حکومت سندھ کوتحفظات دور کرنا ہوں گے اور اب حساب نہیں حساب کتاب ہوگا، ایم کیو ایم

ویب ڈیسک  پير 20 اکتوبر 2014
حکومت سندھ عوام کو دھوکا دینے سے پہلے اپنی کارکردگی پر نظر ڈالے،خواجہ اظہارالحسن  فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

حکومت سندھ عوام کو دھوکا دینے سے پہلے اپنی کارکردگی پر نظر ڈالے،خواجہ اظہارالحسن فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسمبلی اجلاس کے دوران وزرا نے سوالات کا جواب دینے کے بجائے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی اور تعصب کی بنیاد پر تقاریر کا سلسلہ جاری رکھا، اب حساب نہیں حساب کتاب ہوگا اور حکومت کو ہمارے تحفظات دور کرنا ہوں گے۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے بعد اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ عوام کو دھوکا دینے سے پہلے اپنی کارکردگی پر نظر ڈالے، پوری دنیا جانتی ہے کراچی اور حیدرآباد میں 2008 کے بعد سے ایک بھی میگا پراجیکٹ شروع نہیں ہوا جبکہ اندرون سندھ برا حال ہے، اربوں روپے کے فنڈز کہاں لگائے گئے جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیراعلی سندھ نے حساب دینے کی لمبی چوڑی لسٹ بتائی لیکن وہ ترقیاتی کام کہاں ہوئے ہیں جو نظر نہیں آرہے، وزیراعلی پیسوں کا جواب نہ دیں صرف یہ بتا دیں کہ ترقیاں کام کہاں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے لے کر لاڑکانہ تک ایک بھی یو سی ایسی دکھا دیں جہاں عوام کو تمام تر سہولیات میسر ہوں، سندھ کے دیہی علاقوں میں کوٹہ سسٹم کا عوام کو کیا فائدہ ہوا اور اسی کوٹا سسٹم سے سندھ کے کسانوں کو کون سا فائدہ ملا۔

رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ہم نے سندھ کی تقسیم کی بات نہیں کی اگر انتظامی بنیاد پر یونٹس کے قیام کی بات ہوئی ہے تو وہ پورے پاکستان میں کی گئی ہے، کراچی میں ایم کیو ایم کی ایما پر آپریشن کا فیصلہ ہوا اور آج بھی کراچی آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008 سے 2013 تک اگر ملک میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں تو وہ صوبہ سندھ ہے جہاں 10 ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں 250 پیپلزپارٹی کے کارکن شامل ہیں جبکہ وزیراعلی قائم علی شاہ کے دور میں ہی 3 ایم پی ایز کو بے رحمانہ طریقے سے شہید کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔