پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے تنازعات جنم لے سکتے ہیں،رپورٹ

سہیل یوسف  منگل 30 جون 2015
جی سیون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سال 2010 کے سیلاب میں سندھ حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی تھی۔ فوٹو:فائل

جی سیون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سال 2010 کے سیلاب میں سندھ حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی تھی۔ فوٹو:فائل

جی سیون ممالک نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تبدیلیوں سے خطے میں نئے تنازعات بھی جنم لے سکتے ہیں۔

جی سیون کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ رپورٹ میں دنیا کے 50 ممالک میں انسانی مداخلت سے آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات اور مسائل کا جائزہ لیا گیا جب کہ پاکستان سے بطورِخاص مشاورت کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بالعموم اور سندھ میں بالخصوص قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کا شدید فقدان ہے جو 2012 کے سیلاب میں دیکھنے میں آیا جب کہ 2010 اور 2011 میں آنے والے سیلابوں کے بعد سندھ میں طغیانی رہی جس میں حکومت کی امدادی کارروائیاں انتہائی ناکافی تھی۔

رپورٹ میں جرمن واچ گروپ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو آب و ہوا میں تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ پاکستانی سمندروں میں طوفان، گلیشیئر پگھلنے اور پھٹ پڑنے، خیبرپختونخواہ میں حالیہ طوفانی بارشیں، پنجاب میں لگاتار بارشیں اور کراچی میں گرمی کی حالیہ لہر اسی جانب اشارہ کرتی ہیں۔ سال 2010 کے تباہ کن سیلاب کو موسمیاتی شدت کی ایک مثال قرار دیا گیا ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور لگ بھگ 2 کروڑ افراد بے گھر ہوئے تھے۔

رپورٹ میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کو تکنیکی اور مالی امداد فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آب و ہوا میں تبدیلی کے مسائل باہمی تنازعات کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔