- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
خواجہ آصف کے حلقے میں دوبارہ الیکشن کی نظر ثانی کی درخواست بھی مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے حلقے این اے 110 میں دوبارہ الیکشن کرانے کی تحریک انصاف کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 سیالکوٹ میں دوبارہ الیکشن کرانے سے متعلق درخواست کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو خواجہ آصف کے حلقے میں دھاندلی کے حوالے سے 4 نکات پر دلائل دیئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا خواجہ آصف کے حلقے میں ووٹوں کی تصدیق کا حکم
بابر اعوان نے بتایا کہ خواجہ آصف کے حلقے کے 3 پولنگ اسٹیشنوں کا آج تک ریکارڈ نہیں ملا، حلقے کی 8 ہزار 773 کاؤنٹر فائلز بھی غائب ہیں اور خواجہ آصف کی انتخابی عملے سے ملاقات ریکارڈ کا حصہ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے بابر اعوان سے کہا کہ آپ وہ نکات نہیں اٹھا سکتے جن پر فیصلہ ہو چکا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا این اے 110 کا گمشدہ ریکارڈ تلاش کر کے ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے 10 لوگوں کے کہنے پر پورا الیکشن کیسے کالعدم قرار دے دیں، غیر تصدیق شدہ ووٹوں کو جعلی ووٹ نہیں کہہ سکتے، ریکارڈ کی ایسی صورت میں کسی کو ذمہ دار کیسے ٹھہرائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن ریکارڈ مال خانوں میں پھینکا جاتا ہے، ہم کیسے کہہ سکتے ہیں سیل ٹوٹے ہوئے تھیلوں کو شمار نہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی این اے 110 میں دوبارہ الیکش کی درخواست مسترد کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔