- چیمپئنز ٹرافی؛ بھارت کی شمولیت پر جولائی میں بات ہوگی
- ترکی: نامعلوم شخص کے مذاق نے ریسٹورنٹس کی ناک میں دم کر دیا
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- لنکن پریمئیر لیگ؛ نسیم شاہ سمیت 500 سے زائد کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروالی
- جگر کے لیے نقصان دہ چند سپلیمنٹس
- گوگل پلے اسٹور سے بیک وقت دو ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت
- سیمنٹ سیکٹر نے ٹیکس کریڈٹ کا مطالبہ کر دیا
- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
گیس سیکٹر؛ 30 ارب ڈالر کی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار
اسلام آباد: پاکستان نے گیس سیکٹر میں 30 ارب ڈالر کی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کیلیے راہ ہموار کردی۔
گیس سیکٹر میں 30 ارب ڈالر کی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کیلیے مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) نے گیس سیکٹر سے متعلق پالیسی میں اہم تبدیلیوں کی منظوری دے دی، جس سے گیس سیکٹر میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی راہ ہموار ہوگی۔
گیس سیکٹر سے متعلق پالیسیوں میں تبدیلی کا مقصد توانائی کے شعبے کے امپورٹ بل کو کم کرنا ہے، جو کہ اگلے سات سالوں میں ڈبل ہو کر 31 ارب ڈالر تک پہنچنے کا اندیشہ ہے، اگر اس پر عمل ہوجائے تو یہ انرجی سیکٹر میں سی پیک کے منصوبوں سے بھی بڑی سرمایہ کاری ہوگی، واضح رہے کہ سی پیک کے تحت انرجی منصوبوں میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیل اور گیس کی لیز معاشی عمر پوری ہونے تک قابل عمل رکھنے کی مںظوری
وزیرتوانائی محمد علی نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان کے پاس 235 ہزار ارب کیوبک فیٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں، جن میں سے 10 فیصد کو 25 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے اگلے دس سالوں کے دوران ایکسپلور کیا جاسکتا ہے جس سے گیس کی گرتی ہوئی پیداوار پر قابو پا کر گیس کی امپورٹ سے بچا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے اس مقصد کیلیے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلیے گیس سیکٹر سے متعلق پالیسیوں میں تبدیلیوں کی منظوری دی ہے، وزیر توانائی نے کہا کہ 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے قدرتی گیس، ٹائٹ گیس، شیل گیس، آف شور گیس اور کروڈ آئل کی پیداوار کے ذریعے 165 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔
توقع ہے کہ آف شور آئل اور گیس کی پیداوار کیلیے رواں سال جون میں نیلامی کا انعقاد کیا جائے گا، جس کے لیے حکومت نے بنیادی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، انھوں نے بتایا کہ سی سی آئی نے پیٹرولیم ڈویژن کی تجاویز کی منظوری بھی دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کمزور طبقے کے لیے بجلی، گیس ٹیرف سلیب جاری رہنا چاہیے، آئی ایم ایف
سی سی آئی نے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت ٹائٹ گیس ایکسپلوریشن کیلیے مراعات میں اضافہ کرتے ہوئے 40 فیصد پریمیم کی منظوری بھی دی ہے، جبکہ منظور کی گئی نئی پالیسی کا اطلاق موجودہ لائسنس یافتگان اور نئے سرمایہ کاروں دونوں پر یکساں ہوگا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ موجودہ پالیسی میں پیراڈائم شفٹ لاتے ہوئے کمپنیوں کو اپنی پیداوار کا 35 فیصد پرائیویٹ سیکٹر کو فروخت کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے، جو کہ پہلے محض 10 فیصد تھا، اس کا مقصد سوئی گیس ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی اجارہ داری کو ختم کرنا ہے، نیچرل گیس ویل ہیڈ پرائس ریگولیشن 2009 میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔
کویت فارن پیٹرولیم ایکسپلوریشن کمپنی کے کنٹری مینیجر علی طحہٰ التمیمی نے کہا کہ 2023 میں پاکستان کا انرجی امپورٹ بل 17.5 ارب ڈالر تھا، جو کہ 2031 تک بڑھ کر 31 ارب ڈالر ہونے کا تخمینہ ہے، جبکہ 2048 تک یہ 60 ارب ڈالر ہوجائے گا، پاکستان اس وقت اپنی ضروریات کا 29 فیصد گیس، 85 فیصد آئل، 20 فیصد کوئلہ اور 50 فیصد ایل پی جی امپورٹ کرتا ہے۔
ماڑی پیٹرولیم کے منیجنگ ڈائریکٹر فہیم حیدر نے کہا کہ گشتہ تین سالوں کے دوران پیداوار میں 350 ایم ایم سی ایف ڈی کا اضافہ ہوا ہے جبکہ صرف ایک سال کے دوران ہی اتنی کمی واقع ہوچکی ہے، سیکریٹری پیٹرولیم مومن آغا نے کہا کہ مقامی گیس کی قیمت امپورٹڈ گیس کے مقابلے میں نصف ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔