6اضلاع کوجدیدسہولتوں کی فراہمی کاخواب ادھورا رہ گیا

جی ایم جمالی  جمعرات 14 فروری 2013
سکھر،لاڑکانہ ،شکارپور،جیکب آباد،خیرپوراورروہڑی کیلیے 400ملین ڈالرزکے منصوبے تھے فوٹو: فائل

سکھر،لاڑکانہ ،شکارپور،جیکب آباد،خیرپوراورروہڑی کیلیے 400ملین ڈالرزکے منصوبے تھے فوٹو: فائل

کراچی: سندھ حکومت کی ناقص حکمت عملی اورسست روی کے باعث سندھ کے 6 اضلاع کوتمام جدیدسہولیات بشمول مکمل شہری انفرا اسٹرکچر، بنیادی ضروریات کی تمام فراہمی اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی فراہمی کاخواب ادھوراہی رہ گیا اور5سال کے دوران مسلسل افسران کے تبادلوں وتقرریوں کے باعث ورلڈبینک،ایشین ڈیولپمنٹ بینک اورسندھ حکومت کے اشتراک سے اندرون سندھ کی ترقی کے تمام منصوبے صرف خواب بن کررہ گئے ہیں۔

موجودہ حکومت کے قیام کے فوری بعد2008میں صدرزرداری کی ہدایت پرسندھ سٹیزامپروومنٹ پروگرام مرتب کیاگیاجس کے تحت پہلے مرحلے میں خیرپور،سکھر،لاڑکانہ،شکارپور،جیکب آباد اورروہڑی کے لیے ورلڈبینک اورایشین ڈیولپمنٹ بینک کے اشتراک سے 400 ملین ڈالرزکے منصوبے تیار کیے گئے جس میں 300ملین ڈالر ورلڈ بینک اورایشین ڈیولپمنٹ بینک نے قرضے کے طور پرجبکہ 100 ملین ڈالرسندھ حکومت نے اپنے بجٹ سے فراہم کرنے کافیصلہ کیا۔ذرائع کے مطابق اس مقصد کے لیے سکھر میں نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشنز کا قیام عمل میں لایا گیا ۔

جبکہ دوسرے مرحلے میں میرپورخاص ، ٹنڈو الہہ یار ، عمر کوٹ ، سانگھڑ ، ٹنڈو آدم اور شہداد کوٹ کے لیے سندھ سروسز کارپوریشنز کا قیام عمل میں لانا تھا ،مذکورہ پروگرام کے تحت واٹر سپلائی ، ڈرینج اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے مختلف منصوبے تیار کیے گئے ،۰ایشن ڈیولپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک سے کیے گئے معاہدے کے تحت جاری ہونے والی ہر قسط میں 75 فیصد ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک جبکہ 25 فیصد فنڈز سندھ حکومت کو جاری کرنے تھے ،معاہدے میں یہ بھی کہا گیا کہ 5 ملین ڈالر کے منصوبوں کی تشہیر پاکستان کی سطح پر جبکہ 5 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے منصوبوں کی تشہیربین الاقوامی سطح پر کی جائے گی ۔ذرائع کے مطابق منصوبے کا آغاز خیرپور میں واٹر سپلائی اسکیم اور لاڑکانہ میں ڈرینج اسکیم سے شروع ہوگیا،منصوبوں کے ٹھیکے من پسند افراد کو دینے کے معاملات دیگر منصوبے کے آڑے آگئے ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صاحبزادی خیرپورسے منتخب رکن قومی اسمبلی اور سابقہ ناظمہ خیرپور نفیس شاہ اور پروگرام ڈائریکٹر حنیف چنہ کے مابین اختلافات کے باعث افسران کے تبادلوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ پروجیکٹ میں ایسے افسران تعینات کیے گئے جنھیں انگریزی بھی بولنے نہیں آتی تھی جس پرپرنسپل اکنامنسٹ ایشین ڈیولپمنٹ بینک ایلسن کیلی نے طنزیہ انداز میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات سے کہاکہ بہت اچھے پروگرام ڈائریکٹرز لگائے جا رہے ہیں۔

جنھیں بولنا نہیں آتا تو کام کیا ہوگا ؟ذرائع کے مطابق3سال کے دوران 400 ملین ڈالر کے منصوبے مکمل کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا تاہم ابھی تک 50 ملین ڈالرز کے منصوبے بھی مکمل نہیں ہوسکے ہیں اور سیاسی مداخلت ،سندھ حکومت کے ذمے داران کی سست روی اور عدم دلچسپی کے باعث سندھ کے عوام کی تقدیر بدلنے والے تمام منصوبے التواکا شکار ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔