- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
فوجی افسروں واہلکاروں کے حوالے سے 87 پٹیشنز ہائیکورٹ کو ارسال
راولپنڈی: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منظور احمد ملک نے فوجی افسران و اہلکاروں کے کورٹ مارشل سمیت مختلف امور پر ہائی کورٹ میں دائر فوجی افسران کی87پٹیشنیں واپس ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ بھیج دی ہیں۔
لاہور میں ان پٹیشنوں کی سماعت کے لیے بنایا گیا 3 رکنی بینچ بھی توڑ دیا گیا ہے۔ راولپنڈی بینچ کے سینئر جج جسٹس محمود مقبول باجوہ فوجی افسران و اہلکاروں کی ان پٹیشنوں کی سماعت کریں گے۔ صدر ہائی کورٹ بار راولپنڈی شیخ محمد سلیمان اور ان پٹیشنوں کو دائر کرنے والے سینئر وکیل کرنل(ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے ایکسپریس کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آج پیر18مئی سے شروع ہونے والے عدالتی ہفتے سے یہ تمام پٹیشنیں راولپنڈی بینچ میں ہی سنی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔