- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
- کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس؛ 9مئی کے 10ملزمان کی ضمانت منظور
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان اور جاپان کا میچ سنسنی خیز مقابلے کے بعد برابر
- زیتون کا تیل ڈیمنشیا سے مرنے کے خطرے کو کم کرتا ہے، تحقیق
- ماحول سے کاربن کشید کرنے کے لیے نیا طریقہ کار وضع
- عورت کا بھیس بدل کر پولیس کو چکما دینے والا چور گرفتار
- کورنگی میں دو دوستوں کے قتل کی تحقیقات، برطرف پولیس اہلکار کا کرمنل ریکارڈ نکل آیا
- پی ٹی آئی کا 9مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
- وزیر داخلہ محسن نقوی کوئٹہ پہنچ گئے، وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات
- حکومت کا پنشن بوجھ کم کرنے کے لیے اصلاحات لانے کا اعلان
- پاکستان کو عالمی بینک سے 8 ارب ڈالرز ملنے کی توقع
- بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی صارفین پر مزید 51 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی درخواست
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل مچل مارش کی فٹنس سوالیہ نشان بن گئی
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو سزا دینی پڑے گی، انتشاری ٹولے سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی، ڈی جی آئی ایس پی آر
- حزب اللہ کا صیہونی ریاست پر ڈرون حملہ؛ 2 اسرائیلی فوجی ہلاک
- دوسری شادی پر بیوی نے بھری عدالت میں شوہر کی پٹائی کردی
- سعودی اور امریکی افواج کی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز ہوگیا
- ٹیلی کام کمپنیاں 5 لاکھ سے زائد نان فائلرز کی موبائل سِمز بلاک کرنے پر رضامند
- عدلیہ میں مداخلت ہے، جسٹس اطہر؛ تو پھر آپ کو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے، چیف جسٹس
یورپی یونین کی عدالت نے فرانس کی جانب سے لگائی گئی نقاب پر پابندی کی توثیق کردی
پیرس: یورپ کی عدالت برائے انسانی حقوق نے پورے چہرے کے پردے پر فرانس کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی کے فیصلے کو برقرار ر کھتے ہوئے کہا ہے کہ پابندی میں کسی لباس کی حیثیت کو بنیاد نہیں بنایا گیا۔
یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے یہ فیصلہ 24 سالہ فرانسیسی خاتون کے مقدمے میں سنایا جس میں ان کا مؤقف تھا کہ عوامی مقامات پر نقاب پہنے پر پابندی سے ان کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہوئی ہے،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چہرے کے پردے پرفرانسییسی پابندی میں کسی لباس کی مذہبی حیثیت کو بنیاد نہیں بنایا گیا تھا بلکہ اس پابندی کی تمام بنیاد اس دلیل پر تھی کہ اس سے چہرہ چھپ جاتا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کیس کی سماعت کے دوران حکومت کی اس درخواست کو بھی مد نظر رکھا کہ معاشرتی میل ملاپ میں انسانی چہرے کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے اورایک ایسے معاشرے میں کہ جہاں اس معاملے پر مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ افراد کے درمیان میل جول معاشرتی زندگی کا لازمی جزو ہے، ایک دوسرے سے چہرہ چھپانے پر سوال اٹھ سکتے ہیں۔
درخواست گزار خاتون نے جب کیس دائر کیا تو انہوں نے اپنی پہچان کو بھی ظاہر نہیں کیا اور ان کی صرف ایس اے ایس کے نام سے رکھی گئی، خاتون نے کیس 2011 میں یورپی یونین کی عدالت میں دائر کرکے موقف اختیار کیا تھا کہ چہرے پر نقاب لینے پر اس پر کوئی دباؤ نہیں اور وہ نقاب اپنی مذہبی آزادی کے طور پر پہنتی ہیں۔
واضح رہے کہ فرانس وہ پہلا ملک تھا جس کے قانون کے مطابق ملک میں کوئی بھی خاتون عوامی مقامات پر ایسا لباس نہیں پہن سکتی جس کا مقصد چہرے کو چھُپانا ہو۔ اس قانون کی خلاف ورزی پر 150 یورو کا جرمانہ کیا جاتا ہے اور یہ قانون 2010 میں صدر نکولس سرکوزی کی قدامت پسند حکومت کے دور میں منظور ہوا۔ اس کے بعد 2011 میں بیلجیئم نے اوراسپین نے بھی کچھ شہروں میں نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔