- فیصل واوڈا اپنے موقف پر قائم ،نرمی لانے سے انکار
- ایرانی صدر کی شہادت آج سندھ میں یوم سوگ کا اعلان
- پینشن کی مد میں خطیر اخراجات؛ جامعات میں نیا سروس اسٹرکچر لانے کی تیاریاں
- سندھ حکومت میں اختلافات کی تردید، مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ
- کرغزستان سے مزید پاکستانی طلبا کو لانے کیلیے دو خصوصی پراوزیں شیڈول
- لیاری میں جائیداد کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کردیا
- ہتک عزت قانون کی منظوری پر ایچ آر سی پی کا سخت اظہار تشویش
- خلیج بنگال میں رواں سال کا پہلا سمندری طوفان بننے کا امکان
- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
محکمہ خوراک کے افسران نے بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی بھر کر3 ارب کا نقصان پہنچایا، رپورٹ
کراچی: سندھ میں 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانہ کو 3 ارب 22 کروڑروپے کا نقصان پہنچایا، وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں ذمے داران افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش۔
گندم کے خراب ہونے سے متعلق وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم نے 205 صفحات پر مشتمل رپورٹ چیف سیکریٹری سندھ کو پیش کردی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانے کو 3 ارب 22 کروڑ 20 لاکھ 28 ہزار 105روپے کا نقصان پہنچایا۔
رپورٹ میں صوبے بھر کے 14 اضلاع میں گندم کے گوداموں کا جائزہ لیا گیا، رپورٹ کے مطابق جامشورو میں 9 کروڑ 37 لاکھ، دادو میں 56 کروڑ 93 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، گھوٹکی میں 4 کروڑ 81 لاکھ، سکھر میں ایک کروڑ 62 لاکھ روپے نقصان پہنچایا گیا۔
اسی طرح خیرپور میرس میں 16 کروڑ 44 لاکھ، کشمور میں 38 لاکھ ، جیکب آباد میں 13 کروڑ 14 لاکھ، لاڑکانہ میں ایک کروڑ 50 لاکھ ، قمبر شہدادکوٹ میں 38 کروڑ 63 لاکھ، نوشہروفیروز میں ایک کروڑ 98 لاکھ ، سانگھڑ میں 91 لاکھ، بینظیر آباد میں 98 لاکھ اور ملیر میں ایک ارب 75 کروڑ 44 لاکھ روپے کا نقصان دیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بارشوں میں گندم کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کی تھی جبکہ گندم کو ذخیرہ کرنے کے انتظامات ناقص تھے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گندم کی بوریوں کا وزن پورا کرنے کے لیے ان میں مٹی بھر دی گئی اور بوریوں میں ناقص گندم ڈالی گئی، جبکہ گندم کو ڈھانپنے کے لیے ترپال بھی ناقص لیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک نے مانیٹرنگ کا نظام بہتر نہیں رکھا، رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ جن افسران نے گندم خراب کی ہے ان کے خلاف مجرمانہ اقدام کے تحت کارروائی کی جائے ، اور مصنوعی اور جعلی نقصان ظاہر کرکے رقومات وصول کرنے والے افسران سے رقومات واپس لی جائیں۔
دوسری جانب وزیر خوراک سندھ جام خان شورو کا کہنا ہے کہ رپورٹ تاحال محکمے کو موصول نہیں ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔