چیف جسٹس نے 11 سال کی لڑکی سے زیادتی اور قتل کا ازخود نوٹس لے لیا

اعظم خان  پير 18 فروری 2013
لڑکی کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا نے کے بعد قتل کر دیا تھا اور اس کی لاش کوجلا کرگٹرمیں پھینک دیا تھا تاکہ کوئی ثبوت باقی نہ رہے فوٹو: فائل

لڑکی کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا نے کے بعد قتل کر دیا تھا اور اس کی لاش کوجلا کرگٹرمیں پھینک دیا تھا تاکہ کوئی ثبوت باقی نہ رہے فوٹو: فائل

اسلام آ باد: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اسلام آباد میں 11 سال کی لڑکی کی اجتماعی زیادتی اور قتل کا ازخود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے 19 فروری  2013 کو اس مقدمے کی سماعت کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد کے آئی جی پولیس کو نوٹس جاری کر تے ہوئے  اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی جانے والی لڑکی بہارہ کہو کے رہائشی محمد اعجاز کی بیٹی ہےجو 13 فروری کو لاپتہ ہو گئی تھی، لڑکی کے والد نے 17 فروری کو قیصر علی اور اس کی بیوی مہک قیصر کے خلاف  بیٹی کو اغوا کرنے کی ایف ائی آر بھی درج کرائی تھی۔

واضح رہے کہ لڑکی کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا نے کے بعد قتل کر دیا تھا اور اس کی لاش کوجلا کرگٹرمیں پھینک دیا تاکہ کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔