جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا

ویب ڈیسک  پير 29 اپريل 2024
جسٹس اطہر من اللہ نے کیسے یہ باتیں تحریری طور پر نہیں لیں؟ نجی ٹی وی سے گفتگو
 —فائل فوٹو

جسٹس اطہر من اللہ نے کیسے یہ باتیں تحریری طور پر نہیں لیں؟ نجی ٹی وی سے گفتگو —فائل فوٹو

 اسلام آباد: سینئرسیاستدان سینٹرفیصل واوڈا نے کہاکہ میں نے توالتجاکی تھی کہ جسٹس بابرستارکے خلاف گھٹیاقسم کی سوشل میڈیاپرمہم چل رہی ہے تووہ آکراس کی وضاحت کریں لیکن جب ان کا پریس ریلیزآیاتواس میں اورزیادہ کنفیوژن نظرآگئی۔

نجی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ پریس ریلیز کے مطابق جسٹس بابرستارنے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کورپورٹ کیا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اوران کے پاس گرین کارڈ ہے جوان کو بغیرویزہ کے امریکہ کے سفرکی اجازت دیتاہے۔

کنفیوژن یہ ہے کہ اگریہ کہیں ریکارڈ میں چیزلکھی ہوئی ہے تواس کوپبلش کردیناچاہیے اوراگرانہوں نے وربلی یہ بات بتائی ہے توپھربہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا ہوگیاہے جسٹس بابرستارپر،دوسرا سوال کھڑاہوگیا چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے اوپر کہ اگررائٹنگ میں نہیں ہے توسوال ہے کہ وربل توکوئی چیزنہیں ہوتی دنیامیں، توکیسے چیف جسٹس نے رائٹنگ میں نہیں لیا؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ وہ اسی پریس ریلیزمیں کہتے ہیں کہ وہ ایک لافرم کے ساتھ یوایس اے میں کام کرتے ہیں اوران کے پاس امریکہ کا ایک مستقل رہائشی کارڈ ہے۔

مان لیتے ہیں یہ بات درست ہے توانہوں نے اس کے لیے کوئی پروفائلنگ توکی ہوگی ناں،کوئی کوائف توجمع کرائے ہونگے ناں، یہ تونہیں کہ ان کوایسے ہی کارڈ مل گیا، تیسرا سوال یہ ہے کہ وہ ویزہ کے بغیرکیسے امریکہ کا سفرکرسکتے ہیں؟،اس وضاحت میں کنفیوژن ہے ،یہ سب کچھ ریکارڈ میں لکھا ہونا چاہیے جودکھادیاجائے کہ یہ ہے، پی ٹی آئی کے بقول باجوہ صاحب بہت برے آدمی تھے انہوں نے رجیم چینج کیا،پھراسی باجوہ صاحب کوپی ٹی آئی نے اپنی حکومت کے دوران ایک اورایکسٹینشن آفرکردی،یعنی ایک ٹائم پروہ اچھے اورپھربرے بھی تھے،پھرجنرل عاصم منیرآگئے،توپی ٹی آئی نے کہایہ ساراکچھ اس رجیم نے کیاہے،اب کہہ رہے ہیں۔

اسی فوج اورسی ڈی جی آئی ایس آئی سے بات کرنی ہے،تویہ اچھے تھے یابرے ،یہ ڈرامہ کب تک ختم ہوگا،اسی ڈرامے کا یہ حال ہواہے کہ وہ جیل میں بیٹھے ہیں اوردھنستے چلے جارہے ہیں، ہماری عدلیہ پرسوال ہیں، ہم نے بھٹوکوپھانسی دی اور46سال بعد کہاکہ یہ غلط ہواتھا،زرداری صاحب کو14سال جیل میں رکھا،اس کاکوئی قانون میں ثبوت نہیں ہے،پھرنوازشریف کو بلیک ڈکشنری سے نااہل کردیا،پھر عمران خان کوگرادیااتوارکے دن رات بارہ بجے عدالتیں کھول کر،اب میرے لیے یہ غیرمتعلقہ ہوگئے ہیں،اب سی آئی ایف سی جس کوآرمی چیف لیڈ کررہے ہیں میرے لیے حوصلہ افزاچیزہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔