2016 کراچی میں تھیٹر کے حوالے سے بہترین ثابت ہوا

پرویز مظہر  جمعـء 23 دسمبر 2016
ضیاء محی الدین ،راحت کاظمی، انور مقصود ، شیما کرمانی اور دیگرتھیٹر کے لیے مصروف رہے۔ فوٹو: فائل

ضیاء محی الدین ،راحت کاظمی، انور مقصود ، شیما کرمانی اور دیگرتھیٹر کے لیے مصروف رہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: کراچی میں گزشتہ دو سالوں کے مقابلے میں سال رواں 2016 تھیٹر کے حوالے سے بہترین سال ثابت ہوا،کراچی میں آرٹس کونسل اور ناپا دونوں اداروں نے ملکی اور غیر ملکی ڈرامہ فیسٹیول کا انعقاد کرکے تھیٹر کے چاہنے والوں کو عمدہ اور معیاری ڈرامے دکھا کر تھیٹر کے فروغ اور ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

ناپا آڈیٹوریم میں20مارچ سے3اپریل تک انٹرنیشل تھیٹر فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا جس میںجرمنی، آسٹریلیا، امریکا، برطانیہ اور دیگر ممالک نے فیسٹیول میں ڈرامے پیش کیے جب کہ پاکستانی ڈرامہ گروپ کی جانب سے پیش کیے جانے والے ڈراموں میں اکبر اسلام کا ڈرامہ کھیل کھیل میں، خالد احمد کا ڈرامہ کھویا ہوا آدمی، عظمی سبین کا ڈرامہ آسمان سے گرا، ضیاء محی الدین کا ڈرامہ انداز بیاں اور، خوابوں کے مسافر،عمر وعیار، گریس، سنو گلابو،اس گلی نہ جانا قابل ذکر تھے جو فیسٹیول میں پیش کیئے گئے۔

آرٹس کونسل کراچی میں19روزہ تھیٹر فیسٹیول2016کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے نامور ڈرامہ نگاروں، ڈائریکٹر اور فنکاروں کے ساتھ متعدد نئے لکھاریوں کو بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ آرٹس کونسل میں متوازی تھیٹر کرنے والوں نے بھی رنگ جمایا رکھا عید اور بقر عید پر پیش کیے جانے والے ڈرامے بھی پسند کیے گئے جب کہ قومی موضوع پر ہدایت کار نذر حسین کا ڈرامہ مادر وطن کو بھی زبردست پزیرائی ملی۔

ْتھیٹر کے معروف ڈائریکٹر جمیل راہی، زاہد شاہ اور دیگر ڈائریکٹر نے تھیٹر کو بہتر بنانے میں مصروف رہے،سال روان ایک بار پھر عمر شریف نے کراچی میں تھیٹر نہیں کیا،جب کہ اداکار شکیل صدیقی، روئف لالہ بھارت میں پاکستان فنکاروں کی پابندی کے بعد مشکلات سے دوچار رہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔