البانیا اور سربیا کا فٹ بال میچ میدان جنگ بن گیا، کئی کھلاڑی زخمی

اے ایف پی/ویب ڈیسک  جمعرات 16 اکتوبر 2014
سرب تماشائیوں کے ساتھ  البانیا کے کھلاڑیوں نے بھی سرب کھلاڑیوں پر  لاتوں اور گھونسوں کی بارش کردی۔۔ فوٹو رائٹرز

سرب تماشائیوں کے ساتھ البانیا کے کھلاڑیوں نے بھی سرب کھلاڑیوں پر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کردی۔۔ فوٹو رائٹرز

بلغراد: البانیہ اور سربیا کے درمیان یوروکپ کوالی فائنگ راؤنڈ کا کھیلے جانے والا میچ  میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا جس کے نتیجے میں  کئی کھلاڑی زخمی ہوکر اسپتال جاپہنچے۔

سربیا کے شہر کوسوو کے پارٹیزن اسٹیڈیم میں سربیا اور البانیا کے درمیان میچ جاری تھا کہ اچانک فضا سے ڈرون کے ذریعے ایک جھنڈا جس پر’’گریٹر البانیا‘‘ درج تھا میدان میں اڑایا جانے لگا، جھنڈے کا اڑنا سربیا کے کھلاڑیوں کو ایک آنکھ نہ بھایا اور ان کی ٹیم کے فارورڈ اسٹیفن مٹرووچ نے جھنڈے کو کھینچا اور نیچے پھینک دیا بس پھر کیا تھا اسٹئڈیم میں موجود 20 ہزار کے لگ بھگ تماشائیوں نے میدان کی طرف دھاوا بول دیا اور کچھ ہی دیر میں فٹبال کا میدان جنگ کے میدان میں بدل گیا، نہ صرف سرب تماشائی بلکہ کھلاڑی بھی البانیا کے کھلاڑیوں پر ٹوٹ پڑے اور ان پر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کردی۔ کچھ تماشائیوں نے تو کرسیاں برسانا شروع کردیں، اس دوران پولیس میدان میں اتری اور معاملات کو سنبھالنے کی کوشش کی، دلچسپ بات یہ ہے کہ البانوی تماشائیوں کو میچ دیکھنے کی اجازت نہ تھی اس لیے بڑے فساد کا خطرہ ٹل گیا۔

ایک گھنٹے کی طویل جدوجہد کے بعد پولیس نے اس تصادم پر  قابو پاکر تماشائیوں کو میدان سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئی تاہم اس دوران البانیا کے کئی کھلاڑیو لہولہان ہوگئے اور انہیں اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔

یورپین فٹ بال ایسوسی ایشن نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ معاملے کی  باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہےاور نسلی فسادات کا حصہ بننےپر دونوں ممالک کی فٹ بال ایسوسی ایشن پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ دوسری جانب سربیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ واقعہ درحقیقت سربیا میں فسادات کرانے کی سازش تھی،ادھر البانیا کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا ہے کہ سربیا کی حکومت معاملات کو کنٹرول کرنے کی بجائے نسلی فسادات کو ہوا دینے والے بیانات دے رہی ہے لہذا اس  صورت حال میں کھیلنا ناممکن ہے۔

واضح رہے البانیا کے وزیراعظم آئندہ بدھ کو سربیا کا دورہ کرنے والے ہیں جو گذشتہ 68 سال میں کسی بھی البانوی رہنما کا سربیا کا پہلا دورہ ہے اور امید کی جارہی تھی کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان جاری نسلی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی تاہم اس واقعے سے ایک بار پھر دونوں ممالک میں نسلی فسادات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔