- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
طالبان اور داعش بچوں کو جنگ میں استعمال کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
اسلام آباد: افغانستان سمیت پوری دنیا میں تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں جہاں ایک طرف بربریت کے واقعات رونما ہوتے ہیں وہاں بچے سب سے زیادہ متاثر اور تشدد کا شکار ہورہے ہیں۔
ان علاقوں میں بچوں کو مسلح کرنے اوران کی بھرتیوں کے خاتمے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن اب بھی طالبان ،اسلامک اسٹیٹ اور دیگر مسلح گروہ انھیں جنگ میں استعمال کر رہے ہیں۔ان بچوں کو خودکش بمبار،اسلحہ کی تیاری اور بارودی موادایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے مرکزاطلاعات اسلام آباد سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی ۔یہ رپورٹ جنگ میں بچوں کو بطور فوجی استعمال نہ کرنے کے عالمی دن کے موقع پر یونی سف اوراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بچوں سے متعلق خصوصی نمائندہ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 20 ممالک میں ہزاروں بچے اور بچیاں مسلح گروپوں سے منسلک ہیں ۔ رپورٹ میں بچوں کی مسلح گروپوں کے لیے بھرتی اور ان کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر فوری ایکشن لینے پر زور دیا ہے۔ افغانستان کے علاوہ سینٹرل افریقن ریپبلک میں بھی8 سال عمر تک کے بچے اوربچیاں بھرتی کی گئی ہیں۔ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں بھی بچوں کی بھرتی کے کئی کیس سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 10 سال عمر کے بچوں کو براہ راست لڑائی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بچیوں سے جنسی زیادتیاں بھی کی گئیں۔ عراق اور شام میں داعش نے بھی بچوں کو لڑائی کیلیے بھرتی کیا، یہاں 12 سال عمرتک کے بچوں کوفوجی تربیت دینے کے علاوہ مخبری، گشت اور اہم مقامات پرحفاظت کے علاوہ انھیں خودکش بمبار کے طورپر بھی استعمال کیاگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔