شہری ہمارا ساتھ دیں تو ہمیں وفاق اور سندھ کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں میئر کراچی

واٹر بورڈ کے 52ارب روپے شہریوں پر واجب الادا ہیں جو انہیں ادا کرنے چاہئیں، مرتضیٰ وہاب


Staff Reporter August 05, 2024
—فائل فوٹو

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہری وفاق کا ٹیکس دینے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کا ٹیکس بھی ادا کریں، شہری ہمارا ساتھ دیں تو ہمیں وفاق اور سندھ کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

کے ایم سی ہیڈ آفس میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ واٹر بورڈ کے 52 ارب روپے شہریوں پر واجب الادا ہیں جو انہیں ادا کرنے چاہئیں تاکہ فراہمی و نکاسی آب کو بہتر کیا جاسکے، بلدیاتی اداروں کے پاس جو بھی وسائل ہیں ان کے تحت پوری توانائی اور لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کو ٹیکس دینے میں کسی کی دلچسپی نہیں ہے، فائربریگیڈ کی سہولت ہم فراہم کرتے ہیں، شہر کے برساتی نالوں کی صفائی سمیت دیگر بلدیاتی کام ہم انجام دیتے ہیں لیکن شہری ایم یو سی ٹی بل ادا نہیں کرتے۔

میئر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی کے زیر انتظام تمام سڑکوں پر برساتی پانی کی نکاسی کے لئے بڑے اور چھوٹے پمپس موجود ہیں، تنقید کرنے والے کب تک تنقید کریں گے؟ ہم مثبت سوچ کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ماضی میں بڑی شاہراہیں برساتی پانی سے ڈوب جایا کرتی تھیں، مختلف ٹاؤنز کے جماعت اسلامی سے وابستہ چیئرمین مسلسل رابطے میں ہیں، اندورن شہر کچھ مسائل ہیں جس کی وجہ سے برساتی پانی کی نکاسی میں وقت لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق تمام برساتی پانی کی نکاسی کے لئے تمام تیاریاں مکمل ہیں، ہماری کوشش ہے کہ شہریوں کو کم سے کم تکالیف کا سامنا کرنا پڑے، ہم نہیں کہتے کہ تمام مسائل حل کرلئے گئے ہیں ابھی کچھ چیلنجز موجود ہیں لیکن شہریوں کے تعاون سے جلد ان چیلنجز پر بھی قابو پالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں دوسروں پر تنقید کرنے پر یقین نہیں رکھتا اور خدمت کرنا ہماری ذمہ داری ہے جو ہم ادا کر رہے ہیں، ماضی میں بانی پاکستان کی جائے پیدائش وزیر مینشن میں برساتی پانی داخل ہوتا تھا لیکن ہم نے وہاں کام کیا اور سب نے یہ دیکھا ہوگا کہ اب ایسا نہیں ہے، وزیر مینشن کے سامنے سے گزرنے والی سڑک پر بھی اب برساتی پانی جمع نہیں ہوتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں