- یونیورسٹی کالج لندن میں طلبا کا احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- پاکستان اور آئرلینڈ کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
- دوسرا ٹی20؛ کیا عامر پلئینگ الیون کا حصہ ہوں گے؟
- کشمیر ایکشن کمیٹی قیادت کا پرتشدد واقعات سے اظہارِ لاتعلقی، بھارتی پروپیگنڈہ بے نقاب
- کراچی میں موٹرسائیکل چھیننے کے دوران فائرنگ سے شہری جاں بحق، ویڈیو سامنے آگئی
پاکستان میں 4سال بعد پہلی پھانسی سابق فوجی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا
میانوالی / اسلام آباد: میانوالی سینٹرل جیل میں قتل کے مقدمے میں ایک سابق فوجی محمد حسین کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے،4برس میں پہلا موقع ہے کہ کسی قیدی کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے آخری پھانسی موجودہ حکومت کے دور میں ہی5 دسمبر 2008کو ایک اور فوجی شاہد عباس کو ایک کرنل کی اہلیہ اور بچوںکے قتل کے جرم میں دی گئی تھی۔ میانوالی جیل میں پھانسی پانے والے محمد حسین نے2008 میں حوالدار خادم حسین کوگولی مارکرقتل کردیا تھا، جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد منشا نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں سزا ملٹری ایکٹ کے تحت سنائی گئی تھی اور سزا پر عملدرآمد کیلیے تاریخ سرگودھا کے کورکمانڈر نے متعین کی تھی۔
اس پھانسی کیلیے خصوصی طور پر جلاد جان مسیح کو کوٹ لکھپت جیل لاہور سے میانوالی لایا گیا تھا اور اس موقع پر فوج اور عدلیہ کے عہدیدار بھی موجود تھے، محمد حسین کیخلاف مقدمہ اوکاڑہ چھاؤنی کی فوجی عدالت میں پیش کیاگیا جس نے اسے 12 فروری 2009 کو موت کی سزا سنائی۔ اس نے فیصلے کیخلاف اپیل فوج کے جنرل ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں کی مگر وہاں بھی سزا کو برقرار رکھا گیا اس کے بعد محمد حسین کی رحم کی اپیل فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی نے مسترد کردی جس کے بعد دسمبر2011کو ان کی رحم کی دوسری اپیل صدر پاکستان کوکی گئی، انھوں نے بھی اس کو مستردکردیا۔
اس عمل کے بعد مقتول خادم حسین کے رشتے داروں کو بذریعہ ڈی سی اومظفر آباد رابطہ کیاگیا اور محمد حسین کی جانب سے صلح کی درخواست دی گئی مگر انھوں نے بھی ان کی درخواست مسترد کردی، فوجی قوانین کے ماہر مجیب الرحمن ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر ایک فوجی کسی غیر فوجی معاملے پر جرم کرتا ہے تو اسے سول قوانین کے مطابق ایک فوجی عدالت میں سزا دی جاتی ہے۔
پیپلزپارٹی کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد نومبر 2008سے پھانسی عارضی طور غیرمعینہ مدت کیلیے پابندی لگادی گئی، دریں اثنا فرانس نے پاکستان میں محمد حسین کی پھانسی پر سزائے موت سے ملک میںگزشتہ 5 سال سے موت کی سزا پر عمل کرنے سے اجتناب ختم کرنے کی مذمت کی ہے، فرانسیسی سفارتخانہ نے اپنے ملک کی وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میںکہاگیا ہے کہ اس عمل سے پاکستان انسانی حقوق کے احترام سے ایک قدم پیچھے ہٹ گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔