ڈکیتی میں مزاحمت پر زخمی نوجوان دم توڑ گیا مقتول کی 8مارچ کو شادی طے تھی

رواں سال ڈکیتی مزاحمت پر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 39 ہوگئی


Staff Reporter March 15, 2024
مقتول نوجوان کے بھائی کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ فوٹو : ایکسپریس نیوز

ملیر کینٹ کے علاقے سید ولیج میں 6 مارچ کو ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر فائرنگ سے زخمی ہونے والا دودھ فروش نوجوان جمعرات کی شب دوران علاج دم توڑ گیا، مقتول کی 8مارچ کو شادی طے تھی.

کراچی میں رواں سال ڈکیتی مزاحمت پر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 39 ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق 6 مارچ کو ملیر کینٹ تھانے کے علاقے سید ولیج میں واقع دودھ کی دکان میں ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر مسلح ملزم کی فائرنگ سے27 سالہ نوجوان جمیل شدید زخمی ہوگیا تھا جسے فوری اسپتال منتقل کیا گیا، زخمی نوجوان 9 روز تک موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد جمعرات کی شب ڈاؤ اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔

ایس ایچ او ملیر کینٹ خوشی محمد نے بتایا کہ 6 مارچ رات 12 بجے کے قریب سید ولیج میں مقتول نوجوان اپنے گھر کے نیچے دودھ کی دکان بند کرنے کے لیے اپنے دو بھائیوں کے ہمراہ صفائی میں مصروف تھا کہ اسی دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار ملزم دکان پر پہنچا اور اسلحہ نکال لیا، مقتول نے مزاحمت کی تو ملزم نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں نوجوان دائیں جانب کندھے کے قریب گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا جبکہ مسلح ملزم موقع سے بآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ مقتول نوجوان کے بھائی کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے اور پولیس نے اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہیں، واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

مقتول کے اہلخانہ نے بتایا کہ 6 مارچ کو مقتول اپنے بھائیوں کے ہمراہ دکان بند کرکے سامان سمیٹ رہا تھا کہ اچانک موٹر سائیکل سوار ملزم دکان پہنچا تو ملزم نے پہلے ایک ہوائی فائر کیا جس پر مقتول جمیل نے اسے پکڑنے کی کوشش کی تو ملزم نے دوسرا فائر بھی کر دیا جو سیدھا جمیل کو لگا، اسی دوران ملزم موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

انھوں نے بتایا کہ مقتول جمیل کی 8 مارچ کو شادی طے تھی اور گھر میں شادی کی تیاریاں چل رہی تھیں، واقعے کے بعد شادی کا گھر ماتم کدہ میں تبدیل ہوگیا، ہمارے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے اور ہم بیان بھی نہیں کر سکتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ سید ولیج میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، گوٹھ کی آبادی 15 ہزار کے قریب ہے اور گوٹھ میں روزانہ چار سے پانچ ڈکیتی کی وارداتیں ہوتی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ ڈکیتی کی وارداتوں میں پولیس ہی ملوث ہے، پولیس نے جان بوجھ کر ڈکیتوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے، نہ دن میں سکون ہے اور نہ ہی رات میں سکون ہے وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ شہر میں بڑھتی ہوئی ڈکیتی کی وارداتوں کا نہ صرف نوٹس لیں بلکہ وارداتوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک بھی پہنچائیں۔

مقتول نوجوان کے اہلخانہ میت لیکر آبائی علاقے خیرپور میرس روانہ ہوگئے جہاں مقتول نوجوان کی آبائی قبرستان میں تدفین کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں