- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
- بیوی کی بے لوث خدمت، شوہر 10 سال بعد کومے سے زندگی کی طرف لوٹ آیا
- بجلی کی قیمت میں دو روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ
- کراچی : تین ڈاکو پولیس اہلکار سے بائیک چھین کر فرار، چوتھا زخمی حالت میں گرفتار
- افغانستان میں طالبان ملٹری کی گاڑی دھماکے میں تباہ؛ 6 ہلاک اور 8 زخمی
- 2014ء کے دھرنے کی انکوائری کے لیے تیار ہوں، عمران خان
- سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت جاب فیئر کل ایکسپو سینٹر کراچی میں ہوگا
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ؛ پاکستان کے فائنل کھیلنے کے امکانات روشن
- شبلی فراز اور عمر ایوب کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتا ہوں، شیر افضل
- کراچی میں اغوا کی جانے والی ساڑھے4 سالہ بچی بازیاب، اغوا کارخاتون گرفتار
- بلوچستان میں حوالہ ہنڈی اور بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج مزید کم ہو گئی
- پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ خلائی مشن آئی کیوب چاند کے مدار میں داخل
- یوکرینی صدر کو قتل کرنے کی سازش پکڑی گئی؛ 2 کرنل گرفتار
- لاہور میں وکلا کا مطالبات کے حق میں احتجاج، پولیس سے شدید جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور نے اپنی پارٹی کو بھی دھوکے دیے ہیں، گورنر کے پی
سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھنے والی مشینوں کی تیاری انسانی بقا کیلئے خطرہ بن سکتی ہے، سائنسدان
لندن: ٹیکنالوجی کی تیزی سے ہوتی ترقی نے خود سائنسدانوں کو کچھ پریشان کردیا ہے کہ کہیں یہ ٹیکنالوجی کسی ایسی اونچائی پر نہ پہنچ جائے کہ جہاں سے اسے کنٹرول کرنا ان کے بس میں نہ رہے اسی لیے برطانیہ کے معروف سائنس دان اسٹیون ہاکنگ نے خبردار کیا ہے کہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھنے والی مشینوں کی تیاری بقائے انسانی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اسٹیون ہاکنگ نے آرٹیفشل انٹیلی جنس یا ’مصنوعی ذہانت‘ کے بارے میں کہا کہ مکمل مصنوعی ذہانت نسلِ انسانی کے خاتمے کی دستک ثابت ہو سکتی ہے اگرچہ مصنوعی ذہانت اپنا لوہا منوا چکی ہے تاہم ڈر ہے یہ ترقی کسی ایسی تخلیق پر نہ پہنچ جائے کہ جو ذہانت میں انسان کے ہم پلہ یا پھر اس سے برتر ہو۔ انہوں نے کہا یہ نظام اپنے طور پر کام شروع کر دے گا اور خود ہی اپنے ڈیزائن میں تیزی سے تبدیلیاں لائے گا اور اس پرکنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا، انسان جو اپنے سست حیاتیاتی ارتقا کی وجہ سے محدود ہے اس نظام کا مقابلہ نہیں کر سکے گا اور پیچھے رہ جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اے ایل ایس نامی دماغی بیماری میں مبتلا ماہرِ طبیعیات پروفیسر اسٹیون ہاکنگ گفتگو کے لیے جس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں وہ بھی آرٹیفشل انٹیلی جنس یا مشینی و مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر ہی تیار کی گئی ہے۔
پروفیسر ہاکنگ کی وارننگ کے باوجود سائنس دان ’اے آئی‘ کے مستقبل کے بارے میں زیادہ پریشان نہیں ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی ارتقا کا عروج ہے۔ کلیوربوٹ نامی سافٹ ویئر کے خالق رولو کارپینٹر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سائنسدان ایک طویل عرصے تک اس ٹیکنالوجی کو کنٹرول کریں گے اور اس کی مدد سے دنیا کی بہت سے مشکلات کو حل کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کر لیا جائے گا۔ اس حیرت انگیز کلیوربوٹ نامی سافٹ ویئر کی بناوٹ ایسی ہے جیسے عام انسان آپس میں بات کرتے ہیں۔ یہ سافٹ ویئر ماضی کی گفتگو سے سیکھتا ہے جب کہ اس کی سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ یہ زیادہ تر لوگوں کو دھوکا دے سکتا ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دوسرے انسانوں سے بات کر رہے ہیں۔ رولو کارپینٹر کے مطابق ہم مصنوعی ذہانت کو مکمل طور پر بنانے سے ابھی بہت دور ہیں تاہم مجھے یقین ہے کہ ایسا چند دہائیوں میں ممکن ہو سکے گا۔
پروفیسر ہاکنگ مستقبل کے اس اندیشے کو سامنے لانے والے واحد سائنسدان نہیں بلکہ اس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے ممتاز سائنسدان ایلن مسک نے بھی خبردار کیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی بقا کے لیے خطرہ ہے۔ اس روبوٹک مشینوں کی انسانی کام کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے دنیا میں لاکھوں لوگ بے روزگاری کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔