- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
ڈرون حملوں میں 2 امریکیوں کی ہلاکت پر لیون پنیٹا کیخلاف مقدمہ دائر
کراچی: یمن میں ڈرون حملوں کے دوران دو امریکی شہریوں کی ہلاکت کے بعد امریکا میں وزیردفاع لیون پنیٹا کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا ہے، سماعت کے دوران ڈرون حملوں کے قانونی جوازکے بارے میں وسیع پیمانے پر بحث کی جائے گی۔
ایک ٹی وی کے مطابق گذشتہ سال 30ستمبر کو یمن میں ایک ڈرون حملے کے دوران انور الاولاقی اور سمیر خان نامی افراد مارے گئے تھے جس میں انور امریکی شہری تھا جبکہ دو ہفتے بعد ایک اور ڈرون حملے میں ہدف سے نشانہ چوک جانے پر16 سال کا عبدالرحمن الاولاقی مارا گیا تھا۔ اِن کارروائیوں کے بعد نصیر الاولاقی نے امریکی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ سال کے سب سے اہم مقدمہ قرار دیے جانے والے اس کیس میں اس کا موقف ہے کہ امریکا اور یمن کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہورہی، اِس کے علاوہ کسی صورت میں قاتلانہ حملے کی اجازت نہ امریکی قانون دیتا ہے نہ ہی بین الاقوامی انسانی حقوق دیتے ہیں۔
معلوم حقائق کے مطابق انور اور عبدالرحمن الاولاقی کسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں تھے کہ اسے قتل کیا جاتا۔ اس کیس نے امریکا میں قانون اور انتظامیہ سے متعلق اہم سوالات اٹھا دیے ہیں، اس کے ساتھ ہی ڈرون حملوں کے قانونی جواز کا مسئلہ بھی کھڑا ہوگیا ہے۔
تاہم امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کا قانونی جواز موجود ہے کیونکہ امریکا ایسے لوگوں کو مارسکتا ہے، جن سے اسے حملے کا خطرہ ہو۔ ایک امریکی اخبار میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملوں کو کسی سطح پر سزائے موت تصور کیا جائے تب بھی ڈرون حملے موثر ٹارگٹ کلنگ ہوں گے، جن میں نہ مقدمہ چلتا ہے، نہ اپیل ہوتی ہے اور نہ ہی وکیل دفاع آپ کے موقف کی حمایت کر سکتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کین روتھ کا کہنا ہے امریکا کی جانب سے اختیارات کا استعمال اپنی حدوں کو چھورہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔