- سیکرٹری داخلہ پنجاب قیدی بچوں سے ملنے جیل پہنچ گئے، مل کر کھانا کھایا
- حکومت نے 24 کروڑ عوام کو بجلی کی ننگی تار پر لٹکا دیا ہے، شیخ رشید
- اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج؛ پی ٹی آئی خاتون رہنما سمیت کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
- شام سے درمیانی شب تک ورزش شوگر کنٹرول کرنے میں معاون
- پھیپڑوں میں جاکر کینسر کا علاج کرنے والے مائیکرو بوٹس تیار
- شادی کیلیے نوکری کی شرط، امیدوار نے درخواستِ ملازمت میں اپنا ’حالِ دِل‘ لکھ دیا
- اوورسیز ترسیلات زر کا حجم 8 ارب ڈالر سے تجاوز
- وفاقی حکومت امپورٹ سبسٹیٹیوٹ پالیسی پر گامزن
- ڈبہ دودھ پر ٹیکس؛ حکومت نے صارفین پر250 ارب کا بم گرا دیا
- ٹی 20 ورلڈ کپ، بنگلہ دیش نے سپر 8 مرحلے کے لیے کوالیفائی کر لیا
- بابر اعظم سمیت 6 کرکٹرز کا فوری وطن واپس نہ آنے کا فیصلہ
- ٹی 20 ورلڈ کپ، سری لنکا نے نیدرلینڈز کو 83 رنز سے شکست دے دی
- ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کی نماز کے بعد سنت ابراہیمی کی پیروی جاری
- بجٹ منظوری کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں مزید کمی متوقع
- غلطیاں باربار دہرانے پر مصباح الحق کی پاکستان ٹیم پر شدید تنقید
- احسان سوات میں ری ہیبلی ٹیشن مکمل کریں گے
- بارش کی دخل اندازی ؛ آئی سی سی پر تنقید کے تیر برس پڑے
- سلیکشن کمیٹی کو تحلیل کرنے کی بازگشت سنائی دینے لگی
- فلسفۂ قربانی اور عصرِ حاضر
- عیدالاضحیٰ پر صدرمملکت اور وزیراعظم کی جانب سے قوم کو مبارک باد
عدم مساوات نوجوانوں میں مٹاپے کا سبب بن رہی ہے، ڈبلیو ایچ او
جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ آئرلینڈ سمیت پورے یورپ میں غریب اور امیر نوجوانوں کے درمیان غذا، ورزش اور مٹاپے کی شرح میں تشویش ناک فرق عدم مساوات کی وباء کو ہوا دے رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او یورپ کی جانب سے یورپی ممالک کی حکومتوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ غذائی ضوابط میں تبدیلیاں لا کر، فعال سیاحت اور کھیل کی حوصلہ افزائی، اسکولوں میں فاسٹ فوڈ کی محدود رسائی اور دیگر اقدامات کے ذریعے اس مسئلے سے نمٹا جائے۔
جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ میں ادارے نے خبردار کیا کہ کھانے کی غیر صحت بخش عادات، زیادہ وزن اور مٹاپے کی شرح میں اضافہ اور کم مقدار میں جسمانی سرگرمی ان معاملات کو بدتر کر رہی ہے۔
آئرلینڈ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کے مطابق وہ نوجوان جو زیادہ آمدنی والے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں ان کو کم آمدنی والے گھرانوں کے مقابلے میں کھیلوں تک رسائی زیادہ ہوتی ہے اور وہ زیادہ صحت بخش غذائیں کھاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او یورپ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مارٹن ویبر کا کہنا تھا کہ کم آمدنی والے خاندانوں کی صحت مند غذاؤں تک رسائی کم ہوتی ہے۔یہ رجحان ان افراد کے پروسیسڈ اور میٹھاس سے بھرپور غذاؤں پر انحصار بڑھا دیتا ہے جس سے ان کے بڑی عمر کی صحت پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔