جانوروں کے تحفظ کیلیے پنجاب میں ملک کا پہلا پولیس اینیمل ریسکیوسینٹرقائم

آصف محمود  پير 28 اگست 2023
آئی جی پنجاب اور این جی او کی سربراہ ضوفشاں انوشے پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر کے معاہدے کی دستاویزات کا تبادلہ کررہے ہیں ( فوٹو: ایکسپریس )

آئی جی پنجاب اور این جی او کی سربراہ ضوفشاں انوشے پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر کے معاہدے کی دستاویزات کا تبادلہ کررہے ہیں ( فوٹو: ایکسپریس )

 لاہور: جانوروں پرتشدد کی روک تھام، زخمی جانوروں کے علاج معالجہ اور انہیں ریسکیو کرنے کے لیے پاکستان میں پہلا پولیس اینیمل ریسکیوسینٹر قائم کردیا گیا، پنجاب پولیس نے اس حوالے سے جانوروں کی ویلفیئر کے لیے کام  کرنے والی ایک این جی او کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔

پولیس کا کام ویسے تو امن وامان کا قیام اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے تاہم پنجاب پولیس نے اب جانوروں کی ویلفیئر، زخمی جانوروں کوریسکیوکرکے ان کے علاج معالجے اور جانوروں پر تشدد کرنے والوں کیخلاف کارروائی کے لیے ملک کا پہلا پولیس اینیمل ریسکیو سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آئی جی پنجاب عثمان انور نے پولیس اینیمل ریسکیو سنٹر (پی اے آرسی) کے قیام کے لیے ایک این جی او جے ایف کے ،کے ساتھ معاہدہ کیا جو گزشتہ چند برسوں سے زخمی جانوروں کو ریسکیوکرکے ان کا علاج معالجہ کررہی ہے۔

پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر پالتو اورجنگلی جانوروں کی ویلفیئر کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ ریسکیوسینٹر کو زخمی جانوروں ،ان پر تشدد، جانوروں کو تنگ ماحول میں رکھنے، ان پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈالنے سمیت جانوروں کے ساتھ  کی جانے والی ناانصافیوں سے متعلق آگاہ کیا جاسکتا ہے۔

جے ایف کے کی سربراہ ضوفشاں انوشے نے ’’ ایکسپریس نیوز ‘‘ کو بتایا کہ وہ پولیس پی اے آرسی کے قیام اورآپریشنل سرگرمیوں کے حوالے سے معاونت کریں گی۔

سینٹر کا افتتاح آئندہ چند دنوں میں لاہور میں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سینٹر ناصرف جانوروں کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے گا بلکہ عام شہریوں کو انٹرن شپ اور رضاکارانہ خدمات کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔ یہ سینٹر جانوروں کے تحفظ ، ویلفیئر، ریسکیو اور طبی امداد کے لیے کام کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ جانوروں سے متعلق شکایات اورمقدمات کو تھانوں میں سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تھا اس وجہ سے لوگ جانوروں پرتشدد اور بے رحمی کرنے والوں کے خلاف کسی قانونی کارروائی سے گریز کرتےتھے تاہم اب پی اے آرسی کے ذریعے یہ ممکن ہوسکے گا۔

پی اے آرسی کے قیام کے لیے آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور سمیت اے ایس پی سیدہ شہربانو نقوی، اے آئی جی ایڈمن وسیکیورٹی عمارہ اطہر اور سی ٹی او مستنصر فیروز نے اہم کردار ادا کیا ہے، پولیس کی طرف سے سینٹر کے قیام کے لیے جگہ فراہم کی گئی ہے۔

پی اے آر سی کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی جانور کو تکلیف ، زخمی ، تشدد یا بدسلوکی کرنے والے کسی بھی شخص کو نوٹس جاری کرے اور مقدمہ درج کرواسکے۔

سینٹر زخمی جانوروں کو فوری ریسکیوکرکے ان کی جان بچانے کی کوشش کرے گا۔ ہنگامی صورتحال میں پی اے آرسی سرکاری ٹیم کے ہمراہ مختلف جگہوں کا معائنہ اورچھاپے مارسکے گی۔

ضوفشاں انوشے نے مزید بتایا کہ یہ سینٹر عوام میں آگاہی پیدا کرے گا کہ وہ پالتو اور جنگلی جانوروں پر تشدد کرنے ،انہیں ہلاک کرنے کی بجائے پی اے آرسی کو اطلاع دیں۔ عوامی سطح پر پالتو جانوروں کو گود لینے کی مہم چلائی جائے گی۔

شہری کسی بھی جگہ کسی جانور کے زخمی ہونے ، کسی چڑیا گھر، سرکس ، کھیل تماشے، جانوروں کی خونخوارلڑائی سے متعلق اطلاع دے سکتے ہیں۔ اسی طرح زخمی جانوروں کو مال برداری کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

یہ سینٹر گوشت کی دکانوں کوبھی چیک کرے گا کہ وہاں بیمار، لاغر اور ممنوع جانوروں کا گوشت تو فروخت نہیں کیا جارہا ، اسی طرح ٹولنٹن مارکیٹ ،مویشی منڈیو ں کی بھی نگرانی کی جائے گی۔ پی اے آرسی کی ٹیمیں ان مقامات کے دورے کریں گی۔

اے ایس پی سیدہ شہربانو نقوی نے بتایا کہ پی اے آرسی جانوروں کی ویلفیئر کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کے اندرآگاہی پیدا کرے گی،لاہورمیں رضاکار رجسٹرڈ کیے جائیں گے، تعلیمی اداروں کے طلبا کو انٹرن شپ آفر کی جائے گی۔

والنٹیئر یا عام شہری اپنے علاقے میں کسی جانور کوزخمی حالت میں دیکھتے ہیں، یا انہیں یہ معلوم ہوتا کہ کسی گھر کے اندر پالتو جانوروں کے ساتھ براسلوک کیا جارہا ہے تو سینٹر کو آگاہ کریں گے۔

وہاں سے متعلقہ پولیس اسٹیشن کو ہدایات جاری کی جائیں گی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اوراس پرکارروائی کرے۔ سڑکوں پر کتوں یا دیگرجانوروں کو گاڑی کی ٹکرسے زخمی کرنیوالوں کا بھی چالان  ہوگا۔

سیدہ شہربانو نقوی نے بتایا کہ جانوروں کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، آوارہ جانور، پالتو اور جنگلی جانور۔ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے پاس قانونی طور پر یہ اختیار ہے کہ وہ کارروائی کرسکتی ہے اس کے علاوہ قوانین میں تبدیلی بھی کی گئی۔ اگر جنگلی جانور  کا معاملہ ہوگا تواس کے لیے پنجاب وائلڈلائف کو شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر جانوروں اورپرندوں کی مارکیٹ میں جانوروں کو گندے ماحول میں رکھا جاتا ہے تو پی اے آرسی متعلقہ دکاندار/مالک کو جانور کا مسکن، اس کی خوراک بہتربنانے کے لیےنوٹس جاری کرے گا،تین دن میں اگر وہ اصلاح نہیں کرتا تو پھر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

پولیس اینیمل ریسکیوسینٹر کو پنجاب فوڈ اتھارٹی، سالڈاینڈویسٹ مینجمنٹ، لائیواسٹاک ڈیپارٹمنٹ، پنجاب وائلڈلائف، ریسکیو1122، پرونشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی پنجاب، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز، ٹریفک پولیس، موٹروے پولیس ، محکمہ صحت پنجاب اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی معاونت حاصل ہوگی۔

اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل ایڈمن پنجاب پولیس عمارہ اطہر کہتی ہیں جانوروں پر تشدد اور بے رحمی سے متعلق موجودہ قوانین کے تحت کارروائی کی جائیگی۔ کیس کی نوعیت کے مطابق مقدمہ درج ہوگا جبکہ متعلقہ محکموں کی بھی معاونت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ برائے انسداد بے رحمی حیوانات پنجاب لائیوسٹاک اور یونیورسٹی آف ویٹرنری اینمل سائنسز سے منسلک ادارہ ہے جو لائیوسٹاک اور ڈیری ڈویلمپمنٹ کے معاملات کو دیکھتا ہے،اس کا پنجاب اینیمل ریسکو سنٹر سے کوئی تعلق نہیں ہے

واضع رہے کہ پنجاب میں اس وقت ادارہ انسدادبے رحمی حیوانات(ایس پی سی اے) موجود ہے جو 1890 کے قوانین جن میں بعدازاں ترامیم کی گئیں،  کے تحت پالتو اورآوارہ جانوروں پرتشدد اور ان کے ساتھ بے رحمانہ سلوک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔

تاہم ایس پی سی اے کی طرف سے انتہائی معمولی جرمانے کیے جاتے ہیں جبکہ اس کے پاس اسٹاف بھی نہ ہونے کے برابرہے، گزشتہ کئی برسوں سے یہ ادارہ تقریباً غیرفعال ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔