حکومت اور نجی بینک پی آئی اے کا قرض ری شیڈول کرنے پر رضامند

شہباز رانا  جمعـء 2 فروری 2024
حکومت اور بینکوں کے درمیان مفاہمت کی عالمی مالیاتی فنڈ سے توثیق لی جائیگی، ذرائع۔ فوٹو: فائل

حکومت اور بینکوں کے درمیان مفاہمت کی عالمی مالیاتی فنڈ سے توثیق لی جائیگی، ذرائع۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت اور نجی بینکوں کے درمیان پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے 268 ارب روپے قرض کو ری شیڈول کرنے کا معاہدہ ہوگیا ہے جس سے اس کا بوجھ تو ملک کے ٹیکس دہندگان پر پڑے گا تاہم اس کے نتیجے میں نجکاری کے راستے میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ دور ہوجائے گی۔

وزارت خزانہ کا اس سے قبل موقف تھا کہ پی آئی اے کے قرض کو سرکاری قرض میں شامل نہ کیا جائے تاہم اب اس موقف سے پیچھے ہٹنا پڑا ہے اور وزارت نج کاری کے ذرائع کے مطابق اب اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ سرکاری ایئرلائن کا قرض اور اس پر واجب الادا سود کی ادائیگی کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔

اتفاق رائے کے مطابق پی آئی اے کے فروخت کے سلسلے میں حکومت بنیادی رقم فراہم کرے گی اور مطلوبہ حجم میں کمی کی صورت میں نجی بینکوں کو بجٹ سے ادائیگی کی جائے گی جبکہ دوسری جانب بینکوں نے رضامندی ظاہر کی ہے کہ پی آئی اے کے قرض کو مزید 12 فیصد یا 32 ارب 20 کروڑ روپے سالانہ سود پر مزید دس سال کے لیے ری شیڈول کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے، وزیرخزانہ نے کمرشل بینکوں کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا

ذرائع کے مطابق اس مفاہمت کے نتیجے میں بینکوں کو سالانہ 322 ارب روپے سود کی مد میں اگلے دس برسوں تک ملتے رہیں گے جبکہ اصل قرض کی رقم 268 روب روپے ہے، یعنی نجی بینک آئندہ دس برسوں میں مجموعی طور پر 572 ارب روپے حکومت سے وصول کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اس مفاہمت پر عالمی مالیتی فنڈ سے توثیق حاصل کرے گی جبکہ نجی بینک اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منظوری لیں گے۔وزیر نج کاری فواد حسن فواد مصر تھے کہ پی آئی اے کے قرض کو سرکاری قرض کا حصہ بنایا جائے۔ سیکریٹری فنانس امداد اللہ بوسل اور نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے بعض تحفظات کے ساتھ اس تجویز پر رضامندی ظاہر کی۔

ذرائع کے مطابق وزیر نج کاری نے وزارت خزانہ کو آگاہ کیا ہے کہ فی الحال بیرون ملک واقع پی آئی اے کی ملکیت ہوٹلوں جن میں روزویلٹ اور سکرائب شامل ہیں ان کی فروخت کا عمل موخر کردیا گیا ہے کیونکہ منصوبہ ہے کہ آئندہ برسوں میں روزویلٹ کو منہدم کرکے اس کی جگہ ہوٹل کی نئی عمارت تعمیر کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔