- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 9 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
- ایک ہفتے کے دوران 15 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں
- چینائی میں پاکستانی 19 سالہ عائشہ کو بھارتی شخص کا دل لگادیا گیا
- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
پاکستان کا پانی سنکھیا کے زہر سے آلودہ ہے، عالمی ادارہ صحت
لاہور: عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پینے کے صاف پانی میں خطرناک اور زہریلے مادے سنکھیا (آرسینک) کی بہت زیادہ مقدار موجود ہے جس سے چھ کروڑ شہریوں کی زندگیوں کو خطرات ہیں۔ پانی میں سنکھیا کی سب سے زیادہ مقدار لاہور اور حیدر آباد میں دیکھی گئی ہے جس کے باعث وہاں اس سے وابستہ خطرہ بھی سنگین ترین ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیموں نے پاکستان بھر سے زیر زمین پانی کے 1200 نمونے جمع کرکے ان کا تجزیہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ ان میں زہریلا مادہ سنکھیا بہت زیادہ مقدار میں ہے۔
سنکھیا یا آرسینک قدرتی طور پر پائی جانے والی معدنیات میں شامل ہے جو بے ذائقہ ہوتا ہے اور گرم پانی میں حل ہوجاتا ہے۔ کسی انسان کو ہلاک کرنے کےلئے سنکھیا کے ایک اونس کا 100 حصہ یعنی صرف 284 ملی گرام بھی کافی ہوتا ہے۔
لمبے عرصے تک سنکھیا سے آلودہ پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جن میں میں جلد کی بیماریاں، پھیپھڑوں اور مثانے کے سرطان کے علاوہ دل کے امراض بھی شامل ہیں۔
عالمی معیارات کے مطابق ایک لٹر پانی میں سنکھیا کی زیادہ سے زیادہ 10 مائیکرو گرام مقدار کو محفوظ قرار دیا گیا ہے جب کہ حکومت پاکستان نے یہ شرح 50 مائیکرو گرام مقرر کر رکھی ہے۔
پاکستان میں کیے گئے نئے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ بیشتر نمونوں میں سنکھیا کی مقدار 51 مائیکرو گرام فی لٹر سے 200 مائیکرو گرام فی لٹر تھی لیکن کئی نمونوں میں یہ مقدار 201 سے 972 مائیکرو گرام فی لٹر کو پہنچی ہوئی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پانی کے ان نمونوں میں سنکھیا کی مقدار محفوظ عالمی حدود سے 5 تا 97 گنا زیادہ جب کہ خود پاکستان کے مقر کردہ معیارات کے تناظر میں محفوظ حد سے 19 گنا تک زیادہ ہے جو تشویش ناک بات ہے۔
جن علاقوں کا پانی سنکھیا کے زہر سے زیادہ آلودہ ہے وہ بطورِ خاص دریاؤں کے کناروں پر واقع ہیں جب کہ ان میں حیدرآباد کے علاوہ وسطی سندھ، بالائی سندھ، جنوبی پنجاب اور وسطی پنجاب کے علاقے بطورِ خاص شامل ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں سنکھیا کی مقدار خاصی کم تھی جب کہ بلوچستان میں صرف دو مقامات پر پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار نوٹ کی گئی۔
اگرچہ اس مطالعے کے نتائج تشویش ناک ہیں لیکن اس کے تحت فراہم کیے گئے اعداد و شمار میں غلطی کا امکان بہت زیادہ ہے جب کہ دوسری جانب پاکستان میں بڑے پیمانے پر ایسے واقعات اب تک ریکارڈ پر موجود نہیں جنہیں پورے وثوق سے سنکھیا کی آلودگی کا نتیجہ قرار دیا جاسکے۔ اس لیے یہ مطالعہ اہم ضرور ہے لیکن غالباً اس میں تشویش کو کچھ زیادہ ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔