- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 22 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 9 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
- ایک ہفتے کے دوران 15 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں
- چینائی میں پاکستانی 19 سالہ عائشہ کو بھارتی شخص کا دل لگادیا گیا
- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- غزہ پالیسی پر امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے احتجاجاً استعفی دیدیا
- راولپنڈی: خاکروب کی لیڈی ڈاکٹر کو جنسی ہراساں کرنے اور تیزاب پھینکنے کی دھمکی
یورپی یونین کی عدالت نے فرانس کی جانب سے لگائی گئی نقاب پر پابندی کی توثیق کردی
پیرس: یورپ کی عدالت برائے انسانی حقوق نے پورے چہرے کے پردے پر فرانس کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی کے فیصلے کو برقرار ر کھتے ہوئے کہا ہے کہ پابندی میں کسی لباس کی حیثیت کو بنیاد نہیں بنایا گیا۔
یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے یہ فیصلہ 24 سالہ فرانسیسی خاتون کے مقدمے میں سنایا جس میں ان کا مؤقف تھا کہ عوامی مقامات پر نقاب پہنے پر پابندی سے ان کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہوئی ہے،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چہرے کے پردے پرفرانسییسی پابندی میں کسی لباس کی مذہبی حیثیت کو بنیاد نہیں بنایا گیا تھا بلکہ اس پابندی کی تمام بنیاد اس دلیل پر تھی کہ اس سے چہرہ چھپ جاتا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کیس کی سماعت کے دوران حکومت کی اس درخواست کو بھی مد نظر رکھا کہ معاشرتی میل ملاپ میں انسانی چہرے کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے اورایک ایسے معاشرے میں کہ جہاں اس معاملے پر مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ افراد کے درمیان میل جول معاشرتی زندگی کا لازمی جزو ہے، ایک دوسرے سے چہرہ چھپانے پر سوال اٹھ سکتے ہیں۔
درخواست گزار خاتون نے جب کیس دائر کیا تو انہوں نے اپنی پہچان کو بھی ظاہر نہیں کیا اور ان کی صرف ایس اے ایس کے نام سے رکھی گئی، خاتون نے کیس 2011 میں یورپی یونین کی عدالت میں دائر کرکے موقف اختیار کیا تھا کہ چہرے پر نقاب لینے پر اس پر کوئی دباؤ نہیں اور وہ نقاب اپنی مذہبی آزادی کے طور پر پہنتی ہیں۔
واضح رہے کہ فرانس وہ پہلا ملک تھا جس کے قانون کے مطابق ملک میں کوئی بھی خاتون عوامی مقامات پر ایسا لباس نہیں پہن سکتی جس کا مقصد چہرے کو چھُپانا ہو۔ اس قانون کی خلاف ورزی پر 150 یورو کا جرمانہ کیا جاتا ہے اور یہ قانون 2010 میں صدر نکولس سرکوزی کی قدامت پسند حکومت کے دور میں منظور ہوا۔ اس کے بعد 2011 میں بیلجیئم نے اوراسپین نے بھی کچھ شہروں میں نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔