- مکارم اخلاق
- مستحکم ازدواجی زندگی مگر کیسے۔۔۔۔۔!
- کوہلی کو پیچھے کیوں چھوڑا، بھارتی شائقین گائیکواڈ کے دشمن بن گئے
- اے این ایف کارروائیوں میں 2 ٹن سے زائد منشیات برآمد
- ریپ کیس، لامی چینی بے گناہ ہونے کی پھر دہائی دینے لگے
- احسان اللہ کے کیریئر سے کھلواڑ کی تصدیق ہوگئی
- پشین میں پولیس پر فائرنگ، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او زخمی
- شاہراہ قراقرم پر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، 21 زخمی
- یوٹیوبر نے دنیا کا سب سے بڑا ریموٹ کنٹرول جہاز تیار کرلیا
- بلوچستان؛ مختلف علاقوں میں علی الصبح زلزلے کے جھٹکے
- واٹس ایپ کا صارفین کیلئے نئے فیچر پر کام جاری
- پھلوں، سبزیوں پر مشتمل غذائیں پروسٹیٹ کینسر میں مفید قرار
- آپ اپنی آئینی حدود جانتے ہیں مگر تجاوز کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن
- فیصل آباد میں شوہر نے دو بیویوں اور چار بچوں کو قتل کر کے خودکشی کرلی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
- لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث خراسانی گروپ کا کارندہ گرفتار
- چوتھا ٹی20؛ فتح کو ترسی پاکستان ٹیم نے جیت کا ذائقہ چکھ لیا
- ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارت بند کردی
- پاکپتن میں سفاک شوہر اور سسرالیوں نے گھر نام نہ کرنے پر خاتون کو زہر دے دیا
- ایران نے امریکی و برطانوی حکام اور کمپنیوں پر پابندی لگادی
پاکستان انرجی سیکٹر بہتر بنانے پر توجہ دے
بھارت سے مسابقت میں ہم یکے بعد دیگرے ہتھیار سازی میں تو یقیناً کئی جہات میں کامیابیاں حاصل کررہے ہیں لیکن لازم امر ہے کہ اب انرجی سیکٹر پر بھی مکمل توجہ مرکوز کی جائے جس معاملے میں پاکستان ایٹمی ریاست ہونے کے باوجود کافی پیچھے نظر آتاہے۔ شنید ہے کہ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے ایک پروفیسر نے امید ظاہر کی ہے کہ انڈیا 2030 تک اپنی انرجی کی تمام تر ضروریات چاند سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔
یہ خبر یقیناً چونکا دینے والی اور پاکستان کے اکابرین کو سائنس کے میدان میں مزید پیش رفت پر اکسانے والی ہے۔ یاد رہے کہ بھارت نے گزشتہ دنوں ایک ہی راکٹ کے ذریعے 104 سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا، اس کے فوراً بعد آئی ایس آر او کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ بھارت اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے معاملے میں کس قدر سنجیدہ ہے۔
دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جارہے، جب کہ یہ معاملہ گزشتہ دہائی سے ارباب بست و کشاد کی توجہ کا طالب ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ پاکستان کے پاس ذرایع کی کمی ہو، ہم ہر لحاظ سے قدرتی وسائل سے مالامال ہیں لیکن ضرورت اس اسباب کو کام میں لانے کی ہے۔ چھوٹے چھوٹے سولر پینلز گھر کی چھت پر نصب کرکے توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس طریقے سے سولر انرجی سے بجلی کی 60 فیصد ضروریات پوری ہوسکتی ہیں۔
پاکستان سال کے بارہ مہینے شمسی توانائی سے مستفید ہوسکتا ہے پھر اس جانب توجہ مرکوز کیوں نہیں کی جارہی۔ ملک میں جو بجلی کی مد میں توانائی کا بحران ہے، اسے سولر انرجی کے ذریعے پورا کیا جاسکتا ہے، صائب ہوگا حکومت توانائی کے شعبے پر بھی اپنی ’’توانائی‘‘ خرچ کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔