عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کا حکم ہائیکورٹس میں چلینج، لاہور میں درخواست سماعت کیلیے مقرر

فیاض محمود / محمد ہارون  جمعرات 23 مئ 2024
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائردرخواست میں پیمرا کا نوٹیفکیشن غیرآئینی قرار دیا گیا ہے—فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائردرخواست میں پیمرا کا نوٹیفکیشن غیرآئینی قرار دیا گیا ہے—فوٹو: فائل

 اسلام آباد / لاہور: اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست کو سماعت کیلیے مقرر کرلیا۔

صحافیوں کی دونوں ایسوسی ایشنز نے مشترکہ درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح ہے لہٰذا عدالت پابندی کے حوالے سے 21 مئی کو جاری کیا گیا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دی جائے اور حتمی فیصلے تک نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

پیمرا نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست میں سیکریٹری اطلاعات اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر فیاض محمود اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے صدر عقیل افضل نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست آزاد کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ درخواست گزار سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ رپورٹرز کی نمائندہ تنظیمیں ہیں، پیمرا نے 21 مئی کو ترمیمی نوٹی فکیشن کے ذریعے عدالتی رپورٹنگ سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کا نوٹی فکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔

پیمرا کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کے نوٹی فکیشن میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی ہے اور درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پیمرا کا نوٹی فکیشن غیرآئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور مقدمے کے حتمی فیصلے تک پیمرا کا نوٹی فکیشن معطل کردیا جائے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں ثمرہ ملک ایڈوکیٹ نے پیمرا کے نوٹی فکیشن کو چلینج کرتے ہوئے درخواست دائر کی جس کو عدالت نے سماعت کیلیے مقرر کرلیا ہے۔ رجسٹرار ہائیکورٹ کے مطابق درخواست پر جمعے کو جسٹس عابد شیخ عزیز سماعت کریں گے۔

درخواست میں پیمرا ، وفاقی حکومت اور سیکرٹری انفارمیشن کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پیمرا کا 21 مئی کو جاری کردہ نوٹفکیشن غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، یہ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پیمرا کا نوٹیفکیشن کلعدم قرار دے اور حتمی فیصلے تک حکم نامے کو منسوخ کردے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔