موبائل فون اور انٹرنیٹ کے باعث عیدکارڈ ماضی کا قصہ بن گئے

شہباز انور خان  بدھ 6 جولائی 2016
عید کارڈز محض مبارک باد دینے کا ہی وسیلہ نہیں ہوتا تھا بلکہ اس سے بھیجنے والے کی حقیقی محبت کا اظہار بھی ہوتا تھا۔ فوٹو: فائل

عید کارڈز محض مبارک باد دینے کا ہی وسیلہ نہیں ہوتا تھا بلکہ اس سے بھیجنے والے کی حقیقی محبت کا اظہار بھی ہوتا تھا۔ فوٹو: فائل

 لاہور: مواصلات کی جدید ترین سہولتوں (موبائل فون اور انٹرنیٹ) کے استعمال میں غیر معمولی اضافے نے ہماری بہت سی اقدار کو تہہ تیغ کر کے رکھ دیا ہے اور زندگی کو میکانکی رنگ دے دیا ہے، عیدالفطر کے موقع پر ارسال کیے جانے والے عید کارڈز بھی اب ماضی کا قصہ بن چکے ہیں، وہ محبت، پیار اور خلوص جو ان عید کارڈز کے ساتھ جڑا ہوتا تھا وہ بھی اب ناپید ہوتاجا رہا ہے۔

اب لوگ اپنے دوستوں، ساتھیوں اور عزیزوں کو عید کی مبارک باد کے کارڈز ارسال نہیں کرتے بلکہ محض ایس ایم ایس کا سہارا لے کر ’’فرض ‘‘ سے سبکدوش ہو جاتے ہیں یا پھر انٹرنیٹ کے ذریعے عیدکارڈ کا ڈیزائن بناکر ’’ عنداللہ ماجور ‘‘ ہو جاتے ہیں، عید کارڈز محض مبارک باد دینے کا ہی وسیلہ نہیں ہوتا تھا بلکہ اس سے بھیجنے والے کی حقیقی محبت کا اظہار بھی ہوتا تھا، رنگ برنگے، دلکش اور خوش نما عید کارڈز نہ صرف ہر مزاج اور ذوق کے مرد و خواتین کیلیے عجیب طرح کی کشش رکھتے تھے بلکہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عید کی دوسر ی خریداریوں کے ساتھ کارڈز کی خریداری بھی لازمی ہوا کرتی تھی جب کارڈموصول ہوتا تھا تو اس کو گھر کا ہر فرد دیکھتا، پڑھتا اور خوشی کا اظہار کرتا، درحقیقت یہ ہماری تہذیب کا ایک حصہ بن چکا تھااور باہمی طور پر محبتیں بانٹنے اور پیار کی خوشبو بکھیرنے کا ایک موثر ذریعہ تھا لیکن جب سے موبائل فون سروس عام ہوئی ہے اور نیٹ نے ہماری سماجی زندگیوں کو اپنی لپیٹ میں لیاہے تمام پرانی قدریں ملیا میٹ ہوتی جا رہی ہیں۔

عید کارڈ ز کیا ختم ہوئے ایک روایت، ایک خوبصورت رسم اور ایک خوشگوار احساس کی فضا ختم ہوگئی اور اس کے ساتھ خوشیوں کے رنگ بھی پھیکے اور مسکراہٹیں بھی بے اثر ہوتی جا رہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔