وزارت بہبودآبادی تحلیل کرنے سے آبادی کنٹرول کا نظام بری طرح متاثر

مسعود ماجد سید  پير 30 جون 2014
وفاقی وزارت بہبود آبادی کو تحلیل کر کے صوبوں کے حوالے کر نے سے اس کا مرکزی کنٹرول بھی سست روی کا شکار ہو گیا.   فوٹو؛فائل

وفاقی وزارت بہبود آبادی کو تحلیل کر کے صوبوں کے حوالے کر نے سے اس کا مرکزی کنٹرول بھی سست روی کا شکار ہو گیا. فوٹو؛فائل

اسلام آباد: 18 ویں ترمیم کے بعد وزارت بہبودآبادی کو صوبوں کے حوالے کر نے کے بعدملک میں آبادی کو روکنے کا نظام بری طرح سے متاثر ہوگیا۔

پاکستان آبادی کے اعتبارسے دنیاکاچھٹابڑاملک ہے جس کی آبادی ساڑھے اٹھارہ کروڑ تک جاپہنچی ہے ۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی بھی23لاکھ  ہوگئی ہے۔وفاقی وزارت بہبود آبادی کو تحلیل کر کے صوبوں کے حوالے کر نے سے اس کا مرکزی کنٹرول بھی سست روی کا شکار ہو گیاہے،اس وقت اگر پورے ملک کی آبادی کا صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے موازنہ کیاجائے تو پتہ چلتا ہے کہ ملک بھر میں مانع حمل تراکیب کی شرح 35 .4فیصد جبکہ اسلام آباد میں 59.4فیصد ہے۔

ملک بھر میں شرح پیدائش 3.8فیصداوراسلام آباد کی 3فیصد، ملک بھرمیں بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں سے 74 جبکہ اسلام آباد میں ایک ہزارمیںسے 35 ہے۔پانچ سال سے کم عمربچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں 89 جبکہ یہی تعداداسلام آباد میں ہر ایک ہزارمیں43ہے۔وفاقی سطح کی یہ وزارت صوبوںکودینے سے ملک میں آباد ی کنٹرول کرنے کامرکزی نظام بری طرح سے متاثر ہو چکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔