- فیصل واوڈا اپنے موقف پر قائم ،نرمی لانے سے انکار
- ایرانی صدر کی شہادت آج سندھ میں یوم سوگ کا اعلان
- پینشن کی مد میں خطیر اخراجات؛ جامعات میں نیا سروس اسٹرکچر لانے کی تیاریاں
- سندھ حکومت میں اختلافات کی تردید، مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ
- کرغزستان سے مزید پاکستانی طلبا کو لانے کیلیے دو خصوصی پراوزیں شیڈول
- لیاری میں جائیداد کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کردیا
- ہتک عزت قانون کی منظوری پر ایچ آر سی پی کا سخت اظہار تشویش
- خلیج بنگال میں رواں سال کا پہلا سمندری طوفان بننے کا امکان
- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
چیف جسٹس و آرمی چیف کے بیانات ملک کیلیے نقصان دہ ہیں، ماہرین
لاہور: ملک کے ممتاز عسکری ماہرین نے چیف جسٹس جسٹس افتخارمحمد چوہدری اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بیانات کو ملک کیلیے انتہائی نقصان دہ قراردیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل( ر) طلعت مسعود نے ’ایکسپریس‘سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دونوں اہم شخصیات کی اس گفتگوسے قوم میں ایک نیا ابہام پیداہوگیا ہے جس کے اثرات بہت گہرے ہوسکتے ہیں، فوجی افسران کو الزام دے کر سیاستدانوں کو محفوظ پناہ گاہ نہیں دینی چاہیے بلکہ اصل ذمہ دارسیاستدان ہیں جو ہردور میں مارشل لا کی وجہ بنتے ہیں، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل( ر) حمیدگل نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ کے اندر فوج کے افسران ، ملازمین حتی کہ سویلین افراد کیلیے بھی سزا کا طریقہ کار موجود ہے۔ اس لیے کسی ایک آدمی کو محض ملزم ٹہراکرملک کے اہم ترین ادارے کوبدنام کرنا شرم کی بات ہے۔ انکا کہنا تھا کہ گیاری سیکٹر میں پاک فوج کے شہداء کی جب لاشیں نکالی گئیں تواس ملک کاسپریم کمانڈر کہاں تھا؟ اورجب اس ملک کا سپریم کمانڈر ملک چھوڑ کر چلا گیا تواس کوواپس بلانے والا بھی آرمی چیف ہی تھا۔
فوج ایک اہم ترین منظم ادارہ ہے۔ اصغر خان کیس کافیصلہ کسی ایک فوجی افسر کے کندھے پر رکھ کر پوری فوج کوبدنام نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرزعمل سے فوجی جوان اورکمانڈرکے درمیان منظم رشتے کوتوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی کا موقف انتہائی مناسب وقت قوم کیلیے ایک خوشگوار پیغام ہے۔ عدلیہ کے پاس از خود نوٹس لینے کا اختیار ہے توآرمی ایکٹ کونذراندازنہیں کیا جا سکتا۔ اس طرح کے بیانات سے ملک اورقوم کو سنگین نقصان پہنچ سکتاہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔