- چار سدہ انٹرچینج کے نزدیک فائرنگ، تین افراد جاں بحق ایک زخمی
- 400 کلومیٹر رینج کے حامل فتح II گائیڈڈ راکٹ سسٹم کا کامیاب تجربہ
- نجکاری کیلیے پیش کیے جانے والے 25 سرکاری اداروں کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش
- عدلیہ میں مداخلت کا ثبوت ہے تو پیش کریں، ورنہ ابہام بڑھ رہا ہے، فیصل واوڈا
- حسن علی کو تیسرا ٹی20 کیوں کھلایا؟ بابر نے وجہ بتادی
- جھوٹی خبروں کیخلاف نیا قانون تیار ہے صحافیوں کو اعتراض ہے تو رجوع کریں، پنجاب حکومت
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت بڑھ گئی
- دبئی لیکس میں بھارتی سب سے آگے؛ مودی کے دوستوں کی جائیدادیں بھی نکل آئیں
- ورلڈکپ اسکواڈ کا اعلان کیوں نہیں ہوا؟ رمیز راجا سلیکشن کمیٹی پر برہم
- وزیراعلی پنجاب نے لاہور میں 36 ارب کے ترقیاتی کام روک دیے
- گورنر خیبرپختونخوا کے اپنی رہائشگاہ ’’کے پی کے ہاؤس‘‘ آنے پر پابندی
- حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
- نقل مافیا اور آپریشن راہ راست
- یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے تباہ کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
- پی ایس ایل سے آئی پی ایل کا ٹکراؤ؛ فرنچائزز نے مخالفت کردی
- حماس سے جھڑپوں، حزب اللہ کے راکٹ حملے میں اسرائیلی فوجی سمیت 2 ہلاک، 5 زخمی
- پی ایس ایل کا مذاق؛ بھارتیوں کے پیروں تلے زمین نکلنے لگی
- فلسطین کے حامی مظاہرین کا برطانیہ میں اسرائیلی ڈرون ساز فیکٹری کے باہر احتجاج
- تحریک انصاف کا 9 مئی مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کرنے کا فیصلہ
- اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس 75 ہزار کی سطح عبور کرگیا
اسلام آباد میں سیشن جج کی گھریلو ملازمہ پر تشدد ثابت، مقدمہ درج
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں ایڈیشنل سیشن جج کی گھریلو ملازمہ پر تشدد ثابت ہوگیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کے گھر میں ملازمت کرنے والی بچی طیبہ پر تشدد کے واضح ثبوت مل گئے ہیں۔ پمز اسپتال سے جاری ہونے والی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملازمہ طیبہ کو بری طرح سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پمز اسپتال کے میڈیکو لیگل افسر نے انکشاف کیا ہے کہ بچی کا طبی معائنہ کیا گیا جس میں ثابت ہوا کہ ملازمہ کے ہاتھ ، ناک ، ماتھے اور آنکھ پر زخم آئے ہیں جبکہ طیبہ کے ہاتھ پر جلنے کے نشانات بھی تازہ ہیں۔ رپورٹ جاری ہونے کے بعد جج اور ان کی اہلیہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب رجسٹرار ہائیکورٹ راجہ جواد حسن عباس کے روبرو ایڈیشنل سیشن جج ، ایس ایچ او تھانہ آئی نائن اور تفتیشی افسر پیش ہوئے۔ رجسٹرار ہائی کورٹ کے سامنے ایڈیشنل سیشن جج نے ویڈیو بیان قلمبند کرایا جس میں انہوں نے اپنے جرم سے انکار کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔