیال سے الیکشن کمیشن اتنا بااختیار نہیں کہ خود فیصلہ کرے اور نوٹیفیکیشن جاری کرسکے؟ جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف دیا کہ ترمیم کی نیت اور قانون کی بنیادی روح کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

جسٹس محمد عبد الرحمان نے ریمارکس دیے کہ آپ الیکشن کمیشن کے استحقاق کی بات کریں پہلے، الیکشن کمیشن خود مختار اور بااختیار ادارہ ہے؟ اگر معاملات زیر التوا رہیں گے تو الیکشن کیوں روکا جائے؟

جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف دیا کہ میری استدعا تو یہی ہے کہ اس درخواست کے فیصلہ تک میئر کا الیکشن روکا جائے۔

جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ چاہتے ہیں میئر کا الیکشن یا حتمی اعلان یا حلف سے روک دیا جائے؟ جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف دیا کہ معاملہ بہت اہم ہے، قانون سازی سے متعلق فیصلے تک یہ عمل مکمل نہیں ہونا چاہیے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم الیکشن روک دیں تو آگے کون معاملات چلائے گا؟ کیا ناظر دیکھے گا کون دیکھے گا؟ مقامی حکومت کون چلائے گا؟ جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف دیا کہ اب بھی ایڈمنسٹریٹرز ہی معاملات دیکھ رہے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ٹائمنگ بہت اہم ہے، قانون 20 مئی کو پاس ہوا اور درخواست 7 جون کو دائر کی گئی۔ اس کیس کی سماعت چھٹیوں کے بعد آگست میں رکھ دیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اسمبلی میں جماعت اسلامی نے اس ترمیم کو سپورٹ کیا ہے۔ یہاں جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے درخواست دی ہے، خود جماعت اسلامی نے قانون کی حمایت کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ بات تحریری طور پر بھی دیں، مکمل تحریری جواب جمع کرائیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے موقف دیا کہ اگر الیکشن روکا گیا، تو شہریوں کا نقصان ہوگا، مقامی حکومت عام آدمی کی ضرورت ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سماعت سے میئر الیکشن کا شیڈول متاثر نہیں ہوگا۔ عدالت نے الیکشن نوٹیفیکیشن کی معطلی سے متعلق حکم امتناع کی درخواست مسترد کر دی۔

اسی عدالت نے میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2023 کیخلاف ایک اور درخواست دائر ہوئی جس کی فوری سماعت کی استدعا کی گئی۔

شاہ محمد اعوان ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ غیر منتخب شخص کو براہ راست میئر منتخب کرنے سے متعلق سندھ حکومت کی قانون سازی خلاف قانون ہے۔ 2015 میں سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی ہے، انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد نئی قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔ سندھ حکومت کی نئی قانون سازی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

عدالت نے درخواست کی فوری سماعت استدعا منظور کرلی تھی اور ریمارکس دیے تھے کہ حافظ نعیم کی درخواست کے ساتھ اس کیس کو بھی سنیں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ آج جماعت اسلامی کے وکیل نے دلائل دیے اور ہم نے بھی اپنے دلائل دیے۔ عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا الیکشن روکا  جاسکتا ہے؟ جس پر ہم نے سپریم کورٹ کی 2 ججمنٹس پیش کیں اور کہا کہ میئر کے الیکشن کا شیڈول روکا گیا تو جو لوگ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں وہ بھی متاثر ہوں گے۔ الیکشن کو نہیں روکا جاسکتا۔

اس پر عدالت نے کہا کہ الیکشن تو نہیں روکے گا لیکن درخواست پر جو فیصلہ ہوگا پھر یہ معاملہ اس پر بیس کرے گا۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہم کیس کو مکمل سنیں گے اور پھر فیصلہ کریں گے۔

مرتضیٰ وہاب کے وکیل حیدر وحید ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالت نے کہا ہے کہ اس درخواست پر عبوری حکم نامہ جاری نہیں ہوسکتا کیونکہ قانون ہے اور اس طرح سے قانون کی نفی نہیں کی جاسکتی، لہٰذا عدالت تفصیل سے سنے گی۔

حیدر وحید نے کہا کہ میئر کے الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے۔ اس لیے عدالت نے تفصیلی سماعت کے لیے درخواست کی سماعت مقرر کر دی ہے جو 22 جون کو ہوگی اور اس کے ساتھ ساتھ حافظ نعیم الرحمان کو عبوری ریلیف دینے سے انکار کر دیا ہے۔ الیکشن شیڈول کے مطابق آج ہونگے جس میں میئر کی نشست کے لیے مرتضی وہاب اور حافظ نعیم الرحمان مد مقابل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔