بھارت میں سماجی تفریق کے شکار ہندو مذہب اسلام میں داخل ہورہے ہیں، رپورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 3 ستمبر 2015
دلت افراد کی عام شکایت یہ ہے کہ ملازمتوں میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوتا اور وہ صرف غلاظت اٹھانے کا کام کرتے ہیں، رپورٹ، فوٹو:فائل

دلت افراد کی عام شکایت یہ ہے کہ ملازمتوں میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوتا اور وہ صرف غلاظت اٹھانے کا کام کرتے ہیں، رپورٹ، فوٹو:فائل

ممبئی: بھارت میں ظلم،غربت اور سماجی تفریق کے شکار نچلی ذات کے ہندو تیزی سے دیگر مذاہب میں داخل ہورہے ہیں جن میں سب سے زیادہ افراد اسلام کی طرف راغب ہورہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 1950 میں بھارت نے ہندو ذات پات کو ختم کردیا تھا لیکن اس کے باوجود صدیوں پرانی تفریق اور تعصب بھارتی معاشرے میں  موجود ہے، بھارت کی ایک ارب 20 کروڑ کی آبادی میں 84 فیصد ہندو ہیں اور اب بھی برہمن، کیشتریا، ویشیا اور شودر جیسے طبقات میں تقسیم ہیں جب کہ دلت (نچلی ذات) یا شودر بھارتی کچرا اُٹھانے اور صفائی وغیرہ کے کام کررہے ہیں اور اسی بنا پر ان کی بڑی تعداد اسلام کی جانب مائل ہورہی ہے اور اس کے علاوہ ان کی تعداد سکھ اور عیسائیت کی جانب بھی راغب ہورہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسلام قبول کرنے والے ایک دھوبی نے بتایا کہ اسلام قبول کرنے سے خاندانی عداوت اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ دنیا میں مسلمانوں کا تاثر بہت اچھا نہیں جب کہ ایک اور شخص عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ دلت سے مسلمان ہونے کے بعد ان کے پرانے مذہب کے افراد نے ان پر قاتلانہ حملہ کیا جس میں ان کے پیر اور سینے پر گولیاں ماری گئیں۔ رپورٹ کے مطابق دلت افراد کی عام شکایت یہ ہے کہ ملازمتوں میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوتا اور وہ صرف غلاظت اٹھانے اور لاشوں کو ٹھکانے لگانے کا کام کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے دیگر علاقوں کے دلت افراد بدھ ازم سمیت دیگر مذاہب اختیار کررہے ہیں جب کہ مدھیا پردیش میں دلت افراد کی سب سے زیادہ تعداد اسلام قبول کررہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔