ماہرین نے رمضان میں شوگر کے مریضوں کو 4 حصوں میں تقسیم کردیا

ایکسپریس اردو  ہفتہ 21 جولائی 2012
ادویات سے شوگرکنٹرول کرنیوالے افراد روزے رکھ سکتے ہیں،24گھنٹے میں ایک بارانسولین لینے والے مریض بھی روزہ رکھ سکتے ہیں. فائل فوٹو

ادویات سے شوگرکنٹرول کرنیوالے افراد روزے رکھ سکتے ہیں،24گھنٹے میں ایک بارانسولین لینے والے مریض بھی روزہ رکھ سکتے ہیں. فائل فوٹو

کراچی: ماہرین ذیابیطیس نے رمضان المبارک میں شوگرکے مریضوںکو4حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مریض جواپنی خوراک اورورزش سے شوگرکو کنٹرول کرتے ہیں روزہ رکھ سکتے ہیں تاہم انھیں اپنے معالج سے ادویات کی مقدارکاازسرنوتعین کرانا ہوگا۔

رمضان میں سحری کے وقت ادویات کم اور افطار کے بعد دواؤںکی مقدارزیادہ لینی ہوتی ہے، عارضہ قلب اور ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا مریض اپنے معالج سے مشورے کے بعد روزہ رکھیں جبکہ ہائی بلڈ پریشر اور عارضہ قلب والے مریض افطار میں تلی ہوئی اشیا سے اجتناب کریں،ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر آف میڈیسن اور نیشنل ڈائیبیٹک انسٹیٹیوٹ کے سربراہ پروفیسر زمان شیخ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شوگر ٹائپ ٹو کے وہ مریض جو 24 گھنٹے میں ایک بار انسولین لیتے ہیں اور ادویات کا استعمال کرتے ہیں وہ مریض روزہ رکھ سکتے ہیں مگر انھیں انسولین افطار کے بعد لینا ہوگی،

شوگر کے مریض سحری میں انسولین نہیں لگاسکتے،انھوں نے کہاکہ شوگر کے وہ مریض جو24 گھنٹے میں 2بارانسولین لیتے ہیں ان کا روزہ رکھنا بہتر نہیں اور اگرکوئی مریض روزہ رکھنا چاہے تواپنے معالج کے مشورے سے افطار کے بعدانسولین کازیادہ ڈوزلینا ہوگا جبکہ سحری میں انسولین کی مقدارکو کم کرنا ہوگا، شوگرکے مرض میں مبتلا وہ خواتین جو حمل سے ہو انھیں روزہ نہیں رکھنا چاہیے جبکہ ڈائیلسس ،گردوں اور جگر کے امراض میں مبتلا افرادروزہ نہیں رکھ سکتے،

روزے کی حالت میں خون میں شوگر کی سطح 60 سے کم ہونے پر روزہ توڑسکتے ہیں کیونکہ شوگر کے مریضوں کے جسم میں خون میں شوگرکی مقدار کم ہو جاتی ہے جس سے مریض ہائیپو میں جا سکتے ہیں اس میں مریض بے ہوش ہوجاتے ہیں، پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ شوگرکے مریض مضان المبارک کے روزے رکھتے ہوئے مرض اورخوراک میں بداحتیاطی کی وجہ سے مرض کی پیچیدگیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔