رواں سال 45 ہزار 898 مقدمات کے فیصلے سنائے گئے

ارشد بیگ  بدھ 28 دسمبر 2016
عدالتوں نے2 لاکھ 20 ہزار 416 مقدمات نمٹائے، 33 ہزار 293 ملزمان بیگناہ قرار پائے، ایک لاکھ 41 ہزار مقدمات التوا کا شکار۔ فوٹو: فائل

عدالتوں نے2 لاکھ 20 ہزار 416 مقدمات نمٹائے، 33 ہزار 293 ملزمان بیگناہ قرار پائے، ایک لاکھ 41 ہزار مقدمات التوا کا شکار۔ فوٹو: فائل

کراچی: 2016 میں سندھ بھر کے27 اضلاع کی ماتحت عدالتوں میں ایک لاکھ 94 ہزار 714 کرمنل ، سول اور فیملی مقدمات داخل کیے گئے تھے، 45ہزار 898کرمنل مقدمات کے فیصلے سنائے گئے، 12 ہزار 738 مجرموں کو سزائیں سنائی گئیں، سزا کے تناسب کی شرح 37.8 فیصد رہی، 2016 میں سندھ بھر کی عدالتوں میں 2 لاکھ 20ہزار 416مقدمات نمٹائے گئے، 33 ہزار 293 ملزمان بے گناہ قرار پائے جنھیں عدم ثبوت پر رہا کیا گیا، ایک لاکھ 41 ہزار 677 مقدمات اب بھی التوا کا شکار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 2016 کے آغاز میں ہی سندھ بھر کے 27 اضلاع کی تمام ماتحت عدالتوں کو ایک لاکھ 36 ہزار 270 مقدمات کا سامنا تھا جوکہ التوا کا شکار تھے،رواں سال سندھ بھر کے27 اضلاع کی تمام ماتحت عدالتوں میں ایک لاکھ 94 ہزار 714 کرمنل ، سول اور فیملی مقدمات داخل کیے گئے تھے، تمام ماتحت عدالتوں نے لگن اور جوڈیشل پالیسی پر عمل کرتے ہوئے 2 لاکھ 20 ہزار 416 مقدمات نمٹائے، ماتحت عدالتوں نے 45 ہزار 898 کرمنل مقدمات میں 12 ہزار 738 مجرموں کو سزا سنائی، سزا کی شرح 37.8 فیصد رہی۔

2015 میں 29 ہزار 609 کرمنل مقدمات کے فیصلوں کے مطابق 12 ہزار 523 مجرموں کو سزائیں سنائی گئی تھیں، سزا کی شرح کا تناسب 27.7 فیصد تھا، سندھ بھر کی19 انسداددہشت گردی کی عدالتوں نے 1324 مقدمات کے فیصلے سنائے، 879 ملزمان کو بری کیا گیا صرف445مجرموںکوسزائیں سنائی گئی تھیں، 2016 کے دوران سب سے زیادہ مقدمات ضلع شرقی میں داخل کیے گئے تھے جس کی تعداد 17 ہزار 283 تھی، ضلع جنوبی میں14ہزار 411 ضلع غربی کی عدالتوں میں 11 ہزار 948 مقدمات، ضلع وسطی کی تمام عدالتوں میں 11 ہزار 620 جبکہ ملیر کی عدالتوں میں9ہزار13،کرمنل سول اور فیملی مقدمات داخل کیے گئے تھے۔

سال 2016کے دوران پولیس کی غفلت اور لاپروائی ،گواہوں کی جانب سے منحرف ہونے اور جھوٹے مقدمات قائم کیے جانے کے باعث 33 ہزار 293 ملزمان بیگناہ قرار پائے جنھیں رہا کیا گیا، عدالتوں کو تقریباً ایک لاکھ 41 ہزار 677 مقدمات کا سامنا ہوگا جوکہ التوا کا شکار ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔