سول سروسز میں ترقی کیلئے پاک فوج، جیسا نظام رائج کیا جائے، ریفارمز کمیٹی کی سفارش

مسعود ماجد سید  منگل 27 مئ 2014
کمیٹی میں ہرسروسزگروپ کانمائندہ شامل ہے،کسی ممبرنے سفارشات کی مخالفت نہیں کی،جلدفائنل کیے جانے کاامکان. فوٹو؛ فائل

کمیٹی میں ہرسروسزگروپ کانمائندہ شامل ہے،کسی ممبرنے سفارشات کی مخالفت نہیں کی،جلدفائنل کیے جانے کاامکان. فوٹو؛ فائل

اسلام آباد: سول سروسز ریفارمز کمیٹی نے اعلیٰ وفاقی بیوروکریسی  میں ترقی کیلیے پاک فوج کی طرز پرنظام رائج کر نے کی سفارش کردی۔

یہ سفارش وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر قائم سول سروسز ریفارمز کمیٹی کے ایک خفیہ اجلاس میں کی گئی ہے جس کی صدارت وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامد نے کی، خفیہ اجلاس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے کمیٹی روم میں ہوا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ،سابق بیورو کریٹ خواجہ ظہیر سمیت دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اس کمیٹی میں ہر سروسز گروپ سے تعلق رکھنے والے نمائندہ  افسر کو شامل کیا گیا ہے۔

اس کمیٹی کو20مئی تک کا ٹائم دیا گیا تھا لیکن کمیٹی نے چار اہم سفارشات تجویز کر نے کے بعد مزید مہلت مانگ لی ہے،ذرائع کے مطابق کمیٹی نے4 اہم امور پر سنجیدگی سے غوروخوص کر تے ہوئے سفارش کی ہے کہ پاکستان کی سول سروسز کو پاک فوج کی طرز پر استوار کیاجائے، جو افسر ایک ہی گریڈ میں طویل عرصہ رہے گا اور ترقی نہیں کرسکے گا اس کو ریٹائرکردیا جائے۔دوسرے نمبر پر ترقی کیلیے اے سی آرز کاجو فارمولا دیا گیاہے ۔

اس کے مطابق غیرمعمولی کارکردگی کے حامل افسروں کی ترقی 20فیصد ،مختلف وزارتوں و ڈویژنوں کے بہت اچھے ریمارکس کے حامل افسروں کی ترقی 20فیصد اور باقی کے نارمل افسران کی ترقی 50فیصد ہو گی۔تیسرے نمبر پرافسران کی ترقیوں کا تعین انکی کارکردگی کی بنیاد پر ہو گا اور چوتھے نمبر پر جو افسران25سال تک گریڈ 30 میں رہیں گے ان کو پرسنل گریڈ 21 دیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق کمیٹی کی مذکورہ بالاتمام سفارشات کی کسی بھی ممبر نے مخالفت نہیں کی جسکی وجہ سے امکان  ہے کہ ان سفارشات کو عملی شکل دیدی جائیگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔